پتنگ بازی شوق سے موت بن گئی

پتنگ بازی ماضی قدیم سے ایک کھیل کے طور پر لیا جاتا رہا ہے اور ماضی قریب میں دیہاتوں اور شہروں میں پتنگ کو شوق سے اڑایا جاتا رہا ہے یہی وجہ تھی کہ اس کے لیے باقاعدہ اہتمام
کیا جاتا تھا بچپن کی یادوں میں پتنگ بازی دیکھنا بھی شامل ہے اس دور میں رنگ برنگی دھاگے مانجھے ہوتے تھے چرخیاں ہوتی تھیں بچوں بڑوں کا شور بھی لیکن کبھی نہیں سنا کہ ڈور لگنے سے گردن کٹ گئی کوئی جان سے چلا گیا ذیادہ سے ذیادہ انگلی پر کٹ لگ جاتا جو

شاپر
کپڑا ٹیپ باندھ لیتے اور پھر سے پتنگ اڑانا
شروع کر دیتے کبھی یہ اعلان نہیں ہوا کہ فلاں کا بیٹا جس کی اگلے ہفتے شادی تھی فلاں کا لخت جگر جس کا کل سکول کالج کا ریزلٹ نکلنے والا تھا فلاں جوان جو خاندان کا اکلوتا کفیل تھا بوڑھے والدین کا کل سرمایہ حیات تھا موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے گلے پر ڈور لگنے سے اللہ کو پیارا ہو گیا یا ہسپتال میں موت وحیات کی کشمکش میں ہے دیہاتوں میں کھلے کھیتوں میں پتنگ بازی ہوتی تھی پتنگ کٹنے پر

بچے بڑے سبھی اس کو حاصل کرنے کے لیے دوڑتے تھے
بہت سے ممالک میں آج بھی ساحل سمندر اور کھلے میدانوں میں آج بھی پتنگ بازی کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ہاں گلیوں چھتوں سڑکوں پر پتنگ بازی کی جاتی ہے پتنگ بازی کے لیے عام دھاگے اور چرخی کا استعمال ہوتا تھا انسان دشمن عناصر پتنگ سازوں نے پتنگ جلدی کاٹنے کے لیے مضر صحت اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ کیمیکلز اور کانچ کو دھاگے کے اوپر لگانا شروع کر دیا یہاں سے یہ کھیل خونی کھیل میں بدلاپھر پتنگوں کے سائز بھی بڑے کر دیے گئے اس رجحان نے اس کھیل کو اس کے لیے قتل کا آسان آلہ بنا دیا پتنگ بازی کے دوران چھتوں سے گرنا کرنٹ لگنا یا گلے پر ڈور پھرنا محمول ہو گیا ہے آئے روز میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہوتی ہیں
کہ دھاتی ڈور سے راہ گیر کا گلا کٹ گیا موٹر سائیکل سوار کے گلے پر ڈور پھر گئے

اور ایک خاندان کا کفیل اور مستقبل کی اس گھر کا چراغ بجھا گیا پتنگ بازی کے موجودہ رجحانات کو بہت سے موقع شناس شاعروں اور گویوں نے بڑھاوا دیا گانے بجانے والے نے اس کو پروان چڑھایا اب یہ کھیل خونی کھیل بن چکا ہے ریاست جہاں موٹر سائیکلوں پر پروٹیکشن وائر لگوانے کا کہ رہی ساتھ ہی وہ عوامی شعور اجاگر کر رہی کہ اپنے بچوں اور بڑوں کو سختی سے منع کرے کہ پتنگ بازی سے دور رہیں موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ پروٹیکشن تار اور گلے پر کپڑا باندھ کر سفر کریں آپ کے آس پاس کوئی اس گھناونے کام میں ملوث ہے تو پولیس کو اس شخص کے بارے میں اطلاع دے کسی کے پاس پتنگیں پڑی ہیں تو اسے توڑ ڈالے کوئی چوری چھپے اس غیر قانونی کام میں ملوث ہے تو اس کے بارے میں بھی پولیس کو اطلاع دے پتنگ بازی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے قانون میں ترامیم کریں خام مال سے تیاری تک اور اس کو فروغ دینے والے ہر شخص کو نشان عبرت بنایا جائے والدین اپنے بچوں کو پتنگ بازی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں بتائیں کیونکہ انسانی جان سے مقدم کوئی چیز نہیں میڈیا کے اس دور میں ہر شخص کی زمہ داری ہے کہ وہ پتنگ بازی کے نقصانات اور خونی کھیل کے بارے میں بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈالیں اور ایک مؤثر کمپین کے ذریعے ہر شخص تک پیغام پہنچائیں اساتذہ کرام سکول اور مدارس میں بچوں کو شعور آگہی دیں علماء کرام بھی اس مشن میں حصہ ڈالیں صحافی حضرات بھی اپنا فرض ادا کریں میڈیا بھی آگے آئے ہم سب مل کر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اس خونی کھیل سے بچا سکتے ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو(آمین ثم آمین)

اپنا تبصرہ بھیجیں