پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال،منافع خوروں کو کھلی چھٹی

قیصر اقبال ادریسی/تحصیل انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث کلرسیداں اور گردو نواحی علاقوں میں گراں فروشی عروج پر ہے دکاندار ریٹ لسٹ کے باوجود من مانے نرخ وصول کرتے ہیں جب ان سے پوچھا جاے تو جواب ملتا ہے کہ ہمیں جو ریٹ منڈی سے ملتا ہے ہم اس کے مطابق فروخت کرتے ہیں، حکومتی احکا مات کے باوجود کلرسیداں کی انتظامیہ تاحال خاموش ہے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی غیر فعال ہیں تاجروں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ جس طرح چاہیں عوام کے ساتھ جیسا بھی سلوک کریں کوئی پوچھنے والا نہیں۔یہ بھی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ کچھ دکاندار ناپ تول میں بھی ڈنڈی مارتے ہیں یہ بات انتظامیہ کے فرائض میں ہے کہ وہ دکانداروں کے پیمانے چیک کریں لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہتی ہے کلرسیداں کے انتظامی اداروں کو تو کام کرنے کی عادت ہی نہیں،کلرسیداں میں غیر قانونی تجاوزات ایک اہم مسلہ ہے جس پر انتظامیہ اور حکومتی عہدے داروں کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے، سابقہ ادوار کی طرح موجودہ حکومت بھی ان بنیادی مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام نظر آرہی ہے، عوام نے موجودہ حکومت کو اس لیے منتخب کیا تھا کہ وہ ان کے مسائل حل کرے گی مگر مہنگائی اور دیگر مسائل کی وجہ سے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔پی ٹی آئی کلرسیداں کی مقامی قیادت اپنے ذاتی اختلافات کے باعث خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے، کلرسیداں کی عوام کی بہتری کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے جارہے یہ مقامی قیادت کے فرائض میں ہے کہ وہ ایم سی، تحصیل اور دیگر داروں کی کارکردگی کا جائزہ لے، کیا ایم سی شہر میں تجاوزات کے خلاف کام کررہی ہے دکانداروں نے فٹ پاتھوں پر قبضے کر رکھے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جارہی ہے، کیا محکمہ مال اور پٹواری بغیر رشوت فرد بیع جاری کرتے ہیں، کیا رجسٹری اور انتقال کے معاملات شفاف طریقے سے سر انجام دیے جارہے ہیں،کیا پرائس کنٹرول کمیٹیاں اپنا کام کرہی ہیں، کیا حفظان صحت سے متعلقہ فوڈ اور ہوٹلز کو چیک کیا جارہا ہے اس پر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو ایک موثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ تحصیل انتظامیہ، محکمہ مال، اور ایم سی کلرسیداں اگر اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سرانجام دیں تو یہ مسائل فوری حل ہوسکتے ہیں، ان پر چیک اینڈ بیلنس کے لیے حکومتی جماعت کے عہدے داروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا زبانی جمع تفریق سے کام نہیں چلے گا، عوام نے آپ کو منتخب کیا ہے اب آپ کا یہ فرض ہے کہ آپ عوام کو ہر طرح کی ریلیف کے لیے جو بھی اقدامات ممکن ہوں وہ کریں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں