پاکستان آئل فیلڈ پنڈوڑی‘ماحولیاتی آلودگی کی سنجیدہ مثال

بنیادی حقوق کے متعلق آئین کے آرٹیکل 9A کے مطابق صاف اور صحت مند ماحول ہر شخص کا بنیادی حق ہے لیکن باہیا، وینس اور پنڈوڑی کے مظلوم رہائشی اکیسویں صدی میں بھی اس حق سے محروم ہیں جدید صنعتی دور میں تیل اور گیس کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں آئل فیلڈز کی صنعت اور تیل کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں بھی سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے علاقوں میں خصوصاً خطہ پوٹھوہار میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جہاں سے تیل اور گیس نکالنے کے لیے بڑے پیمانے پر آئل فیلڈز قائم کیے گئے ہیں۔ پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں جہاں دوسری صنعتوں کے قیام سے وہاں کی ماحولیاتی تبدیلی رونمائی ہوئی ہیں اور وہاں پر ان صنعتوں سے نکلنے والے زہریلے مادے وہاں کے ماحول کو سخت نقصان پہنچا رہے ہیں اس طرح یہ آئل فیلڈز بھی ماحول کو نقصان پہنچانے میں بھر پور کردار ادا کر رہی ہے۔ ہمارے ملک میں اس حوالے سے کوئی سخت قوانین موجود نہیں ہے اگر کچھ حد تک جو قوانین موجود ہیں ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا کیونکہ قانون نافذ کرنیوالے اور دوسرے ذمہ دار ادارے اپنی ذمہ داری درست طریقے سے ادا کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکے ہیں۔

راولپنڈی سے تقریباً 60 کلومیٹر کی مسافت پر قصبہ چک بیلی خان سے ملحقہ پنڈوڑی گاؤں میں پاکستان آئل فیلڈ کا پلانٹ تقریباً تیس برس قبل لگایا گیا۔ اس پلانٹ کے لگنے سے ملحقہ گاؤں کے رہائشی اس بات پر خوش ہوگئے کہ اس آئل فیلڈ کے توسط سے ہمارے علاقے میں خوشحالی آئے گی اور اس آئل فیلڈ کے قیام سے علاقے کی محرومی کا ازالہ ہو سکے گا۔ اس سوچ کی بنا پر زمین داروں نے اپنی قیمتی زرعی زمین آئل فیلڈ کو ٹھیکہ پر دے دی گئی۔ شروع میں اس آئل فیلڈ کے لگنے کی وجہ علاقے کے لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آنے لگے اور کئی دوسرے لوگ اس سے منسلک ہو کر کسی نہ کسی طرح معاشی فوائد حاصل کرنے لگے لیکن اس وقت گاؤں کے زمینداروں کو کیا معلوم تھا کہ یہی آئل فیلڈ کا قیام ان کے لیے وبال جان بن جائے گی اور یہاں پر ان کا رہنا دشوار ہو جائے گا۔ شروع میں تو چند پڑھے لکھے باشعور لوگوں نے اس کے قیام کو تنقید بھی کی لیکن دیہات میں رہنے والے عام سادہ آدمی اس معاملے کو نوعیت کو نہ سمجھ سکا۔ لیکن چند سالوں میں اس کا اثرات سب پر نمایاں ہو چکے تھے اور اب ان زمین مالکان کے بس میں کچھ نہ رہا۔ اس آئل فیلڈ کی۔

وجہ وہاں کے ماحول پر سخت اثرات نظر آنے لگے جس میں سب سے پہلے پانی کی کمی یا عدم دستیابی اور زرعی زمین خراب ہونا شروع ہوئی۔ اس آئل فیلڈ سے ملحقہ تین گاؤں پنڈوڑی، وینس اور باہیا اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ گاؤں کے مقامی لوگوں کا پینے کا پانی مکمل خراب ہو چکا ہے اور اکثریتی زرعی زمینی فصل اگانے کے قابل نہیں رہی ہیں۔ اب معاملہ اس نوعیت تک پہنچ چکا ہے کہ مقامی لوگوں اس آئل فیلڈ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں لیکن ان کی کسی جگہ شنوائی نہیں ہو رہی اور آئل فیلڈ کی انتظامیہ اس مسئلہ کا حل نکا لنے سے قاصر ہے۔تاہم، اس وقت پاکستان آئل فیلڈ پنڈوڑی کی سرگرمیاں ماحول اور انسان صحت پر شدید گہرے منفی اثرات مرتب کررہی ہیں، جن پر قابو پانے کے لیے ماحولیاتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کی سخت ضرورت ہے۔ تاکہ ماحولیاتی حالات کو مزید خراب ہونے سے پیشگی روکا جا سکے۔ اس وقت اس علاقے آئل فیلڈ کی وجہ سے قدرتی ماحول کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے اورزمین، پانی اور ہوا تینوں شعبوں پر اس کے گہرے اور سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کی تفصیل درج ذیل ہے جس میں سر فہرست فضائی آلودگی ہے کیونکہ تیل اور گیس کی کھدائی‘ نکالنے اور ٹرانسپورٹ کے دوران مختلف زہریلی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے، جن میں درج ذیل زہریلی گیس کا اخراج شامل ہیں جو کو فضائی آلودگی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) اور میتھین (CH4) یہ گرین ہاؤس گیسز عالمی حدت (Global Warming) کا سبب بنتی ہیں۔میتھین گیس جوکہ تیل کی کھدائی کے دوران وافر مقدار میں نکلتی ہے اور یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ سے چار گناہ زیادہ مہلک اور نقصان دہ ہے۔سلفر ڈائی آکسائیڈ (SO2) اور نائٹروجن آکسائیڈ (NOx) یہ گیساں تیزابی بارش (Acid Rain) کا باعث بنتی ہیں، جو زمینی پانی اور فصلوں کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ وولٹائل نامیاتی مرکبات (VOCs) یہ کینسر اور سانس کی بیماریوں جیسے دمہ کا سبب بن رہے ہیں۔ علاقے بھر سانس کی بیمار میں کافی اضافہ ہوا ہے اور جس کی وجہ صحت کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ پانی کی آلودگی دوسرا اہم ترین اور سنگین مسئلہ ہے آئل فیلڈز کی کھدائی کے دوران خارج ہونے والا آلودہ پانی اور تیل کا مکسچر اس آلودگی کا ذریعہ ہے پنڈوڑی میں موجود آئل فیلڈ انتظامیہ نے جگہ جگہ اس طرح کے آلودہ پانی کا سٹوریج سسٹم منی ڈیم بنائے ہوئے ہے جس میں سے پانی نکل کر زیر زمیں پانی کو آلودہ کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ کھدائی کے دوران وافر مقدار میں زیر زمین پانی نکالا جاتا ہے جس سے علاقے بھر میں زیر زمین پانی کی قلت بڑھ چکی ہے اور صاف پانی کی دستیابی کم ہو چکی ہے اور اس وقت کئی جگہوں پر پینے والے پانی کی بھی شدید قلت ہے۔زہریلے کیمیکلز جیسے لیڈ، آرسینک اور بینزین پینے کے پانی میں شامل ہو کر جگر، گردے اور اعصابی نظام کو متاثر کررہے ہیں۔ زمینی آلودگی اور زرعی زمین کی مٹی کی خرابی ماحولیاتی آلودگی حوالے سے اہم مسئلہ ہے آئل فیلڈ کے قیام کی وجہ سے ملحقہ علاقے بھر کی زرعی زمین آلودہ ہو چکی ہے اور فصلوں کی پیداوار کے قابل نہیں رہی ہیں اس کے علاؤہ آئل فیلڈ کے کھدائی کے دوران استعمال ہونے والے کیمیکلز اور فضلہ زمین میں جذب ہو کر زراعت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ باہیا گاؤں کی زمین کا ایک مکمل حصہ اس کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سیزمین مکمل بنجر ہو چکی ہے۔

آئل فیلڈ کے قرب و جوار بہت سے جانوروں کی قسمیں موجود تھی جو کہ اب ناپید ہوچکی ہیں آئل فیلڈز کے قریب چھوٹے جنگلات اور قدرتی طور پائے جانے والے قدرتی مسکن (Habitats) تباہ ہو جاتے ہیں، جس سے علاقے میں موجود جنگلی حیات کی انواع معدوم ہو رہی ہیں۔ ماحولیاتی توازن بگڑتا ہے، جس سے طویل مدت میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ اس کے علاؤہ آئل فیلڈ کی وجہ گاؤں کے پسماندہ سڑک کی حالت بری ہو چکی ہے آئل فیلڈ میں آنے والی بھاری گاڑیوں کی وجہ سے روڈ مکمل تباہ ہو چکے ہیں اور وہاں کی رہائش ان کی آمدورفت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔

کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹیCSR کی تحت پاکستان آئل فیلڈ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس علاقے میں ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرے لیکن وہ اس معاملے کو دبانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ پاکستان آئل فیلڈ کی ویب سائٹ پر بلند بانگ دعوے کیے گئے ہیں جن میں تعلیم، صحت اور صاف پانی کا سہولت فراہم کرنے کا دعوہ کیا گیا ہے جو حقیقت میں کہیں نظر نہیں آ رہے۔

پنڈی پوسٹ اور اس تحریر کے توسط سے گاؤں پنڈوڑی، باہیا، اور وینس کے مقامی باشندے، پاکستان آئل فیلڈز (POL) کی جانب سے جاری ماحولیاتی آلودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔ زمینی مشاہدات کے مطابق، آئل فیلڈ کے علاقے میں بھاری مقدار میں زہریلا دھواں اور گیس فضا میں خارج کی جا رہی ہے، جو نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں، فصلوں اور زیر زمین پانی کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ہے۔حکام بالا سے درخواست کی جاتی ہے آئل فیلڈ کی سرگرمیوں ماحولیاتی آڈٹ کرایا جائے۔فضائی آلودگی کے اس خطرناک اخراج کو فوری بند یا کنٹرول کیا جائے۔مقامی آبادی کی صحت، پانی، اور زرعی زمین کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔متاثرہ افراد کے لیے مالی امداد، واٹر فلٹریشن پلانٹس اور مقامی ملازمتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔آئل فیلڈز سے حاصل ہونے والا تیل معیشت کے لیے ضروری ہے، لیکن اس کے ماحولیاتی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ٹیکنالوجی، مضبوط قوانین اور عوامی شمولیت کے ذریعے تیل اور گیس کی صنعت کو پائیدار بنائے، تاکہ آنے والی نسلیں صاف ماحول میں سانس لے سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں