ن لیگی راہنما کی رہائشگاہ سے اشتہاری گرفتار/ مسعود جیلانی

وفاقی وزیرِ داخلہ کے قریبی ساتھی، سابق یو سی ناظم اور سابق چئیر مین برائے ضلعی زکو ٰۃ و عشر کمیٹی ضلع راولپنڈی چوہدری عجب حسین کے گھر سے تھانہ صدرلالہ موسیٰ کو مطلوب تین افراد کے قتل کا اشتہاری ملزم بشارت گرفتار کر لیا گیایہ ملزم چوہدری عجب

حسین کے ڈیرے واقع موضع مصریال میں پچھلے کئی سالوں سے پناہ لئے ہوئے تھا یہ خبر چونترہ اور چک بیلی خان کے علاقے کے لوگوں کے لئے کوئی حیران کن نہیں تھی کیونکہ علاقہ بھر کے جرائم پیشہ لوگوں کا چوہدری عجب کے ڈیرے پر اٹھنا بیٹھنا اور اپنے معاملات میں چوہدری عجب حسین کی معاونت حاصل کرنا یہاں کے لوگ روزانہ معمول کے مطابق دیکھتے تھے لیکن ایک بڑے سیاسی اثر کے مالک شخص کے خلاف کون بولے اور کیسے بولے اس کا حل کسی کے پاس نہ تھا چک بیلی خان اور چونترہ کے علاقہ کے لوگ اپنے ہر مسئلے کا حل اپنے منتخب ایم این اے اور وفاقی وزیرِ داخلہ جناب چوہدری نثار علی خان صاحب سے ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں اسی چوہدری عجب حسین کے ہاں ان جرائم پیشہ لوگوں کی آمدورفت سے تنگ مسلم لیگ ن سے ہی تعلق رکھنے والے ایک بزرگ میاں شاہ زمان مرحوم سکنہ مہوٹہ نز دچک بیلی خان نے ایک کھلی کچہری میں چوہدری عجب حسین کی ان حرکات و سکنات کی جناب چوہدری نثار علی خان صاحب کو شکایت کی لیکن چوہدری نثار علی خان صاحب نے اس بات کو ناگوار محسوس کرتے ہوئے بزرگ کو بیٹھ جانے کو کہابزرگ برائی کے خلاف اپنی حتی المقدور آواز اٹھانے کے بعد مایوس ہو کر خاموش ہو گئے اور کچھ عرصہ بعد جہانِ فانی سے رخصت بھی ہو گئے

اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور برائی کے خلاف ان کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں منظور بھی فرمائے اسی طرح اس علاقہ کے لوگ کہیں داد رسی نہ ہونے پر چپ چاپ ان لوگوں کے ظلم و ستم سہے جا رہے ہیں اور انہیں کھڑپینچ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں بد قسمتی یہ ہے کہ جناب چوہدری نثار علی خان صاحب نے لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ذمہ داریاں بھی چوہدری عجب جیسے لوگوں کو ہی دی ہوئی ہیں

چوہدری نثار علی خان صاحب کے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ جب بھی کوئی معاملہ ان تک پہنچ جائے تو ضرور اس معاملے کا ایکشن لے کر مظلوم کی مدد کرتے ہیں میں نے بھی اس طرح لوگوں کی شنوائی نہ ہونے پر ایک بے حس صحافی کی بجائے اپنا پورا کردار ادا کرنے کے لئے ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کے ذریعے ہفتہ وار کالم کا سلسہ شروع کیا

جس میں ہر ہفتہ علاقے میں ہونے والے ان کھڑپینچوں کی جانب سے ایک ظلم کو زیرِ موضوع بنایا جاتا تاکہ جناب چوہدری نثار علی خاں صاحب یا دیگر اربابِ اختیار میری اس تحریر کو مدِ نظر رکھ کر مظلوم کی مدد کر سکیں موضع پڑیال میں ایک پولٹری فارم کی جانب سے پھیلائی جانے والی آلودگی کے خلاف لوگ دھرنا دئے بیٹھے تھے مجھے کوریج کے لئے بلایا گیا میں نے ان پر بیتنے والا معاملہ اپنے اس کالم میں تحریر کیا اور لکھا کہ جائے احتجاج جناب چوہدری نثار علی خان اور ان کے معتمدِ خاص شیخ اسلم کے آبائی گھروں کے بالکل نزیک ہے جہاں سے اٹھنے والی اس آواز کو یہ اربابِ اختیار با آسانی سن سکتے ہیں میری اس تحریر کے بعد انہوں نے پولٹری فارم انتظامیہ کے خلاف تو کوئی ایکشن نہ لیا البتہ مجھے چند روز بعد ایک صحافی دوست کا فون آیا کہ کیا تم نے شیخ اسلم کے خلاف کوئی خبر لگائی ہے وہ تم پر کافی غصے میں ہیں تم احتیاط کیا کرو فون سننے کے دوسرے یا تیسرے روز چک بیلی خان کے مین بازار میں قتل کے مقدمات سمیت کئی مقدمات میں ملوث رہنے والے اسی علاقے کے ایک شخص کا سامنا ہوا اس نے مجھے سلام کیا میرا ہاتھ سے مضبوطی سے پکڑ لیا ساتھ ہی بیس پچیس لوگ اور بھی آ گئے مجھ پراسلحہ تان لیا گیا اور سرِ بازار میری توہین کی میرے خاندان کے لوگوں کو یہ بات ناگوار گذری تو وہ بھی سڑک پر آ گئے تب تک یہ لوگ مجھے بے عزت کر کے جا چکے تھے میرے رشتہ داروں نے انہیں برا بھلا کہا اور گھر چلے گئے دوسرے روز پھر بیس کے لگ بھگ افراد حالیہ چئیر مین یونین کونسل چک بیلی خان چوہدری صغیر احمد گجر کی ذاتی گاڑی نمبر 1839 کواسلحہ سے بھر کر لے کر آئے اور بازار میں بیٹھے میرے چچا امتیاز علی خان پر فائرنگ شروع کر دی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے

گھر سے مدد کے لئے آنے والے لوگوں میں سے میرے بھائی اور نزدیک موجود سکول کے بچوں سمیت 9افراد زخمی ہو گئے ٹی وی پر خبر چلنے کے بعد ایس آپریشن راولپنڈی بھی پہنچ گئے انہوں نے لوگوں سے حالت وواقعات معلوم کئے اور مذکورہ لوگوں پر دہشت گردی کا پر چہ دے دیا چند گھنٹے بعد یہی چوہدری عجب حسین ان ملزمان کو لے کر ہسپتال پہنچ گئے مجھ پر اور میرے خاندان کے لوگوں کے خلاف پرچہ کٹوانے کی کوشش شروع کر دی تاکہ کام برابر ہو اوران فائرنگ کرنے والے لوگوں کو قانونی سطح پر ریلیف مل سکے میں چونکہ اسلحہ سے باکل نابلد ہوں صرف قلم سے لکھنا جانتا ہوں قانون کے رکھوالے بھی انہی چوہدری عجب صاحب کے ہاتھوں میں تھے لہٰذا میں نے اپنے شہر کو پر امن رکھنے کے لئے راضی نامہ کرنے میں ہی عافیت جانی اس کے علاوہ جب حالیہ حالات میں ہماری حکومت نے سزائے موت کو بحال کیا تو تو ایک شخص جس کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری ہو چکے تھے اس قاتل کو بھی چوہدری عجب حسین ہی معاملات طے کر کے جیل سے رہا کروا کے لائے اس کے علاوہ کئی ایسے واقعات میں تحریر کر سکتا ہوں جن کی بدولت چوہدری عجب حسین کے جرائم پیشہ لوگوں کی معاونت واضح ہو سکتی ہے

بات صرف چوہدری عجب تک ہی محدود نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی ایک نام نہاد پیر سمیت کئی لوگ چوہدری نثارعلی خان کی قربت کا نام استعمال کر کے ایسے جرائم پیشہ لوگوں کی حمایت کا باعث بنتے ہیں جس سے نہ صرف یہ کہ علاقے میں جرائم کو فروغ مل رہا ہے بلکہ علاقہ تباہ ہو کر رہ گیاہے یہ کہا جائے توبے جا نہ ہو گا گذشتہ روز چوہدری عجب حسین کی رہائش گاہ سے گرفتار ہونے والے اشتہاری کے معاملے میں حیران کن بات یہ تھی پہلے تو موضع مصریال میں چوہدری عجب کے لوگوں نے اشتہاری کو چھڑوانے کی کوشش کی پھر چوہدری عجب ساتھیوں سمیت پولیس چوکی پر آ گئے اور گرفتار اشتہاری کو چھڑوانے کی کوشش کی ساتھ ہی چوہدری عجب کے حامیوں نے یہ بتایا کہ یہ بے گ

ناہ اور شریف شخص تھا اسے خواہ مخواہ مقدمہ میں لکھوا دیا گیا تھا سوچنے کی بات یہ ہے کہ تین افراد کے قتل میں ملوث شخص اگر بے گناہ تھا تو یہ پاکستان کی عدالتوں میں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرتا اس کے لئے اگراس کے پاس پیسے نہیں تھے تو یہی چوہدری عجب اس کی مالی اور قانونی معاونت کر کے اس کی بے گناہی ثابت کرتے بجائے اس کے کہ از خود ہی چوہدری عجب اور اس کے حامیوں کی عدالت اسے بے گناہ قرار دے کر اسے چوہدری عجب کی رہائش گاہ پر قانون کی دسترس سے دور رکھتی میرے لئے تو حیران کن بات یہ ہے کہ چوہدری عجب حسین وفاقی وزیرِ داخلہ جناب چوہدری نثار علی خان صاحب کے انتہائی قریبی ہیں ان کا چوہدری عجب کے معاملات میں آنا جا نا بھی ہے وزیرِ داخلہ آتے ہیں ایک اشتہاری انہیں چائے پانی بھی دیتا ہے اور انہیں پتا بھی نہیں چلتا دیکھئے چوہدری نثار علی خان صاحب آپ کی آنکھوں کے سامنے کیا ہو رہا ہے اور آپ دیکھ بھی نہیں پاتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں