وہﷺ نہ ہوتے اگر

اکثر اوقات میں اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ایک لفظ بھی نہیں لکھ پاتا مگر جب میرے رب کا کرم ہوتا ہے تو چند لمحوں میں نعت لکھنا میرا مقدر بن جاتا ہے۔ نعت گوئی نہ تو میری قابلیت ہے اور نہ ہی محنت۔ یہ صرف اور صرف اُس ذاتِ باری تعالیٰ کا کرم اور میری والدہ کی دعاوں کا نتیجہ ہے میری تمام تر کامیابیوں کے پیچھے اللہ تعالیٰ کے کرم اور مہربانی کے بعد میری والدہ، بہنوں اور بھائیوں کی نیک تمنائیں ہیں۔ ان دعاوں میں میری والدہ اور میری باجی کی دعائیں سرفہرست ہیں میرے گردونواح کے تمام بزرگوں کی دن رات دعاوں نے میری اس کامیابی کو چار چاند لگائے ہیں۔ میٹرک میں پڑھتا تھا کہ والد محترم راجہ ایوب خان کے دستِ شفقت سے محروم ہوگیا۔ دعاوں کا ایک درخت جس کی چھاوں میں بیٹھے بیٹھے میں سوجایا کرتا تھا ایک روز اچانک میں اُس سے محروم ہوگیا مگر دعاوں کا دوسرا درخت(میری والدہ) میری زندگی کو ٹھنڈک پہنچانے میں ابھی تک سرگرمِ عمل ہے۔ اس کتاب کے پڑھنے والوں سے گزارش ہے کہ میری والدہ کی بامقصد اور طویل عمر کے ساتھ ان کی صحت یابی کی دعا کریں۔ آج میں جو کچھ بھی ہوں اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور والدین کی دعاوں کے صدقے سے ہوں اس کے علاوہ میری زندگی میں ایک اور ہستی جس کی دن رات محنت اور کوششوں کی بدولت آج میں اس مقام پر پہنچا ہوں‘ وہ میرے بڑے بھائی راجہ وحید احمد ہیں۔ جن کی محبت اور شفقت کو میں کسی بھی لمحے فراموش نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اُن کوکروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور اُن کی اولاد کوحقیقی خوشیاں عطا فرمائے (آمین) میرے چند دوست اور عزیز اس سفر میں ہمیشہ میرے ہمسفر رہے ہیں جب کبھی پیاس محسوس ہوئی تو وہ ایک شفاف چشمے کا پانی بن کر سامنے آئے اور میری رہنمائی کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہے از حد کوشش کے باوجود اس نازک ترین مرحلے میں یقیناً مجھ سے کچھ غلطیاں سرزد ہوئی ہوں گی۔ اس کتاب کے پڑھنے والوں سے گزارش ہے کہ میری غلطیوں کی نشاندہی کریں تاکہ آئندہ ان اغلاط کی تعداد پہلے سے کم نظر آئے نبی آخر الزماں ؐ کی تعریف کے سلسلے میں ہر لحمہ سعی کی ہے کہ ادب واحترام کو ملحوظِ خاطر رکھوں انسان غلطی کا پتلا ہے مگر نعت گوئی میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی لہٰذا میں اس ذاتِ باری تعالیٰ ہی سے رحم طلب کرتا ہوں۔
کس کی مجال آقاؐ کی عظمت رقم کرے
اور کیسے کوئی مدحتِ شاہِ اُممؐ کرے
میری اس تمام تر کامیاب کاوش کا سبب وہ تربیت بھی ہے جو میں نے اپنے سب سے پہلے پلیٹ فارم، گورنمنٹ ہائی سکول ساگری سے حاصل کی ہے۔ ابتدائی دنوں میں جب میں نعت پڑھتا تھا تو یہ میرے اس سکول کے اساتذہ ہی ہیں جنہوں نے ہر قدم پر میری حوصلہ افزائی کی اور غیر ضروری کاموں سے مجھے بہت دور رکھا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میرے دل میں آج بھی ان اساتذہ کا احترام موجود ہے، تھا اور مرتے دم تک رہے گا جنہوں نے مجھے اس قابل بنایا۔ نعت رسول مقبولؐ ایک ایسے سکون و اطمینان کا نام ہے جس کو صرف وہی انسان محسوس کرسکتا ہے جو اس سمندر میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے ایمان کی حدّت کو مزید تقویت خدا کی عبادت کے بعد صرف عشق مصطفی ؐ کی شمع ہی سے مل سکتی ہے آج میں اپنے رب سے صرف یہی دعا کرتا ہوں کہ اے خالقِ کون و مکاں مجھے اس سفر میں ہمیشہ سرگرمِ عمل رہنے کی توفیق عطا فرما اے ربِ کائنات! نبیؐ کی نعت ہر وقت لبوں پر سجانے کی توفیق عطا فرما۔

اپنا تبصرہ بھیجیں