راولپنڈی جیسے گنجان آباد اور ٹریفک سے بھرپور شہر میں نظم و ضبط قائم رکھنا ہمیشہ ایک بڑا چیلنج رہا ہے مگر راولپنڈی کی پہلی خاتون چیف ٹریفک آفیسر بینش فاطمہ کو یہ زمہ داری ملی تو اسکے بعد شہر کی ٹریفک منیجمنٹ میں ایک واضح اور مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملی ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل اور شہریوں کی مشکلات کے پیش نظر چیف ٹریفک آفیسر محترمہ بینش فاطمہ کی قیادت میں ٹریفک پولیس کی جانب سے موثر اور دیرپا اقدامات جاری ہیں انہیں 2024 میں امریکہ میں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف چیفس آف پولیس کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا گیا
جو دنیا کی سب سے بڑی پولیس تنظیم کا ایک معتبر اعزاز ہے یہ ایوارڈ صرف بینش فاطمہ کی زاتی کامیابی نہیں بلکہ پاکستانی پولیس کی مجموعی بہتری اور خواتین کی قیادت پر ایک بھرپور اعتماد کا مظہر ہے بینش فاطمہ جو راولپنڈی بلکہ پورے ملک میں ایک رول ماڈل کے طور پر ابھری ہیں جو خواتین اور نوجوان نسل کے لیے ایک زندہ مثال کہ خلوص نیت اور انتھک محنت سے ناممکن کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے حال ہی میں پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے سی ٹی او آفس کا خصوصی دورہ کیا، جہاں جاری اصلاحات، سہولیات، اور روڈ سیفٹی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی
چیف ٹریفک آفیسر محترمہ بینش فاطمہ نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ راولپنڈی میں ٹریفک نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے متعدد منصوبے جاری ہیں آئندہ دو ہفتوں میں شہر میں ای چالان سسٹم باقاعدہ فعال ہو جائے گا، جس سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی خودکار مانیٹرنگ ممکن ہو سکے گی انہوں نے کہا ٹریفک پولیس صرف چالان کرنے والا محکمہ نہیں بلکہ ایک تربیتی، رہنمائی اور فلاحی ادارہ بھی ہے جو شہریوں کی بہتری کے لیے کوشاں ہے ۔سی ٹی او نے کہا کہ روڈ سیفٹی صرف ادارہ جاتی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر شہری کا فرض ہے اس مقصد کے لیے پولیس کی جانب سے آگاہی مہمات بھی جاری ہیں جن میں اسکولز، کالجز، ڈرائیورز اور عام شہریوں کو ٹریفک قوانین سے آگاہ کیا جاتا ہے
روڈ سیفٹی آگاہی مہم کے زریعے ٹریفک حادثات میں نمایاں کمی لانے کی کوشش کی گئی ہے بارانی یونیورسٹی میں طالبات کے لیے ڈرائیونگ سکول قائم کیا گیا جہاں طالبات کو خواتین انسٹرکٹرز کی زیر نگرانی تربیت دی جاتی ہے اسکے علاوہ راولپنڈی میں پہلی دفعہ باڈی کیمرا سسٹم نافذ کیا جارہا ہے ٹریفک پولیس اہلکاروں کو باڈی کیمروں سے لیس کیا جائے گا تاکہ انکے رویے اور کارکردگی کی نگرانی کی جاسکے جس سے شہریوں کا اعتماد بڑھے گا
چیف ٹریفک آفیسر بینش فاطمہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز سے راولپنڈی میں تجاوزات اور غلط پارکنگ کے مسائل درپیش مگر ہم نے اس دفعہ پنجاب حکومت کے تعاون سے راجہ بازار، کمیٹی چوک، مری روڈ سمیت راولپنڈی کے متعدد علاقوں میں تجاوزات اور غلط پارکنگ کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے جس سے ٹریفک کی روانی میں بہتری آئی ہے اور کوشش یہی کہ مستقل طور پر تجاوزات اور غلط پارکنگ کا خاتمہ ہو انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ اس سلسلے میں اپنا مثبت اور موثر کردار ادا کرے تاکہ سڑکوں پر نظم و ضبط قائم ہو سکے انکا کہنا تھا ہمارے معاشرے میں پولیس کو لے کر بہت سی منفی باتیں پائی جاتی ہیں جنکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہمارے پاس راولپنڈی میں صرف نو سو ٹریفک وارڈن ہے جو تین شفٹوں میں پورے شہر کی زمہ داری
سنبھالتے ہیں وسائل کی یہ کمی بھی ایک بڑی حقیقت ہے جسکو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اسی تناظر میں ڈرائیونگ سمیولیٹر جیسے جدید تربیتی وسائل متعارف کرائے گئے ہیں اس دوران وفد کے اراکین نے ڈرائیونگ سمیولیٹر پر عملی مشق میں حصہ لیا جسے انہوں نے شہریوں کے لیے ٹریفک آگاہی کا ایک جدید اور موثر ذریعہ قرار دیا سمیولیٹر کے ذریعے ڈرائیورز کی فنی تربیت کی جا رہی ہے تاکہ وہ عملی زندگی میں محفوظ ڈرائیونگ کو اپنا سکیں وفد نے لائسنسنگ برانچ، ایف ایم ریڈیو اسٹیشن اور دیگر شعبہ جات کا معائنہ کیا اور وہاں جاری اقدامات کو سراہا لائسنسگ برانچ جو 24 گھنٹے کے لیے شہریوں کے لیے کھلی ہوتی ہے اور شہری اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں
ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے شہریوں کو نہ صرف ٹریفک اپڈیٹس دی جا رہی ہیں بلکہ قوانین سے متعلق مسلسل آگاہی فراہم کی جا رہی ہے بینش فاطمہ نے کہا کہ وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ پولیس اور عوام کے درمیان خلیج صرف طاقت سے نہیں، بلکہ بات چیت، شفافیت اور تعاون سے کم کی جا سکتی ہے میڈیا پولیس اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے وہ میڈیا سے یہی تقاضا کرتی ہیں کہ تنقید ضرور کی جائے، خامیوں کو اجاگر کیا جائے، لیکن جب کوئی ادارہ بہتری کے لیے قدم اٹھائے تو اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے پولیس کی مثبت کاوشیں اگر اجتماعی شعور کا حصہ بن جائیں تو شہر کا مزاج بدلا جاسکتا ہے۔
وفد نے اس موقع پر یقین دہانی کروائی کہ صحافی برادری ٹریفک قوانین کی پاسداری، روڈ سیفٹی اور شعور بیداری کے لیے ٹریفک پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی وفد کے اراکین نے چیف ٹریفک آفیسر کے وژن، اصلاحاتی اقدامات اور پیشہ ورانہ کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی جدید اصلاحات راولپنڈی کے شہریوں کے لیے ایک مثبت تبدیلی کی علامت ہیں، اور ان کا تسلسل شہر کی بہتری کا ضامن ہوگا راولپنڈی جیسے بڑے اور مصروف شہر میں ٹریفک نظام کی بہتری کوئی آسان ہدف نہیں،
مگر چیف ٹریفک آفیسر بینش فاطمہ کی بصیرت افروز قیادت، عوامی رابطہ، اور جدید اقدامات اس چیلنج کو کامیابی سے نمٹانے کی جانب ایک امید افزا قدم ہیں اور ٹریفک پولیس کا کام اب صرف سڑکوں پر کھڑے ہو کر چالان کرنا نہیں رہا اب وہ تربیت،ٹیکنالوجی اور اصلاحات کے ذریعے ایک ادارہ جاتی تبدیلی کا علمبردار بنتا جارہا ہے لیکن یہ تبدیلی تب ہی کامیاب ہوسکتی ہے جب شہری، میڈیا اور متعلقہ ادارے اس وژن کا حصہ بنیں اور قانون کی پاسداری، سڑکوں پر نظم و ضبط اور محفوظ سفر کو ممکن بنائیں ورنہ قانون کتابوں میں رہے گا، اور سڑکیں بدستور گھٹن میں ڈوبی رہیں گی