پارٹی ووکروں کو حلقہ کی آمد کی دعوت پر ٹرخاد یاجاتا ہے

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
ہمارے ملک کی سیاست کا بھی ایک عجیب رخ ہے کہ جب تک عوام کو چکماء نہ دیا جائے بدقسمتی سے سیاست مکمل ہی نہیں ہوتی پارٹی کوئی بھی ہو لیکن اس ڈرامے میں کام کرنے والے کردارایک جیسے ہی ہوتے ہیں گزشتہ الیکشن میں عوام نے تحریک انصاف پر اعتماد کا اظہار کیا اور ان کے سر کامیابی کا سہرا سجا دیا لیکن چند ماہ گزرنے کے باوجود حکومت عوام کو وہ نہ دے سکی جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود عوام نے ابھی تک اپنی امیدوں کا محور اسی جماعت کو سمجھ رکھا ہے عمران خان بہت پر امید دکھائی دیتے ہیں گزشتہ اتوار کو این اے57سے کامیابی سمیٹنے والے صداقت عباسی حلقہ کلرسیداں میں غیر متوقع نظر آئے لیکن وہ عوام سے ملنے ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے نہیں بلکہ ان کا یہ دورہ خالصتا نجی نوعیت کا تھا انہوں نے ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے حلقہ سے 102کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گزر گئے جو یقیناًان کا الیکشن کے بعد دوسرا ریکارڈ تھا اس سے پہلا ریکاد ڈانہوں نے الیکشن جیتنے کے بعد پہلے سو دن میں حلقہ کا دورہ نہ کر کے قائم کیا تھا ان کے موجودہ دورے میں آخری سٹاپ یوسی بھلاکھر میں تھا جہاں انہوں نے ایک نجی محفل میں شرکت کی لیکن اس ساری بھاگ دوڑ میں ایک بات کھل کر سامنے آگئی کہ اس حلقہ کے کارکنوں کی کوئی عزت ہے نہ حشیت ‘دوسری جانب کلر سیداں میں پارٹی کے لیے دن رات ایک کر کے کام کرنے والے تحصیل صدر راجہ ساجد جاوید نے بھی حالات سے غالبا سمجھوتہ کر نا ہی بہتر سمجھا ہے انہوں نے بھی اپنے آپ کو مکمل سیاسی ثابت کرتے ہوئے صداقت عباسی کا ساتھ دیا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا گزشتہ100دنوں میں حلقہ کی عوام کو یہ بات بتانے والے کہ میرے پاس ٹائم نہیں ہے والے صداقت عباسی کے پاس اپنی زاتی اور نجی مصروفیات کے لیے وافر وقت موجود ہے اس نجی دورے سے ایک اور بات کھل کر سامنے آئی وہ یہ ہے کہ اگر کسی کا تعلق ن لیگ یا کسی دوسری جماعت سے ہے تو وہ موصوف کو دعوت دیکر بلا سکتا ہے لیکن نہ تو وہ کارکنا ن کے بلانے پر آئیں گے اور نہ ان کے پاس اپنے کارکنان کے لیے ٹائم ہے دوسری جانب ر راجہ ساجد جاوید کی پارٹی کے لیے بھاگ اور دوڑ دھوپ سے کون واقف نہیں ہے لیکن ان معاملات میں ا ن کی مکمل خاموشی بھی ایک بڑا سوال پیدا کر رہی ہے کہ کیا وہ اپنی پارٹی کے منتخب نمائندے کو اس حلقہ میں نہیں لاسکتے یا پھر ان کی سنی ہی نہیں ہی نہیں جارہی ہے یا پھر وہ ان معاملات کو پارٹی کے سامنے لاکر خاموش ہوگئے ہیں اور ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے، تحصیل کلرسیداں میں ملک سہیل اشرف اور ان کی ٹیم بھی موجود ہے لیکن انہوں نے بھی مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو یقیناًپارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی اس وقت کلر سیداں میں عملی طور پر تحریک انصاف جبکہ پس پردہ ن لیگ کام کر رہی ہے اس کا عملی مظاہرہ بھی چند روز تک سامنے آسکتا ہے جہاں ن لیگ کے دو کرتا دھرتا وں کو ایک اہم زمہ داری ملنے کا امکان ہے یوسی بھلاکھر میں جانے کے باوجود وہاں پر موجود پارٹی کی مقامی قیادت جن میں سہر فہرست میڈم نبیلہ انعام موجود ہیں جیسے ورکرز سے نہ ملنا زیادتی و نا انصافی ہے موجودہ صورتحال شائید اس کہانی کی عکاس ہے کہ ایک جنگل میں الیکشن ہوا جہاں پر تمام جانوروں نے ایک گلہری کو بادشاہ بنا دیا گلہری کے بادشاہ بننے کے بعد چند دنوں تک خوب مزے لوٹے ایک دن وہ سوئی ہوئی تھی کہ ایک بندریا روتی چیختی چلاتی بادشاہ کی خدمت میں پیش ہوئی اور فریاد کی کہ اس کے بچوں کو کوئی شکاری اٹھا کر لے گیا ہے مکمل کہانی سننے کے بعد گلہری نے کچھ سوچا پھر درخت پر چرھ گئی کبھی چھلانگ لگا کر ایک درخت پر کبھی دوسرے پر اسی تگ دو پر اس نے کوئی ایک گھنٹہ لگا دیا جس پر بندریا پریشان ہو گئی اس نے گلہری سے سوال کیا حضور میرے بچوں کا کیا بنا گلہری سے شائید اپنی جانب سے تاریخی جواب دیا کہ اسی سلسلہ میں بھاگ دوڑ کر رہی ہوں بالکل اسی طرح کی بھاگ دوڑ صداقت عباسی اورراجہ ساجد جاوید کی نظر آتی ہے جہاں عوام اور پارٹی کاکارکنان پریشان ہیں اور وہ ولیموں پر کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں لیکن دوسری جانب اس شائید اس کہانی کا دوسرا رخ صداقت عباسی کو وزارت نہ ملنا بھی ہو سکتا ہے لیکن اس کی سزا حلقہ کی عوام کو نظر اندایکی صورت کی نہیں ملنی چاہیے ان کے مسائل اور الیکشن کے دنوں کیے گے وعدے بہر صورت پورا کرنا ہوں گے ورنہ ود سری طرف ان کا ٹائی ٹینک ڈوب سکتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں