ن لیگ میں اندورنی اختلافات جاوید اخلاص کو لے ڈوبے

گوجرخان(اخلاق احمد راجہ، نمائندہ پنڈی پوسٹ) NA52 میں بڑا اپ سیٹ مسلم لیگ قومی اسمبلی کی سیٹ نکالنے میں ناکام تحریک انصاف کے حمایت یافتہ طارق عزیز بھٹی نے پی پی اور ن کو ٹف ٹائم دیا 91000 سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب این اے 52 قومی اسمبلی کی نشست کے رزلٹ میں 8گھنٹے کی تاخیر کے بعد پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف کامیاب قرار تحریک انصاف کے ووٹرز نے راجہ پرویز اشرف کی کامیابی کو مسترد کر دیا۔

پی پی 8 میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ چوہدری جاوید کوثر ایڈووکیٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے فرزند خرم پرویز اور ن لیگ کے افتخار احمد وارثی کو شکست دے دی پی پی 9 میں مسلم لیگ ن کے شوکت عزیز بھٹی نے میدان مار لیا پیپلز پارٹی کے سرفراز خان کو 7000سے زائد کی لیڈ سے شکست کا سامنا ہوا تحریک انصاف کے حمایت یافتہ منیر احمد صرف 35871 ووٹ لے سکے سابق ایم پی اے چوہدری ساجد نے پیپلز پارٹی کی حمایت کر کے تحریک انصاف کو شکست سے دو چار کر دیا این اے 52 میں مسلم لیگ ن کے راجہ جاوید اخلاص صرف72000 ووٹ لینے میں کامیاب ہو سکے مسلم لیگ ن کے اندرونی پارٹی اختلافات کی وجہ سے راجہ جاوید اخلاص کو شکست کا سامنا ہوا راجہ حمید ایڈوکیٹ کو ٹکٹ نہ ملنے پر وہ خود تو بظاہر ن لیگ کے ساتھ کھڑے رہے

لیکن ان کے قریبی دھڑوں نے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف کی بھرپور حمایت کی راجہ حمید ایڈوکیٹ نے مسلم لیگ ن کیلئے حلقے میں کوئی خاصہ ورک بھی نہیں کیا جو مسلم لیگ ن کیلئے بڑا نقصان ثابت ہوا راجہ جاوید اخلاص کی شکست کی بڑی وجہ پی ڈی ایم کی حکومت کے باوجود راجہ جاوید اخلاص کو حکومت کی جانب سے حلقے میں کوئی ترقیاتی پراجیکٹ نہ دیا گیا اس کے برعکس پرویز اشرف نے پی ڈی ایم کی حکومت میں کروڑوں روپے کے حلقے میں ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جس کا نقصان براہ راست راجہ جاوید اخلاص کو شکست کی صورت میں ہوا پنجاب میں اگر مسلم لیگ ن کی حکومت بنائی گئی

تو این اے 52 گوجرخان میں مسلم لیگ ن کو اپنی سیاست زندہ رکھنے کیلئے شوکت عزیز بھٹی کو ہر حال میں وزارت دینی پڑے گی تاکہ پیپلز پارٹی کے مقابلے میں شوکت بھٹی حلقہ میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے لا سکیں اسی صورت میں مسلم لیگ ن این اے 52گوجرخان میں اپنی کھوئی ہوئی پوزیشن واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے شوکت بھٹی نے مشکل حالات میں سیٹ جیت کر واضح کر دیا کہ وہ ایک منجھے ہوئے سیاست دان اور حلقے پر مضبوط گرفت رکھتے ہیں واضح رہے کہ شوکت بھٹی اس قبل بھی دو دفعہ ایم پی اے رہ چکے ہیں گوجر خان کی سیاست راجہ عزیز بھٹی مرحوم کے خاندان کے بغیر نا مکمل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں