راجہ آصف محمود جنجوعہ
ٹھٹھر تحصیل کہوٹہ کا دور دراز گاؤں جو دریائے جہلم سے چند مسافت پر اور بڑے برساتی نالے کے کنارے پر آباد ہے اور چاروں جانب پہاڑوں میں گھرا ہونے کی وجہ سے ایک کلیشے کی طرح نظر آتا ہے وہاں کے باسی زیادہ تر روزی روٹی کی تلاش میں بیرون ملک آباد ہیں۔زیادہ تر لوگ اب خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں۔مگر رستے جیسی سہولت آج بھی جدید تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ٹھٹھر کو کلر سیداں شہر یا کہوٹہ سے ملانے والا رستہ اسی برساتی نالے کے ایک کنارے سے ہوتا ہوا براستہ سہر دوبیرن کلاں یا پھر لہڑی سے ہوتا ہوا نارہ آگے کہوٹہ کو چلا جاتا ہے۔۔
ایک زمانہ تھا جب ٹھٹھر صرف لینڈ روور فور بائے فور ہی چلتی تھی کیونکہ رستہ کچا تھا اوپر سے گول سخت پتھر اور جب کبھی ساون بھادوں میں سخت بارش ہوتی تو وہ رستہ بھی پانی میں بہہ جاتا پھر نئے سرے سے تعمیر ہوتی۔رفتہ رفتہ اہل علاقہ کی مسلسل کوششوں سے کچھ بہتری آئی کہیں کہیں فرشی ڈالی گئی اور دیواروں کا انتظام بھی چند جگہوں ہر ہوا مگر پھر اس طرح کا مکمل سڑک نہ بن سکی جو ہونی چاہیے۔اب صورت حال یہ ہے کہ رستہ تو قدرے بہتر ہے مگر نالے کے اوپر مضبوط پل کی تعمیر انتہائی نا گزیر تھی جو ٹھٹھر کے سکول،جامع مسجد کو گاؤں سے ملاتا اور ساتھ رستہ اور ساتھ گاؤں کے رستے کو بھی مین سڑک سے ملاتا۔کئی دفعہ بارشوں میں سکول کے بچوں کو بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا جان کے خطرات لاحق ہوتے۔کبھی کبھار تو جو ٹیچر حضرات باہر سے پڑھانے آتے انکو شدید بارش اور تغیانی کے باعث رات سکول میں ہی گزارنی پڑتی۔اہلیان ٹھٹھر نے کئی بار عوامی نمائندگان کو اپروچ کیا مگر اکثر بے سود رہا۔
بالآخر اہل گاؤں نے بالخصوص بیرون ملک مقیم گاؤں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا اور جس کا باقاعدہ آغاز بروز جمعہ بعد از نماز دعا فر ما کر کیا گیا اور لوگوں کا کہنا ہے کہ ان شا اللّہ اسکو پایہ تکمیل تک ضرور پہنچایا جائے گا ۔میں اہلیان ٹھٹھر کو اس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ انکا یہ کام دوسرے لوگوں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہو۔ٹھٹھر کے ایک باسی کہنا ہے کہ ہم گاؤں کے لیے کئی پرجیکٹ اپنی مدد سے کر چکے جو کہ انتہائی خوش آئند بات ہے۔
خدا اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا
جس کو نہ ہو خیال خود آپ اپنی حالت بدلنے کا
آخر میں عوامی نمائندگان سے بھی اپیل کرنا چاہوں گا کہ وہ بھی اپنے کیے وعدوں پر نظر ثانی ضرور فرمایا کریں۔عوام اور نمائندگان کے باہمی تعاون سے کام اور بھی آسان ہو جاتا ہے۔اہلیان ٹھٹھر کا اقدام قابل لائق تحسین ہے۔