ن لیگ نے میرٹ کی دھجیاں بکھیر دیں

وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتیں ہمیشہ اپنے منشور سے کوسوں دور رہی ہیں لیڈر شپ میڈیا کے سامنے کہتی کچھ اور کرتی کچھ اورہیں گزشتہ روز ن لیگ کی اعلی قیادت نے الیکشن کے حوالہ سے ٹکٹ کا اعلان کردیایوں تو پورے پاکستان میں دبی دبی آوازیں آرہی ہیں لیکن جو زیادتی راولپنڈی والوں کیساتھ ہوئی اسکی آواز ایوانوں تک سنائی دے گئے ن لیگ کے ٹکٹوں کی تقسیم پر نظریاتی کارکنان مقامی لیڈران نالاں نظر آئے راولپنڈی شہر اور مضافاتی حلقوں میں سابق ممبران اور مضبوط امیدواروں کو نظر انداز کردیا گیا گزشتہ روز گوجرخان پی پہ 9سے تعلق رکھنے والے راجہ حمید ایڈوکیٹ نوید بھٹی قاضی عبدالوقار سید قلب عباس یحی فیض نے مشترکہ پریس کانفرنس کر کے یہ عندیہ دیا کہ اگر شوکت بھٹی کا ٹکٹ ریورس نہ کیا گیا تو ان پانچ میں سے کوئی نہ کوئی آزاد حیثیت سے سامنے آئیگا شوکت بھٹی نے گزشتہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کی بھرپور سپورٹ کی تھی اور وہ سیاسی منظر نامے سے نہ صرف غائب رہے

بلکہ انہوں نے پارٹی کی کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینا گوارا نہ کیا زرائع اس بات کے دعویدار ہیں کہ جاوید اخلاص نے پارٹی قیادت کو پیغام دیا کہ اگر شوکت بھٹی کو ٹکٹ نہ ملا تووہ بھی الیکشن نہیں لڑینگے جبکہ پریس کانفرنس سے قبل یہ بات بھی منظر عام پرآئی کہ جاوید اخلاص نے جائے نماز پر بیٹھ کر ٹکٹ کسی اور کو دلوانے کا حلف دیا لیکن موقع آنے پر وہ اس سے منکر ہوگے ہیں این اے 53میں بھی ایسی ہی سیچویش نظر آئی جہاں عام آدمی کا نعرہ لگانے والے قمر اسلام راجہ نے اپنا ٹکٹ کنفرم کرلیا بلکہ اہنے ساتھ راولپنڈی کے تمام امیدواروں کے الیکشن کا خرچہ اٹھانے کے دعویدار ن نعیم اعجاز کو اپنے ساتھ MPAکا امیدوار چن لیا عام حالات اور پبلک کے جلسے جلوسوں میں نعیم اعجاز کی ہراڈو اورگن برداروں پر تنقید کرنے والے قمر اسلام راجہ نے موٹر سائیکل جیسے ڈرامے کی پہلی قسط سے ہی پراڈو کا سفراس خوبصورتی سے طے کیا کہ انکے سیاسی ساتھی اور عام آدمی انگشت بدنداں رہ گے کارکنان نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے پارٹی ٹکٹوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا دوسری جانب قمر اسلام راجہ نے اپنے لیے وہ صوبائی ممبر پسند کیاجو تقریبا 49ایف آئی آرمیں پولیس کو مطلوب ہے اس پر پولیس پر حملہ سمیت قتل قدام قتل سمیت دہشت گردی کی دفعات کے قدموں میں مطلوب ہے ن لیگ کی قیادت کی آنکھیں تو شائید نوٹوں نے خیرہ کردی ہونگی لیکن الیکشن کمیشن نے لیے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے اس پر بڑا سوال بنتا ہے دوسری جانب اس حلقہ میں میاں برادران کے پرانے ساتھی چوہدری نثار علی خان کے مقابلے میں قمر اسلام راجہ جو صوبائی اسمبلی پنجاب کے امیدواروں فیصل قیوم ملک اور چوہدری کامران علی خان کے ساتھ کارنر میٹنگ اور جلسے کرتے رہے

ان کو بھی مکمل نظر اندازکردیا گیا ہے فیصل قیوم ملک نے پارٹی کیلئے اپنی خدمات اس وقت دی جب جب بہت سے سیاسی رہنماء زیر زمین ہوکر چپ کا روزہ رکھ چکے تھے فیصل قیوم ملک نے قمر اسلام کے لیے دام درم سخن ہر جگہ کام کیا لیکن جو رزلٹ نکلا وہ سب کے سامنے ہے اس حلقہ سے سفارش پر ان موصوف کو ٹکٹ ملا جو جیپ کا جھولا جھولتے رہے اور عین وقت پر اقتدار کی مسند پر براجمان ہوگے پی پی 10سے پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر ن لیگ کا ہمرکاب بننے والے چوہدری کامران اسلم کو بھی عام آدمی لیڈر نے چکر دے دیا اگر گوجرخان سے جاوید اخلاص شوکت بھٹی کو ٹکٹ نہ ملنے پر الیکشن سے بائیکاٹ کی دھمکی دے سکتا ہے تو قمر اسلام کی خاموشی اور نعیم اعجاز کی ہمرکابی انکے مفاداتی عزائم کو سامنے لے آئی ہے کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور والا محاورہ درست ہوتا نظر آرہا ہے ہے قمر اسلام راجہ کو ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کے سامنے اپنے دونوں صوبائی اسمبلی کے امیدواران کی عزت نفس کی جنگ لڑنا ہوگی ن لیگ کے نظریاتی کارکنان کا کہناہے کہ اعلی لیگی قیادت میں بالعموم اور پارلیمانی بورڈ میں بالخصوص ابھی بھی شاید چوہدری نثار علی خان کی مضبوط لابی موجود ہے جس کی وجہ سے قومی اسمبلی کے لئے کمزور ترین امیدوار سامنے لایا گیا ہے اگر قمر اسلام راجہ نے فیصل قیوم اور چوہدری کامران اسلم کیلئے جنگ نہ لڑی اور نعیم اعجاز کے سنگ رہے تو یہ بات لکھ لیں کہ چوہدری نثار انکی بچی کچھی سیاست کا جنازہ نکال دینگے اور سیاسی پنڈٹ یہ بھی کہ رہے ہیں کہچوہدری تنویر گروپ قمر اسلام راجہ کو ہمیشہ سے آوٹ کرنے کے لیے کوشاں اور اب کی بار انکے لیے راستہ مزید آسان ہوگیا ہے

چوہدری سرفراز افضل سمیت محمود شوکت بھٹی اور راجہ ندیم بھی سراپا احتجاج ہیں محمود شوکت بھٹی اور راجہ ندیم اگر میدان میں رہتے ہیں تو کلرسیداں کے عوام کو اس بارایسا منظر پیش کرنا ہوگا کہ پیراشوٹر کلر کا نام سنتے ہی سیاست سے توبہ کرجائیں سرفراز افضل راجہ حمید نوید بھٹی وقار قاظمی سید قلب عباس یحی فیض کچھ کرینگے یا صرف سیاسی بیان بازی تک محدود رہینگے دوسری جانب فیصل قیوم ملک اور کامران اسلم کو بھی اپنے حق کے لیے لڑنا ہوگا وگرنا گھر بیٹھنا یا پراڈو کے پیچھے لٹکنا ہوگا اور عام آدمی پرایسے افراد مسلط ہونگے جنکے پاس اختیارات نہ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے حلقہ کے عوام کی سانسیں بند کررکھی ہیں تحریک انصاف کے امیدوار کی موجودگی اور چوہدری نثار کے ہوتے ہوئے کیا قبضہ مافیاء جیت پائے اسکا فیصلہ عوام کرینگے یا یہ الیکشن خلائی مخلوق لڑے گی

اپنا تبصرہ بھیجیں