میرے ایک دوست جن کا تعلق ضلع جہلم کے ایک دور افتادہ گا ؤں سے ہے حال ہی میں ایک سرکاری ادارہ سے ایس ڈی او کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے وہ ملاقات کیلئے گاہے بگاہے دفتر چکر لگاتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ ہفتہ صبح صبح دفتر آئے ان کے چہرے پر پریشانی کے آثارنظر آرہے تھے میں نے پوچھنے کی کوشش کی تو کہنے آج ایک کام کے سلسلہ میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں میں نے ذرا سنجیدہ ہوتے ہوئے کہاکہ اللہ خیر کرے ہمارے تعلق میں تین دہائیو ں کا سفر شامل ہے پہلی مرتبہ آپ کو پریشانی کے عالم میں دیکھ رہا ہوں بہرحال کہنے لگے آپ کو پتہ ہے کہ ملازمت کے سلسلہ میں آپ کے شہر کا ہی باسی ہوکر رہ گیا ہوں بچے بھی ادھر ہی پڑھ لکھ کر جوان ہوگئے ہیں لیکن اب ریٹائرڈ منٹ کے بعد مجھے سوچ آئی کہ گاؤں میں میرے دادا محترم اور والد صاحب کی زمین ایک مقامی شخص کو سالانہ ٹھیکے پر دی ہوئی ہے اس بارے بھی کچھ معلومات لے سکوں ا سی حوالے سے میں چند دن پہلے گاؤں گیا تو پتہ چلا کہ ادھر ایک پرائیویٹ ہاوسنگ سوسائٹی کا آغاز ہورہا ہے اور وہ علاقہ کی بنجر اور زرعی زمین کی خریداری کررہے ہیں تو فکر ہوئی کہ میں بھی زمین اور اس کے کاغذات کی جانچ پڑتال کرالوں گاؤں میں ایک شخص کے بارے میں پتہ چلا کہ اس کے پٹواری کے ساتھ اچھی تعلق داری ہے ان کو ساتھ لیکر پٹواری کے دفتر گیا پٹواریوں کی اسسٹنٹ کمشنر سے میٹنگ کی وجہ سے پٹواری سے ملاقات نہ ہوسکی البتہ اس کا منشی دفتر میں موجود تھا اس کو زمین کے معاملات اور جانچ پڑتال کے بارے جاننے کے لیے بات چیت کی تو انہوں نے اگلے دن شام کو آنے کا مشورہ دیا دوسرے روز میں دوبارہ ان کے پاس حاضر ہوا تو منشی نے بولا جناب عالی آپ کاموضع کمپوٹرائزڈ ہوچکا ہے پینتیس کنال رقبہ کا قبضہ تو آپ کا موجود ہے لیکن نامکمل کاغذات کی وجہ سے انتقالات پر عمل درآمد نہ ہونے سے رقبہ یعنی زمین کا ریکارڈ کمپوٹرائزڈنہ ہوسکا اس کے لیے آپ کو فرد بدر بنوانا ہوگا آپ سرکاری طریقے پر بنواناچاہیں تو چھ ماہ سے ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے اگر کام جلدی میں کروانا ہے تو اس کے لیے آپ کو فیس ادا کرنا ہوگی جو پٹواری گرداور اور تحصیلدار تک ادا ہوگی آپ کا کام جلدی ہوجائے گا میں نے مجموعی رقبہ کی کاغذات کی درستگی کیلئے خرچے کا پوچھا تو منشی نے بتایابنتا تو زائد تھا لیکن آپ گاؤں سے جو خاص بندہ لیکر آئے ہیں ان کے منہ کو دیکھتے ہوئے تین لاکھ تک خرچہ ہوگا یہ سن کر میری چپ لگ گئی میں وہاں مذید کوئی بات کیے بغیر اٹھ آیا آج اس لیے آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں کہ آپ کا تعلق میڈیا سے ہے ہر محکمہ کے لوگوں کے تعلق ہوتے ہیں اور ویسے بھی کرپٹ لوگ میڈیا کے نام سے زرا ڈرتے ہیں آپ کسی کو بول کر میرا مسئلہ حل کروادیں ان کی بات سن کر میں نے کہا کہ کچھ کرتا ہوں آپ تسلی رکھیں انشااللہ بہتر ہوگا میری یقین دہانی پر ان کے چہرے پر تھوڑی سی رونق آئی اور ہوش بحال ہوتے نظر آئے تو گویا ہوئے خطیب بھائی پورا معاشرہ ہی کرپشن و بدعنوانی لوٹ مار اور قبضہ مافیا کی زد میں آچکا ہے ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے انصاف و انسانیت ختم ہوتی جاری ہے لیکن ایک بات آپ کو بتاوں کہ دنیا مکافات عمل کا نام ہے ہم جس طرح کی کمائی سے بچوں کی پرورش کریں گے اس کے اثرات ان کی زندگیوں پر ضرورمرتب ہونگے ہم لوگوں کا گاؤں میں کسی خوشی وغمی کی صورت میں ہی چند گھنٹوں کے لیے جاناو آناہوتا ہے اب چونکہ سپیشلی زمین کے کام کے سلسلہ میں جانا ہوا تو ایک دودن آبائی گھر میں رہنے کو مل گئے وقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں اپنے رشتہ داروں اورپرانے جاننے والوں کے گھروں میں بھی گیاملاقاتیں وغیرہ ہوئیں تو مجھے یادآگیا کہ جب ہم چھوٹے تھے تو گاؤں میں ماسوائے چند ایک کے اکثریتی لوگوں کی مالی حالت زیادہ مضبوط نہیں تھی مال و مویشی پال کرہی لوگ گزارہ کرتے تھے ایک بیوپاری دودھ کی خریداری کیلئے صبح و شام آیا کرتا تھا وہ ایک چوراہے پر اپنے پرانی سی سوزوکی گاڑی کھڑی کرکے اڑھائی روپے فی کلو کے حساب سے دودھ خریدا کرتا تھا دودھ کی پیمائش تو وہ روزانہ کرتا لیکن اس کے خالص ہونے اور پانی ملا ہونے کی کوالٹی چیک کرنے کے لیے مہینہ میں دو تین بار وہ میٹر بھی لاتا تھا میں نے آج چالیس برس بیت جانے کے بعد بھی ان لوگوں کودیکھا جو اس وقت دودھ میں پانی ملاکر فروخت کرتے تھے آج بھی ان کے گھروں رہن سہن میں بہتری نہ آئی بلکہ پسماندگی ہی ان کا مقدر بنی رہی ان میں سے ایک شخص کی اولاد میں سے دو بچے جسمانی طور پر معذور سے گھروں میں زندہ نعشوں کی طرح پڑے ہوئے ہیں ایک دو کی اولادیں تو نشے کی عادی بن کر زمین و جائیداد کو بیچ ڈالا انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ان کے پرانے و کچے مکان کھنڈرات کا منظر پیش کررہے ہیں اسی زمانہ گاؤں میں ایک صاحب جو مالی حوالے سے تھوڑے تگڑے تھے وہ ہر وقت اس تک میں رہتے تھے کہ کہ کسی خوشی و غمی ہو تو وہ ان کے انتظامات کو پورا کرنے کے لیے فروخت کریں تو وہ لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کیلئے چند ہزاروں روپوں کی عوض تھوڑی زمین خرید کرزبردستی اوردھونس دھاندلی سے زیادہ جگہ پر قبضہ کرلیاکرتے تھے لیکن اب کچھ عرصہ قبل جب یہاں نجی ہاوسنگ سوسائٹی نے خریداری شروع کی تومتعدد لوگوں نے اپنے مالی حالات کے پیش نظر اور ضرورت کے مطابق اچھے داموں پر زمینیں فروخت کیں تو وہ صاحب ناجائز قبضہ شدہ زمین کا قبضہ سوسائٹی کے حوالے کرنے سے انکاری ہوگیا پہلے تو بات جرگوں کی صورت میں چلتی رہی لیکن ہٹ دھرمی کی وجہ سے نوبت لڑائی جھگڑوں اور فائرنگ تک پہنچ گئی ایک دن دو طرفہ فائرنگ کے تبادلہ کی زد میں آکر سوسائٹی کا ایک ملازم جاں بحق ہوگیا جب کہ ان کا بیٹا گولی لگنے سے جسمانی طور پر معذور ہوگیا گرفتاریاں ہوئیں مقدمہ چلا وہ شخص جس کی عمر ستر سال سے بھی زائد ہے اپنے دو بیٹوں کے ساتھ جیل کی سلاخوں میں ذلیل وخوار ہورہا ہے دوسری طرف وہ لوگ گاؤں میں شرافت اور محنت مزدوری کرکے اپنوں بچوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دے رہے تھے ان کی اولادیں آج سرکاری پرائیویٹ اداروں اور کمپنیوں میں اچھے عہدوں پرفائزہونے کے ساتھ اپنے اچھے کاروبار چلاکر دین و دنیاوی حوالے سے خوشگوار زندگیاں گزاررہے ہیں جن کو دیکھ کر میرا دل خوشی سے باغ باغ ہورہا تھا لیکن نوسربازی فراڈاور لوگوں کو نیچا دکھانے والوں کے خاندان آج بھی بھٹکے ہوئے ہیں۔
237