433

ٹریفک کی بندش،روات کی خوبصورتی پر دھبہ

روات ضلع اسلام آباد کا حصہ ہے یہ ایک ایسا شہر جہاں سے ملک بھر میں کسی بھی جگہ سفر کرنے والوں کو کسی نہ کسی حوالے سے یہاں سے ضرور گزرنا پڑتا ہے قدیم شہر ہونے کے ناطے یہاں پر آثار قدیمہ بھی موجود ہیں جن میں روات قلعہ سر فہرست ہے جو روات کی پہچان بھی کہلاتا ہے یہ قلعہ روات شہر کی خوبصورتی کا باعث بھی بنا ہوا ہے اس کے علاوہ یہاں پر پرانے دور کے مندر بھی کافی تعداد میں موجود ہیں

جو اس بات کی واضح نشاندہی ہیں کہ یہ شہر برسوں پرانا ہے روات یو سی کے چیئرمین پر رکے بغیر نہیں گزر سکتے ہیں چیرمین کو خصوصی کاوشوں سے یہاں کی سڑکوں کےے کناروں پر خوبصورت درخت و پودے لگا دیئے گئے ہیں جو شہر کی خوبصورتی کا باعث بن رہے ہیں اس کی ہر گلی پختہ ہے اور گلیاں بھی اس قدر مہارت کے ساتھ پختہ کروائی گئی ہیں جن کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ یہاں پر کوئی بندہ کام کروا رہا ہے اس شہر کے ہر چوک کا نام صحابہ کرام کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے جو کہ بہت بڑا کارنامہ سمجھا جا رہا ہے

یہاں پر غیر قانونی تجاوزات کی بھر مار تھی لیکن چیرمین چوھدری اظہر محمود کی کاوشوں سے اب یہ شہر تجاوزات سے تقریبا پاک ہو چکا ہے سڑک کے ایک طرف سے دوسری طرف جانے والے افراد کی سہولت کیلیئے ایک سیڑھی نما پل کا انتظام کر دیا گیاہے شہر کو تجاوزات سے
پاک کروا دینا بھی ان کا اہم کارنامہ ہے جس کو ایک لمبے عرصے سے شہر کا گھمبیر ترین مسئلہ سمجھا جا رہا تھا اب یہاں پر تجاوزات کے حوالے سے کوئی بھی خاص مسئلہ درپیش نہیں ہے

انہوں نے روات شہر کو خوبصورت اور مسائل سے پاک بنانے میں اپنا نہایت ہی اہم کردار ادا کرنے مین کوئی بھی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے لیکن یہ سب کچھ کرنے کے باجود اب بھی یہاں پر چند ایسے مسائل موجود ہیں جن کو چراغ تلے اندھیرا کہنا بے جا نہ ہو گا وہ مسائل ایسے ہیں جو تمام ترقیاتی کاموں کو اپنے نیچے روندے ہوئے ہیں اور ان کی اہمیت کو مندہم کیئے ہوئے ہیں ان میں سب اہم ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل ہیں جن کی وجہ سے یہ شہر پاکستان بھر کے مسافروں کیلیئے زہنی اذیت بنا ہوا ہے

صبح کے وقت جب سرکاری ملازمین کو اپنی ڈیوٹی پر پہنچنا ہوتا ہے سکول کے بچوں کو بروقت سکول پہنچا ہوتا ہے لیکن یہاں پر ٹریفک جام ہو جاتی ہے جس وجہ سے سرکاری ملازمین اور سکول کے بچے بروقت اپنے اپنے اداروں میں پہنچ نہیں پاتے ہیں اسی طرح جب سرکاری اداروں و سکولوں میں چھٹی کا وقت ہوتا ہے اس وقت بھی شہر کی بے ہنگم ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے گھنٹوں تک ٹریفک جام رہتی ہے جو دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ شدید زہنی ٹینشن کا باعث بھی بنی ہوئی ہے

ان بڑھتے ہوئے ٹریفک مسائل کی بنیادی وجہ محکمہ موٹر اینڈ ہائی ویز پولیس کی غفلت و لا پرواہی ہے جو ٹریفک کے ان بڑھتے ہوئے مسائل سے چشم پوشی اختیار کیئے ہوئے ہیں اکثر اوقات ہائی وے پولیس کے اہلکاروں کو سائیڈ پر سے گزرنے والے موٹر سائیکل سواروں کے پیچھے بھاگتے تو دیکھا گیا ہے کہ انہوں نے ہیلمٹ کیوںنہیں پہنا ہوا ہے لیکن شہر میں ٹریفک جام شاید ان کا مسئلہ ہی نہیں ہے

ٹریفک کو رواں دواں رکھنا ان کے فرائض میں ہی شامل نہیں ہے بیشتر اوقات میں اس ٹریفک جام کے باعث ایمبولینسز بھی رش میں پھنس جاتی ہیں مریض جو پہلے ہی زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہوتے ہیں جب ان کو پتہ چلتا ہے کہ ٹریفک تو بہت زیادہ جام ہے تو زہنی کوفت کی وجہ سے ان کی بیماری مزید بڑھ جاتی ہے روات شہر سے لے کر ٹی چوک تک ٹریفک کا جام رہنا معمول بن چکا ہے لیکن ابھی تک ہائی وے اور موٹر وے پولیس کی طرف سے اس حوالے سے کوئی بھی ماسٹر پلان ترتیب نہیں دیا جا سکا ہے

جو سرا سر غفلت و لاپرواہی کا عملی مظاہرہ ہے اگر یہی صورتحال رہی تو اگلے کچھ عرصہ میں لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا اس شہر کے آس پاس رنگ روڈ کا بننا وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکا ہے یہاں سے رنگ روڈ نکال دیا جائے جن گاڑیوں کا شہر میں کوئی کام نہیں ہے وہ شہر میں داخل ہی نہ ہو سکیں ان کیلیئے نیوی روڈ سے رنگ روڈ کی صورت میں الگ سے روڈ بنا دی جائے تو شہر میں غیر ضروری ٹریفک کا داخلہ بند کر دینے سے بھی یہاں کے ٹریفک مسائل میں کمی لائی جا سکتی ہے

نیوی روڈ جو پہلے ہی ایک بہترین روڈ ہے اس کو اگر بڑا اور دو روہیا کر دیا جائے تو روات شہر کو ٹریفک کی بدترین بلاکنگ سے نجات دلائی جا سکتی ہے بصورت دیگر بڑے ہسپتالوں میں منتقل کیئے جانے والے مریض ادھر ہی تڑپتے رہیں گئے اور سرکاری ملازمین و سکول کے بچے کبھی بھی وقت پر اپنے اداروں میں پہنچ نہیں پائیں گے اور وہ اسی زہنی پریشانی میں مبتلا رہیں گئے متعلقہ حکام کو اس مسئلے پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں