آج ایک ایسے نوجوان کا ذکر کرنے چلا ہوں جس کی زندگی مسلسل جدو جہد سے عبارت ہے، جو آج کے نوجوانوں کے لئے رول ماڈل ہے، جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ عمل سے عبارت ہے، جو کچھ کرنا چاہتا ہے، جو آگے بڑھنا چاہتا ہے،
جو اپنے مرحوم والدین کے خوابوں کی تعبیر ڈھونڈنے میں مصروف ہے، یہ نوجوان میرا چھوٹا بھائی مدثر اقبال ایڈوکیٹ ہے، مدثر اقبال ایڈوکیٹ 19 جولائی 1985 ڈاکٹر محمد اقبال کے گھر میانہ موہڑہ یوسی رائیکا میرا تحصیل راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پرائمری سکول میانہ موہڑہ سے حاصل کی
اس کی بعد چھٹی سے آٹھویں تک مہوٹہ موہڑہ کے گورنمنٹ سکول سے حاصل کی اور نویں چک بیلی خان ہائی ہائی سکول میں داخلہ لیا اور میٹرک کا گورنمنٹ ہائی چک بیلی خان سے 2001 میں امتیازی نمبروں سے پاس کیا ان کا شمار سکول کے بہترین طالب علموں میں ہوتا تھا،ان کے بہترین اساتذہ تجمل صاحب، اسلم صاحب مرحوم، عزیزالرحمن صاحب، ادریس صاحب، ظفر صاحب مرحوم اور اشتیاق صاحب تھے, 2001 انھوں نے میٹرک کا امتحان پاس کیا، انھوں نے میٹرک کے بعد طے کر لیا کہ میں نے اب اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے،
یہ فیصلہ کرنے بعد مدثر اقبال اپنے والد صاحب کے مشورے سے 2002 پاکستان نیوی میں بھرتی ہوگئے، ابھی ان کی چار مہینے کی ٹریننگ ہوئی تھی تو والد صاحب ڈاکٹر محمد اقبال اللہ کو پیارے ہوگئے، اب والد صاحب کی وفات کے بعد انھوں نے طے کرلیا کہ والد صاحب کے خوابوں کو عملی شکل میں تعمیر کرنا ہے،
اس کے بعد نیوی میں رہ کر انھوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی ایک طرف انھوں نے اپنی پروفیشنل تعلیم حاصل کی، ساتھ ساتھ انھوں انٹرمیڈیٹ کا امتحان آرمی بورڈ سے پاس کیا اور گریجویشن کراچی یونیورسٹی سے کی، اس کے بعد ایل ایل بی ایس ایم لاء کالج کراچی 2018 میں ان کی مکمل ہوئی۔
ان کے والد صاحب کی خواہش تھی کہ مدثر اقبال اعلیٰ تعلیم حاصل کرے، وہ والد کے خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مسلسل جدو جہد میں مصروف رہے اور اب بھی جہدوجہد کررہیں انھوں نے نیوی رہ کر ایک لمحہ ضائع نہیں کیا مسلسل مطالعہ کرنے اور اپنے والدین کے خوابوں کی تعبیر ڈھونڈنے میں مصروف رہے، جب وہ نیوی میں گئے تو ان کی تعلیم میٹرک تھی جب ریٹائر ہوئے
تو وہ لاء گریجویٹ تھے،دوسری طرف اپنے پروفیشن پیچھے نہیں رہے، لیڈنگ میرین انجینئرنگ کورس میں 88 لڑکوں میں تیسری پوزیشن لی، اس کے ساتھ اللہ بابرکت کتاب قرآن مجید کی تجوید کا کورس پی این ایس ہمالیہ کی زیر نگرانی کیا جس میں 100 میں سے 99 نمبر لے کر پہلی پوزیشن لی کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں، اخبار میں جاوید چوہدری کے کالم شوق سے پڑھتے ہیں، سید مودودی رحمہ، ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم رحمہ اللہ اور ڈاکٹر ذاکر نائک موجودہ دور کی ان کی
پسندیدہ ترین شخصیات ہیں۔پاکستان نیوی نیوز کے مستقل لکھاری ہیں، دنیا نیوز میں اور پنڈی پوسٹ میں ان کے آرٹیکل پبلش ہو چکے ہیں۔دنیا کے موجودہ سیاسی اور عسکری حالات کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں، فلسطین اور یہود و عیسائیت کہ گٹھ جوڑ پہ تحریریں لکھ چکے ہیں ان کے والد صاحب ڈاکٹر محمد اقبال رحم اللہ بہت ہی دین دار اور خود دار انسان تھے، ڈاکٹر محمد اقبال رحم اللہ نے 1985 کے الیکشن میں ڈاکٹر محمد کمال صاحب کی بھرپور سپورٹ کی، اب مدثر اقبال جب نیوی سے ریٹائرمنٹ کے بعد راولپنڈی آئے تو مجھے سب سے پہلے فون کیا کہ آپ کا کارکن راولپنڈی آگیا ہے،اب آپ کی مسلسل رہنمائی کی ضرورت ہے،اس عمر میں ان کا وسیع مطالعہ ہے،
مستقبل میں ان کی خواہش ہے کہ وہ جماعت اسلامی کے رکن بنیں وہ سید مودودی رحمہ اللہ کی کتاب تنقیہات کا مطالعہ کررہیں ہے وہ دوسری طرف پی ایچ ڈی کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بلا کا حافظہ عطا کیا ہے، بہت ہی سنجیدہ، محنتی، دوراندیش انسان ہیں ان کو اپنے بھائی محمد ظفر الحسن جوئیہ ایڈوکیٹ کا شاگرد بنا دیا ہے وہ خود بھی اب ایک پروفیشنل وکیل ہیں،ہر وقت فائلیں کھنگالتے رہتے ہیں، قانون کی کتابوں میں غرق رہتے ہیں اور لکھنے میں بڑی ریسرچ کرکے تحریریں لکھتے ہیں ان شاء اللہ وہ سپریم کورٹ کے وکیل بنیں گے اور اپنے علاقے کی خدمت کریں گے اور اپنے والدین کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کریں گے
، وہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں ان کی والدہ کی 2017 میں وفات ہوگی تھی،ان کے بڑے بھائی خالد محمود ریٹائرڈ صوبیدار میجر، اس کے بعد ناصر محمود وفات پاگئے ہیں۔ڈاکٹر غضنفر محمود ہومیو پیتھک، عنصر محمود دبئی میں جاب کے سلسلے میں ہیں قاری عامر اقبال حافظ قرآن ہیں ان کی پانچ بہنیں ہیں جواپنے اپنے گھروں میں آباد ہیں ان کے ایک بہن ہمارے بھائی چیف ورنٹ آفیسر خالد محمود کی اہلیہ ہیں ان کی رہائش بحریہ فیز 8 میں ہے،خالد محمود کے بڑے بیٹے اور مدثر اقبال کے بھانجے نعمان خالد پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں، مدثر اقبال ایڈوکیٹ کے چار بچے ہیں تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے، ان کا نوجوانوں کو ایک ہی پیغام ہے اقبال کے فلسفہ سے منسلک ہو جائیں،
تعلیم حاصل کریں، موبائل کا استعمال کم کریں، سیگریٹ نوشی نہ کریں، والدین کے خوابوں کی تعبیر بنو، معاشرے کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کریں، منفی چیزوں اور منفی خیالات سے دور رہئیں، وقت ضائع مت کریں، کچھ وقت کھیل کو دو، مسلسل مطالعہ کے ذریعے اپنی سوچوں میں پختگی پیدا لاؤ، زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں، جس نے آگے بڑھنا ہے وہ محنت کریں،
قرآن عظیم الشان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے ذریعے اپنی سوچوں کو پروان چڑھائیں، ان شاء اللہ مستقل آپ کا منتظر ہے، اللہ تعالیٰ ان کے والدین کی مغفرت فرمائے آمین، ان کے بہن بھائیوں کے گھروں میں اور ان کے گھر پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے آمین،مجھے اس نوجوان وکیل سے جذباتی محبت ہے، وہ بھی اس ناچیز سے جذباتی محبت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس نوجوان کو ہر طرح کی شرور سے محفوظ فرمائے آمین