پر وفیسر عبدالغنی مرحوم ایک عظیم شخصیت/ چوہدری محمد اشفاق

پر وفیسر ڈاکٹر عبدالغنی صاحب 4 اپریل 1954 کو تحصیل کلر سیداں کے گاؤں بھون میں پیدا ہوئے آپ کا تعلق ایک معروف علمی مذہبی اور روحانی گھرانے سے تھا آپ کے والد گرامی حضرت مولانا صادق صاحب ارض پوٹھوہار کے معروف عالم دین صوفی

باصفامحقق شاعر اور طبیب تھے جن کے ذاتی لائبریری میں ہزاروں کتب موجود تھیں گھر کا روحانی اور علمی ماحول جناب ڈاکٹر پروفیسر عبدالغنی صاحب کے فطری مزاج کے عین مطابق تھا 1969 میں میٹرک کا امتحان اسکالر شپ کے ساتھ پاس کر کے آپ نے اپنی علمی کامیابیوں کا سفر شروع کیا اور ایک کے بعد ایک کامیابی حاصل کرتے چلے گئے آپ نے انٹر میڈیٹ میں سر گودھا بورڈ میں دوسری پوزیشن ،بی اے پنجاب یونیورسٹی میں تیسری پوزین ،ایم اے انگریزی پنجاب یونیورسٹی دوسر پوزیشن ،ایم اے فارسی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ماڈرن لینگویجز قائداعظم یونیورسٹی فرسٹ کلا س ،ایم اے تاریخ پنجاب یونیورسٹی ،ایم اردو پنجاب یونیورسٹی دوسر ی پوزیشن ،ایم ٹیفل علامہ اقبال یونیورسٹی جب کہ ایم عربی پنجاب یونیورسٹی کے گولڈ میڈل حاصل کیا آپ 1980 میں محکمہ تعلیم سے منسلک ہوئے اور انگریزی زبان و ادب کے لیکچرار کے طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا 1986 میں آپ نے مقابلے کا امتحان امتیازی حیثیت میں پاس کیا لیکن اپنے والد گرامی کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے شعبہ تعلیم سے ہی منسلک رہنا پسند کیا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے اقبالیات ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی جس پر علامی اقبال اوپن یونیورسٹی نے آپ کو اقبال ایوارڈ سے نوازا 2004 میں یونیورسٹی آف کولمبو سے دوسری پی ایچ ڈی کی آپ روحانیت کے چار بڑے سلاسل ،سلسلہ عالیہ نقشبندیہ ،چشتیہ ،قادریہ اور سہر وردیہ شریفہ میں خلافت یافتہ تھے آپ صادگی پسند دریش تھے آپ روحانی طریقہ علاج کے گرینڈ ماسٹر بھی تھے اور آپ سے مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے تقریباََ600 افراد نے تربیت حاصل کی سالکین کی تربیت اور روحانی تربیتی محافل کے انعقاد کے لیے آپ نے دار لانور کے نام سے ڈھوک چراغ دین راولپنڈی میں ایک خوبصور ت خانقاہ بھی تعمیر فر مائی علوم قرآن و حدیث و تصوف و معرفت پر آپ کے لیکچرز ہر ماہ کے پہلے اور تیسرے سوموار کو باقاعدگی سے منعقد ہوا کرتے تھے ان محافل کے علاوہ بھی ایک بڑی تعداد میں مریدین حصول علم کے خاطر آپکے پاس موجود رہتے تھے آپ نے اپنی تمام زندگی تحصیل و فروغ علم کے لیے وقف کر رکھی تھی آپ کے ذاتی کتب خانہ میں ایک لاکھ سے زائد نئی اور قدیم کتب کا بیش بہا خزانہ موجود ہے جن میں سے زیادہ تر کتب انگریزی فارسی عربی اور اردو زبانوں میں ہیں ان کتب میں تفاسیر مبارکہ ،حدیث مبارکہ سوانح حیات بزرگان دین علوم روحانی علوم جسمانی علوم کائنات پر مشتمل ہزروں کتب شامل ہیں صرف ڈکشنریز کی تعداد ہی 1200 سے زائد ہے آپ روزانہ کم و بیش دس گھنٹے مطالعہ فر مایا کرتے تھے جب کہ باقی زیادہ تر وقت لوگوں کے مسائل سننے اور انہیں حل کی جانب رہنمائی دینے میں گزرتا تھا گفتگو کرنے اور اپنی بات سامعین کو سمجھانے میں آپ کو ایک خاص گر حاصل تھا آپ کا موضع انتخاب اور تلفظ سننے والوں کی بھر پور توجہ حاصل کرتا مشکل سے مشکل موجوع کو بھی سلجھے ہوئے انداز میں اس طرح بیان کرتے کہ وہ آسانی سے سمجھ میں آجائے اور سننے والوں کی زندگی کا حصہ بن جاتے آپ جب دیکھتے کہ سیکھنے والوں کو کچھ دشواری پیش آرہی ہے تو آپ مختلف الفاظ اسطلاحات اور آیات قرآنی کو بیچ میں لے آتے جس وجہ سے تمام عمل میں مزید خوبصورتی پید اہو جایا کرتی تھی شگفتگی آپ کے مزاج کا ایک بنیادی حصہ تھی آپ کی محفل میں سامعین کو کبھی بھی بوریت کا احساس نہ ہوتا تھا آپ عصری علوم پر گہری نگاہ رکھتے تھے علوم معرفت اور رحانیت کا کوئی گوشہ ایسا نہ تھا جو آپ کی نظروں سے اوجھل رہا ہو آپ اپنے وصال سے چند دن قبل ہی برطانیہ کے علمی و تحقیقی دورے سے واپس تشریف لائے تھے جہاں سے آپ نے دیگر موضعات کے علاوہ معرفت و روحانیت اور روحانی طریقہ علاج فنون یادشات علم طبیعات اور علم حیاتیات خاص طور پر ان موضعات پر نہایت بیش قیمت حاصل کی آپ ہمیشہ اپنے شاگردوں اور مریدین کو جدید علوم حاصل کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے آپ کی شخصیت کا نمایاں تیرین پہلو آپ کا جذبہ سخاوت تھا اکثر لوگ آپ کے پاس مالی مسائل لے کر آتے جن کی آپ خاموشی سے امداد کیا کرتے تھے قراء اور نعت خوان حضرات کی آپ کے ہاں بے حد قدر تھی آپ سادات اکرام سے نہایت عقیدت رکھتے تھے اور ہمیشہ سادات اکرام کی توقیر اور تعظیم کا درس دیا کرتے تھے آپ کے مریدین میں سے جو غریب مریدین اپنے تعلیمی اخراجات پورنے نہیں کرسکتے تھے آپ ان کو فیس اوران کی دیگر ضروریات کے لیے بھی رقوم مہیا کرتے تھے آپ کی یہ سخاوت صرف دوسروں کے لیے تھی جہاں تک آپ کی ذات کا تعلق تھا تو آپ نہایت سادگی پسند اور کفایت شعار طبیعت کے مالک تھے آپ ہر معاملے میں احکام شرعی کو ملحوظ خاطر رکھتے اور انہیں کی روشنی میں فیصلے کیا کرتے تھے آپ سے جب دوست ملنے کے لیے حاضر ہوتے تو ان کے لیے اچھے کھانوں کا اہتمام کرتے اور اپنے لیے سادہ غزا ہی پسند کرتے طبیعت کی سادگی لباس میں بھی واضح تھی آپ کے زیر استعمال لباس اور جوتے کئی کئی سال پرانے ہواکرتے تھے علوم قرآن عظم الشان حدیث مبارکہ سے آپ کو خاص طور پر لگاؤ تھا آپ کی لائبریر میں تفاسیرمبارکہ اور احادیث مقدسہ پر مشتمل کتب کی تعداد بے شمار ہے آپ نے اپنی ساری زندگی علوم قرآن و حدیث سیکھنے اور سکھانے میں گزار ی آپ بے حد نرم دل انسان تھے کسی دوسرے کی ذرہ برابر بھی تکلیف برداشت نہ کر سکتے تھے آپ نے پردہ فرمانے سے چند ماہ پہلے ہی اپنے ایک چھوٹے بھتیجے مغی نامی بچے کو اپنا جان نشین مقررہ کر دیا تھا 19 دسمبر 2013 بروز جمعرات صبح لگ بھگ 3:30 بجے آپ اپنے خالق حقیقی سے جاملے آپ کا عرس مبارک ہر سال اسی تاریخ کو بھون میں نہایت ہی عقیدت و احترام سے منایا جاتا۔{jcomments on}.

 

اپنا تبصرہ بھیجیں