پاکستان کا موسم سرما

ہوا میں خنکی بڑھ چکی ہے، سورج کی کرنوں میں نرمی آ گئی ہے، اور فضا میں ایک خاص سی تازگی بکھر گئی ہے۔ درختوں کے پتے زرد ہو کر زمین پر قالین بچھا رہے ہیں۔ یہ موسمِ سرما ہے، پاکستان کے موسموں میں سب سے منفرد، سب سے پُرکشش۔شمالی علاقوں میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر برف باری نے منظر کو خواب بنا دیا ہے۔ مری، ناران، کاغان، سوات، ہنزہ اور گلگت میں سفید چادر اوڑھے وادیاں دل کو بہا لے جاتی ہیں۔ سیاحوں کا تانتا بندھ جاتا ہے، ہوٹلوں میں رش، قہوہ خانوں میں گہما گہمی، اور برف میں کھیلتے بچوں کی قہقہے دار تصویریں یہ سب اس موسم کی زندگی ہیں۔لیکن یہاں احتیاط نہایت ضروری ہے۔ برف باری دیکھنے والے اکثر جوش میں اپنی اور دوسروں کی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ مری میں چند برس قبل شدید برف باری کے دوران ٹریفک جام میں پھنسے کئی خاندان سردی کی شدت سے جاں بحق ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ فطرت کے حسن سے لطف اندوز ہونا تو اچھا ہے، مگر فطرت کی طاقت کو نظر انداز کرنا خطرناک ہے۔ رش والی جگہوں سے گریز، گاڑی میں ایندھن کا خیال، گرم کپڑوں کا مناسب انتظام، اور سفر سے پہلے موسم کی تازہ صورتحال معلوم کرنا یہ سب معمولی نہیں بلکہ زندگی بچانے والے اقدامات ہیں۔سردی صرف تفریح کا موسم نہیں، روزگار کے نئے دروازے بھی کھولتی ہے۔ شہروں میں مچھلی، سوپ، مکئی، بھٹے اور مونگ پھلی کے اسٹال جگہ جگہ سجے نظر آتے ہیں۔ دکانداروں کی رونق بڑھ جاتی ہے، چائے والے کے برتن سے اٹھتی بھاپ گلیوں میں خوشبو گھول دیتی ہے۔ رکشہ ڈرائیور، سویٹر بیچنے والے، کمبل فروش — سب کے چہروں پر مصروفی کی حرارت دکھائی دیتی ہے۔ یہ موسم بے روزگاری کی برف پگھلا دیتا ہے۔گھروں کے اندر بھی مناظر بدل جاتے ہیں۔ کہیں ادرک چائے پک رہی ہے، کہیں خشک میووں کے چھلے بکھرے ہیں۔ بادام، اخروٹ، پستہ، کاجو، مونگ پھلی‘ سب اپنے اپنے ذائقے سے موسم کو مزید لذیذ بنا دیتے ہیں۔ بزرگ ادرک اور شہد کی چائے سے گرمی حاصل کرتے ہیں، اور بچے لحاف میں دبک کر مزے سے کہانیاں سنتے ہیں۔مگر اس لطف کے ساتھ احتیاط بھی لازم ہے، خاص طور پر بچوں کے لیے۔ ٹھنڈی ہوا لگنے سے زکام، بخار اور گلے کی خراش عام ہو جاتی ہے۔ صبح اسکول جاتے وقت گرم کپڑوں کا اہتمام ضروری ہے۔ نزلہ و کھانسی سے بچنے کے لیے شہد، ہلدی والا دودھ، یا ادرک کا رس گھریلو علاج کے طور پر بہترین ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو خشک میوہ جات اور گرم سوپ جیسے غذائیت بھرے اجزاء دیں تاکہ قوتِ مدافعت بڑھے۔سردی کی لمبی راتیں طلبہ کے لیے نعمت بن جاتی ہیں۔ یہ وہ وقت ہے جب شور کم اور یکسوئی زیادہ ہوتی ہے۔ مطالعے کے شوقین نوجوانوں کے لیے یہ موسم کسی تحفے سے کم نہیں۔ چائے کی چسکی کے ساتھ کتاب کا ساتھ، اور کمرے کی خاموشی میں علم کی روشنی‘ یہی سردیوں کی اصل گرمی ہے۔ جو طلبہ اس موسم کا فائدہ اٹھاتے ہیں، وہی آنے والے وقت میں کامیابی کے پھول چنتے ہیں۔اسی طرح سردی عبادت گزاروں کے لیے بھی ایک خاص موقع ہے۔ راتوں کی طوالت ذکر و فکر کے لیے وقت فراہم کرتی ہے۔ ٹھنڈے وضو کے باوجود جب کوئی شخص تہجد کے لیے بستر چھوڑتا ہے، تو وہ سردی سے نہیں، روحانی حرارت سے سرشار ہوتا ہے۔ فضا میں سناٹا، آسمان پر ستارے، اور سجدے میں بند دل—یہ منظر دل کو پاکیزگی کا احساس دلاتا ہے۔پاکستان کا موسمِ سرما دراصل زندگی کے توازن کی علامت ہے کہیں برف کی چادر ہے تو کہیں چولہے کی گرمی، کہیں خاموشی ہے تو کہیں محفلوں کی چہل پہل۔ سردی ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی کا حسن تضاد میں ہے: ٹھنڈی ہوا کے ساتھ گرم احساس، اور دھندلے منظر میں چمکتی روشنی۔یہ موسم صرف سردی کا نہیں بلکہ قربت، احتیاط، محنت اور شکرگزاری کا پیغام لاتا ہے۔یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قدرت کے ہر موسم میں رحمت پوشیدہ ہے بس دیکھنے اور محسوس کرنے کی نظر چاہیے۔

تنویر اعوان