پنجاب فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ میں میرٹ اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں شدت اختیار کر گئی ہیں، جس سے نہ صرف افسران کی ترقیوں پر اثر پڑ رہا ہے بلکہ صوبے کے قیمتی جنگلات بھی شدید خطرات سے دوچار ہیں۔
ذرائع کے مطابق چیف کنزرویٹرز کی حالیہ تعیناتیوں میں میرٹ لسٹ کے پہلے نمبر پر موجود سینئر فاریسٹ آفیسر محمد سعید تبسم کو دس ماہ تک او ایس ڈی (آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی) رکھا گیا، جبکہ دوسرے نمبر پر موجود ثاقب محمود بھی اسی حیثیت میں ہیں۔ اس کے برعکس چھٹے نمبر پر موجود عابد حسین عابد کو سینٹرل زون لاہور میں، ساتویں نمبر پر محمد نواز سندھیلا کو ساؤتھ زون ملتان میں اور گیارہویں نمبر پر افتخار الحسن فاروقی کو نارتھ زون راولپنڈی میں چیف کنزرویٹر تعینات کر دیا گیا۔ قواعد کے مطابق ان زونز میں سینئر افسران کو ترجیح دی جانی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق محکمے کی یہ بدانتظامی پنجاب کے جنگلات خصوصاً چھانگہ مانگہ کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے مصنوعی جنگل کے طور پر مشہور چھانگہ مانگہ کئی برسوں سے بدانتظامی، کرپشن اور غیر قانونی کٹائی کا شکار ہے۔ 2012 میں جنگل کا 75 فیصد حصہ ختم کر دیا گیا تھا جس سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اس وقت 27 افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، تاہم بااثر گروپوں کے باعث کسی کو سزا نہ مل سکی۔
ذرائع کے مطابق بعد ازاں جنگل کے تحفظ کے لیے آہنی جال اور پھر اینٹوں اور سیمنٹ کی دیوار بنانے کے منصوبے بھی شروع کیے گئے مگر دونوں ناکام ثابت ہوئے۔ آہنی جال کی چوری یا ملی بھگت سے فروخت کی گئی، جبکہ 38 کلومیٹر لمبی اینٹوں کی دیوار ناقص تعمیر کی وجہ سے دوران تعمیر ہی دراڑوں کا شکار ہو گئی۔ اس پر کسی قسم کی انکوائری یا کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
مزید یہ کہ حالیہ دنوں میں بلاک آفیسرز کو نظر انداز کر کے جونیئر فاریسٹ گارڈز کو اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، حالانکہ قواعد کے مطابق ایسا صرف اس وقت ممکن ہے جب متعلقہ آفیسر موجود نہ ہوں۔ ڈی ایف او چھانگہ مانگہ آغا حسین پر ان تعیناتیوں میں قواعد کی خلاف ورزی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ متعدد بلاک آفیسرز نے اس ناانصافی پر سیکرٹری آفس میں احتجاج بھی کیا لیکن شنوائی نہ ہوئی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے دورِ حکومت میں چھانگہ مانگہ میں کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی گئی تھی، اینٹی کرپشن کی انکوائریاں ہوئیں اور مقدمات بھی درج کیے گئے لیکن بااثر افسران بچ نکلے۔
ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر پنجاب حکومت واقعی جنگلات کو بچانا چاہتی ہے تو گزشتہ دس سال میں تعینات ہونے والے تمام ایس ڈی ایف اوز، ڈی ایف اوز، کنزرویٹرز اور چیف کنزرویٹرز کی جامع تحقیقات کی جائیں۔ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ چند افسران کو بار بار پسندیدہ اضلاع میں کیوں تعینات کیا گیا اور ان کے خلاف شکایات پر انکوائریاں کیوں دبا دی گئیں۔
ماحولیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو نہ صرف چھانگہ مانگہ بلکہ پنجاب بھر کے جنگلات تباہ ہو جائیں گے جس کے نتیجے میں مزید ہولناک سیلاب بھی آ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ صرف محکمانہ سیاست نہیں بلکہ قومی اثاثوں کی بقا اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے۔
ٹیکسلا۔ جماعت اسلامی ٹیکسلا زون کےامیر اور الخدمت فاؤنڈیشن کےسرپرست عتیق الرحمن کاشمیری نے کہا…
جہلم کا بہادر بیٹا علی عمران مادرِ وطن پر قربان ہو گیاایس ایس جی کمانڈو…
گوجرخان تھانہ گوجرخان کے باہر کھڑا کچہری کلرک عمان واجد کا قیمتی 125 موٹر سائیکل…
بحریہ ٹاؤن گردہ ٹرانسپلانٹ کیس میں ڈاکٹر منظور حسین کی ھائی کورٹ سے ضمانت ریجیکٹوسیم…
کلر سیداں (یاسر ملک) تھانہ کلر سیداں پولیس نے جعل سازی اور فراڈ کے الزام…
کلر سیداں (یاسر ملک) کلر سیداں پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو…