وئلینائن ڈے کی لت ہمارے معاشرے میں شیطان کی آنت کی مانند سریت کرتی جا رہی ہے اس غیر اسلامی ، غیر شرعی ، غیر اخلاقی ،غیر مہذب تہوار کو منانے کی تیاریاں فروری کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہو جاتی ہیں ۔ سرخ گلاب، سرخ لباس ، سرخ رنگ کے تحائف کو پچھلے کچھ سالوں سے اس انداز سے اس دن کے ساتھ منسوب کر دیا گیا ہے کہ حقیقت کا گمان ہونے لگا ہے اور نوجوان نسل تیزی کے ساتھ اس دلدل میں دھنستی جا رہی ہے۔کبھی کسی نے یہ سوچنے کی زحمت نہیں کی کہ کیا یہ اسلامی تہوار ہے بھی اور کیا ہمیں اسلام اس طرح کے تعلاقات رکھنے کی اجازت دیتا ہے جس میں بے حیائی کا عنصر نمایاں ہو بے شک اللہ نے محبت کاجذبہ انسان کی فطرت میں رکھ دیا ہے اور مختلف چیزیں انسان کو متاثر کرتی ہیں ۔قرآنِ کریم میں اللہ تعالی کا واضح ارشاد ہے کہ ’’لوگوں کے لیے خواہشات کی محبت خوب صورت بنا دی گئی ‘ عورتیں ‘ بیٹے ‘سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے ‘ نشان لگے ہوئے گھوڑے‘ مویشی اور کھیتی ‘ یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور اللہ کے پاس عمدہ ٹھکانہ ہے۔(آل عمران :۱۴)اس کے علاوہ نبی کریمﷺنے بھی باہمی محبت کی ضرورت پر زور دیا ہے لیکن آج کے مسلمان اسلامی تعلیمات سے یکسر بہرآور ہو کر صرف اور صرف اپنی جنسی خواہش کی طلب میں اس قدر آگے بڑھ چکے ہیں کہ انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ وئلینائن کون تھا ،اس نے کیا کیا تھا ، اور یہ کس مذہب کا تہوار ہے جس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ اس حوالے سے بے پناہ قہواتیں گردش کرتی ہیں برحال یہ وواضح ہے یہ تہوار رومی بت پرستوں کاہے جو محبت کے دیوتا کے قائل ہیں اور اللہ کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرتے ہیں یہ اسلامی تہوار نہیں ہے ،تہوار کسی بھی قوم کی پہچان ہوتے ہیں جس طرح مسلمانوں کے تہوار جیسے عید الاضحی ، عید الفطر یا عید میلاد النبی ﷺ غیر مسلم نہیں مناتے تو مسلمان کیوں پھر ان کے تہواروں کے پیچھے بھاگے جا رہے ہیں ؛ قر آنِ کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے’’اور جوکوئی اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہے گا تو وہ اس سے ہر گز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہو گا‘‘(آل عمران :۸۵)اس دن ہزاروں بنتِ حوا اپنے حواس کھو کر ابنِ آدم کی چکنی چوپڑی باتوں میں آ کر گھر سے اپنے ماں باپ کی عزت پاوں تلے روند کر وئلیناٹن ڈے منانے نکلتی ہیں جو شاید واپسی کے راستے بند کر کے جاتی ہیں کیوں کہ پچھلے کچھ سالوں سے بے پناہ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کسی کافی شاپ والے نے یا کسی ریسٹورا ن و الے نے یا ان دنوں میں سر گرمِ عمل گروہوں نے کسی جگہ بیٹھے جوڑے کی خفیہ وڈیو بنا لیں اور بعد میں بلیک میل بھی کرتے رہے اور بے عزت بھی، جس سے جہاں کئی جانیں گیءں اور بے عزتی الگ سے ان لوگوں کا مقدر بنی۔یہ تہوار منانے والے یہ ضرور سوچ لی جئے گا کہ اگر کسی کی بہن ،بیٹی کے ساتھ ایسا تہوار منا رہے ہیں تو گھر جا اپنی بہن ،بیٹی سے ضرور پوچھ لی جئے گا کہ انہیں آج کیا تحفہ ملا ہے ۔{jcomments on}
116