پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے پابندی کی سفارش وفاقی حکومت کو بھیج دی، کسی قتل وغارت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کہا کہ کسی بھی معاشرے میں ڈنڈے کے زور پر بات منوانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا ناقابل قبول ہے، احتجاج کی کال غزہ معاہدے کے بعد دی گئی، حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے والے ملک کے ہمدرد نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں، مذہب کے نام پر کروڑوں روپے کی جائیدادیں بنائی گئیں، پرتشدد مظاہرین سے بار بار مذاکرات کی کوشش کی گئی، کیا املاک کو نقصان پہنچا کر غزہ کا مسئلہ حل کیا گیا۔
عظمیٰ بخاری نے کہاکہ تاجروں نے آج کی ہڑتال کی کال کو یکسر مسترد کردیا، بہانہ بنا کر ملک کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ریاست نے فیصلہ کیا ملک ایسے کسی احتجاج کا متحمل نہیں ہوسکتا، پرتشدد احتجاج میں 1648 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، کیا اس طرح کے پرتشدد احتجاج کو پرامن احتجاج کہتے ہیں؟۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پرپابندی لگانے کی منظوری دے
دی، پنجاب حکومت نے پابندی کی سفارش وفاقی حکومت کو بھیج دی، کسی قتل وغارت کی اجازت نہیں دی جاسکتی، جلاؤ گھیراؤ اور سوشل میڈیا پر اکسانے پر پیکا ایکٹ کا نفاذ ہوگا، کوئی بھی حکومت ہو لاشوں کو نہیں چھپایا جا سکتا۔