راجہ طاہر محمود
دنیا کے تمام قدرتی وسائل میں پانی سب سے انمول ہے۔ یہ وہ نعمت ہے جس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم جس پانی کو ”زندگی“ کہتے ہیں، اسی کے ضیاع میں سب سے آگے ہیں۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں پانی کا بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں یہ خطہ پانی کی شدید کمی کا شکار ہو جائے گا۔ یہی وہ لمحہ ہے جب ادارے، میڈیا اور عوام سب کو مل جل کر پانی کے تحفظ کی جنگ لڑنی ہوگی۔ تحفظ آب کونسل، پوٹھوہار یونین آف جرنلسٹس (PUJ) اور ڈیجیٹل پاکستان کے عہدیداران کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی۔ اس اجلاس کا مقصد پانی کے وسائل کے بہتر انتظام، بچت اور عوامی آگاہی مہمات کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ اس ملاقات میں ماہرین اور صحافیوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور میڈیا دونوں کو یکساں طور پر استعمال کیا جائے تاکہ یہ پیغام ہر شہری تک پہنچ سکے۔ اجلاس کے اختتام پر تحفظ آب کونسل کی جانب سے پی یو جے کے عہدیداران کو اعزازی بیجز بھی لگائے گئے۔ بڑے شہروں میں زیرِ زمین پانی تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ ندی نالے خشک پڑتے جا رہے ہیں۔ گھریلو سطح پر بھی پانی کا ضیاع معمول بن چکا ہے۔ نہانے، گاڑیاں دھونے اور غیر ضروری استعمال میں ہزاروں لیٹر پانی روزانہ ضائع ہوتا ہے۔ اگر یہی روش جاری رہی تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔پانی کی اہمیت قرآن پاک میں بھی بارہا بیان ہوئی ہے: ”اور ہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے پیدا کیا۔” اس فرمان سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پانی صرف ضرورت ہی نہیں بلکہ تخلیقِ حیات کی بنیاد ہے۔اس ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ میڈیا کے پلیٹ فارمز اور ڈیجیٹل کیمپیئنز کے ذریعے عوام کو پانی کے ضیاع کے نقصانات اور اس کے درست استعمال کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ گا¶ں ہو یا شہر، تعلیمی ادارے ہوں یا دفاتر، ہر جگہ یہ پیغام پہنچنا ضروری ہے کہ پانی بچانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اسکولوں میں بچوں کو پانی کے قیمتی قطرے کی اہمیت سکھانا اور گھروں میں چھوٹے چھوٹے اقدامات اپنانا، جیسے نلکوں کو کھلا نہ چھوڑنا، پینے کے پانی کو ضائع نہ کرنا اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے طریقے اپنانا، بڑے نتائج دے سکتے ہیں۔ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے اس مسئلے پر کمپین چلائی جا سکتی ہے۔ شارٹ ویڈیوز، انفوگرافکس، ڈاکیومنٹریز اور رپورٹس کے ذریعے عام آدمی کو یہ باور کرایا جا سکتا ہے کہ پانی کا ہر قطرہ قیمتی ہے۔ صحافی برادری اپنی تحریروں اور رپورٹس کے ذریعے اس قومی مسئلے کو اجاگر کر سکتی ہے۔پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت اور عوام دونوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ چھوٹے بڑے ڈیمز کی تعمیر کو تیز کرے، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے جدید طریقے اپنائے اور پائپ لائنز کی لیکیج ختم کرے، جس سے کروڑوں لیٹر پانی روزانہ ضائع ہوتا ہے۔ عوام کو بھی اپنی روزمرہ زندگی میں پانی کے استعمال میں احتیاط برتنا ہوگی یہ حقیقت ذہن نشین رہے کہ پانی صرف ہمارا نہیں، بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کا حق بھی ہے۔ اگر ہم نے آج اس کی حفاظت نہ کی تو ہمارے بچے پیاسے رہ جائیں گے۔ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔تحفظ آب کونسل ”ڈیجیٹل پاکستان” اور ”پوٹھوہار یونین آف جرنلسٹس” کا کیا گیا یہ مشترکہ عزم یقیناً خوش آئند ہے۔ جب ٹیکنالوجی اور میڈیا ہاتھ ملا لیں تو کسی بھی بڑے مقصد کو
پایہ تکمیل تک پہنچانا مشکل نہیں رہتا۔ وقت آگیا ہے کہ ہم سب اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔ گھروں میں، دفاتر میں، کھیتوں میں اور فیکٹریوں میں جہاں جہاں پانی استعمال ہوتا ہے وہاں وہاں احتیاط اور بچت کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔پانی کی بچت صرف ایک مہم نہیں بلکہ یہ زندگی کا سب سے بڑا فریضہ ہے۔ پوٹھوار یونین آف جرنلسٹ کی طرف سے تحفظ آب کونسل کے عہدیداران کو میڈل پہنائے گئے۔ پانی اہم ہے اور اگر ہم نے آج پانی کو محفوظ کر لیا تو کل ہماری نسلیں خوشحال ہوں گی، ورنہ بحران ہماری دہلیز پر دستک دے رہا ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کو پیاسا چھوڑیں گے یا انہیں زندگی کا سب سے قیمتی تحفہ، یعنی پانی، محفوظ کر کے دیں گے۔
