ویلنٹائن ڈے

نوشین گل
محبت ایک لازوال جذبہ ہے جس کے کئی رنگ کئی روپ ہیں 14فروری ویلنٹائن ڈے پاکستان سمیت دنیا بھر میں محبت کے اظہار کا دن س

مجھا جاتا ہے مغرب کا یہ تہوار مشرق میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرتا جارہا ہے اس دن محبت کرنے والے ایک دوسرے کو گلاب کا تحفہ دیتے ہیں اور ایک دوسرے کو کارڈ دیتے ہیں ہمارا دین اسلام محبت کا دین ہے اس دین میں محبت کا پاکیزہ جذبہ موجود ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا محبت کا درس ہی شروع دین اسلام سے ہوا تھا دین اسلام دراصل محبت کا ہی پیغام ہے خواہ یہ خاندانی نظام کی صورت میں ہو اتحاد کی صورت میں ہو ،بھائی چارہ کی صورت میں ہو، ہمارے دین نے تو ہمیں ہر دن محبت سے رہنے کا کہا ہے خواہ کوئی بھی حالت زمانہ جنگ ہو ،امن کا زمانہ ہو اسلام ہر لحاظ سے محبت کا درس دیتا ہے پھریہ بات کہنا کہ بھوک ،افلاس کے اس دور میں اگر محبت کا ایک دن منا لیا جائے تو کیا حرج ہے ،سراسر غلط ہے۔ ہمارا مذہب و معاشرہ ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ ہم مغربی اقدا ر کو اپنائیں ویلنٹائن ڈے ایک مغربی تہوار ہے مسلمانوں کو یہ دن نہیں منا نا چاہیے مسلمانوں کے لیے ہر دن محبت کا دن ہے ہر وہ دن جئس دن اس نے کسی مسلمان کی مدد کی ۔کسی دکھی دل کو تسلی دی، کسی مظلوم کی داد رسی کی،کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا ،ماں باپ کے حقوق پورے کیے ہر ایسا دن جس دن اس نے اپنے ہر فرض ادا کیا وہ دن محبت کا دن ہے اور ہر ایک اچھے انسان اچھے مسلمان کے لیے یہ روز آتاہے اس کے لیے 14فروری کا انتظارنہیں کرنا پڑتا بلکہ وہ ہر دن محبت کا دن مناتا ہے اس کو مغرب کی طرح کسی دن کا انتظارنہیں کرنا پڑتا اگر ہم اسلامی احکامات پر عمل نہیں کر سکتے ہیں تو کم از کم اس دن کو نہ منا کر اس بات کا ثبوت تو دے سکتے ہیں کہ ہم اسلامی احکامات کو کبھی فراموش نہیں کرتے ہیں محبت صرف مخالف جنس کے درمیان پلنے والا جذبات کا رشتہ نہیں ہے یہ ایک وسیع جذبہ ہے جس کے بارے میں 1400سال پہلے ہی ہم سب مسلمانوں کو بتادیا تھایہ الگ بات ہے کہ اس سبق کو ہم نے یاد نہیں رکھاہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ مغرب والے ہمیں کبھی بھی محبت کاد رس نہیں دے سکتے جن کے پاس اپنا خاندانی نظام تک نہیں ہے جن کے پاس رشتے تک نہیں ہیں احساس مروت سے نا آشنا لوگ عجیب لگتے ہیں جب محبت کی بات کرتے ہیں ویلنٹائن ڈے نہ صر ف ہماری روایت اور مذہب کے خلاف ہے بلکہ اس کا موجد سینٹ ویلنٹا ئن ڈے بھی اسلام کے خلاف تھا اس دن کو منانے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ واقعی ہمارے رشتے اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ ان کو مضبوط کرنے کے لیے ہمیں کسی مخصوص دن کا سہارا لینا پڑتا ہے آپ کیا کہتے ہیں ؟

 

اپنا تبصرہ بھیجیں