206

نینا اور ٹینا

نینا اور ٹینا دونوں چڑیا بہت شرارتی تھیں۔اُن کی امی نے اناج لایا اور گھونسلے کی ہری اور بھوری تہوں میں چھپا دیا۔بعد میں ان دونوں کو پاس بلا کر اناج کی جگہ دکھائی اورکہا کہ جب تک میں نہ آؤں،اس کو نہ چھیڑ نا۔لیکن اگر رات ہو جائے اور میں واپس نہ آسکوں تو اسی میں سے دو دانے نکال کر کھا لینا۔ نینا اور ٹینا نے سراثبات میں ہلایا تو ان کی امی نیلگوں فلک پر اپنے پر پھڑ پھڑاتی دور تک جاتی نظر آئی۔امی کے جانے کے بعد نینا اور ٹینا سورج کو دیکھنے لگیں۔کتنا وقت ہوا ہو گا،نینا نے ٹینا سے پوچھا۔ہو سکتا ہے گھنٹہ ہو گیا ہو۔

ٹینا نے آنکھیں آگ کے گولے پر ٹکا کر جواب دیا۔میں سوچ رہی تھی کہ اگر کسی کو پتہ چل گیا کہ امی ہمارے لیے اناج چھپا کر گئی ہیں اور اُس پر کسی نے حملہ کر دیا تو وہ ہمارا اناج لے جائے گا۔نینا نے اپنی پریشانی کا اظہار کیا۔ہر گھونسلے میں اناج چھپایا جاتا ہو گا۔صرف ہماری امی ہی تو ہمارے لیے اناج چھوڑ کر نہیں گئی۔ہو سکتا ہے باقی بھی کسی کو امی چھوڑ جاتی ہو۔جب کبھی کسی اور کے گھر حملہ نہیں ہوا تو ہمارے گھر کیوں ہو گا؟اور حملہ کرنے والے کو کیا پتہ کہ اناج کدھر پڑا ہے؟ٹینا نے نینا کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔ لیکن سب گھونسلے تو ایک جیسے ہوتے ہیں،اس لیے اناج چھپانے کی جگہ بھی سب کے دماغ میں ایک ہی آتی ہو گی۔کیوں نہ ہم اناج کی جگہ بدل دیں۔اس طرح جو حملہ کرنے آئے گا،اُسے اندازہ ہی نہیں ہو سکے گا کہ ہم نے اناج کہاں رکھا۔نینا چونکہ مطمئن ہونے کے مزاج میں ہی نہیں تھی،

اس لیے ایک اور دور کی کوڑی لائی۔اس بات پر ٹینا بھی اس کے ساتھ متفق ہو گئی۔دونوں بہنیں اناج نکال کر گھونسلے کے درمیان میں لے آئی۔ اتنا سامنے رکھو گی تو حملہ آور کے لیے بہت آسانی ہو جائے گی۔اسے تھوڑا سا کسی ایک کونے میں رکھ دو۔ ٹینا نے نینا کو سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن وہ تو پہلے کونوں میں ہی ڈھونڈے گا،سامنے تو اُس کی نظر ہی نہیں جا ئے گی۔ نینا کی اپنی ہی سائنس تھی۔وہ دونوں اپنی چونچ میں اناج لیکر اپنی اپنی طرف کھینچنے لگی۔اتنی میں اُن کا دشمن طوطا آیا اور اُن دونوں کی چونچ کے درمیان سے انجاج دبا کر ایک ہی اڑان میں اڑ گیا۔(اسماعیل،کلرسیداں)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں