نوجوان شاعر ادیب،کمپیئر،جنید غنی راجہ

تحریر:شکور احسن
نعت نگاری دنیا کی تقریباََ ہر زبان میں لکھے گئے ادب میں شامل ہے، مسلم شعرا کے علاوہ غیر مسلم شعرا نے بھی عشق مصطفی میں کافی نعتیں لکھی ہیں اوریہ نعتیں معروف بھی ہوئی ہیں۔ اردو نعت گو شعرا ء کی بات کی جائے توامام احمد رضا خان بریلوی،حافظ مظہر الدین،الطاف حسین حالی احمد ندیم قاسمی،پیر نصیر الدین،ریاض مجید،ڈاکٹر یوسف قمر، رشید ساقی، عابد سعید عابد،محمد عارف قادری،محمد عثمان ناعم،مقصود علی شاہ،اویس راجہ،صدیق وارثی،خالد رومی،باسط علی حیدری،سلطان محمود چشتی،صدام فدا،محمد شفیق سعدی،سائل نظامی وغیرہ شامل ہیں۔
پوٹھوہاری زبان کی بات کی جائے تو پوٹھوہاری نعت لکھنے والوں میں شیرا ز اختر مغل،سلطان محمود چشتی،زبیر احمد وارثی،نزاکت علی مرزا،محمد رضوان راجہ، اخلاق انجم،محمد اخلاق ودیگر شامل ہیں ان میں ایک نیا نام اردو اور پوٹھوہاری میں ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر ادیب،کمپیئر،جنید غنی راجہ کا بھی ہے،جنید غنی راجہ 23مارچ 1983ء کو تحصیل گوجر خان کے گاؤں کنیال بجرانہ میں پیدا ہوئے،آج کل پنجاب پولیس میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں،جنید غنی راجہ اپنے خیالات، احساسات اورمشاہدات کو شاعری کی صورت میں تو کئی سال سے قلم بند کر رہے ہیں مگر ادبی افق پر 2022 میں ایک نئے سورج کی مانند طلوع ہوئے ہیں،آپ حلقہ یاران ادب دولتالہ کے بانی چیئرمین بھی ہیں،آپ اپنے مشاہدات، خیالات اوراحساسات کی سنہری کرنوں سے دھندلے مناظر میں لفظوں کی صورت روشنی بھر رہے ہیں،اب یہ مناظر شاعری کے پاکیزہ اور نازک جذبوں سے ہر طرف سحر طاری کیے ہوئے ہیں۔
جنید غنی راجہ اردو اور پوٹھوہاری میں نعت،مناقب اور غزل لکھتے ہیں،ان کی پوٹھوہاری زبان میں شائع ہونے والی پہلی کتاب”پکا رنگ فقیری آلا“میں ہدیہ نعت اور مناقب کی تعداد بہت زیادہ ہے، آخرمیں ایک کافی اور سیف الملوک بحر میں اشعار بھی کتاب کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے ہیں۔
کتاب کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ نعت بہت سہولت سے کہہ لیتے ہیں،انکی نعت میں اچھے اور نئے اشعار بھی کثیر تعداد میں موجود ہوتے ہیں جنہیں حاصل کتاب کہا جاسکتا ہے۔
پہلے ایک حمدیہ شعردیکھیئے۔
چھوڑی کے در سوہنڑیں رب نا
ایویں در در رل نہ بندیا
کتاب میں 20 سے زائد نعتیں ہیں جن میں وجہ تخلیق کائنات سے عشق اور عقیدت کا اظہار شعروں کی صورت میں چھلکتا اور ٹھاٹھیں مارتا سمندر دکھائی دیتاہے،ان کی نعتوں میں سے چند اشعار پیش خدمت ہیں۔
آقا باہج جنید نہ کوئی
سارے ساک ازمائی بیٹھاں

۔۔۔۔۔۔۔
جنہاں عشق بنی نل کیتا
پھلاں وچ او تلنے پئے نے
۔۔۔۔۔۔
لوکاں نیاں لکھ تھاراں نی
ساہڑی ہکو تھار مدینہ
۔۔۔۔
سیک جنید جدائیاں آلے مک جاسن
سفر مدینے ناں میں بس ہک وار کراں
اس کے علاوہ بھی ان کی نعتوں سے بہت سے خوبصورت اشعار پڑھنے کو ملتے ہیں،
کتاب کا دوسرا حصہ مناقب کا ہے جس میں مقدس اور اہم ہستیوں سے عقیدت اور محبت کا اظہار عمدہ انداز میں کیا گیا ہے سب سے پہلے مناقب میں شان ابو طالب میں یوں اظہار محبت کرتے ہیں
سید پاک حلالی سارے
سیداں نی پہچان ابو طالب
شان علی علیہ اسلام میں تو محبت کی انتہا کر دی،لکھتے ہیں
جے ایمان جنید ناں پچھیں
مہاڑا یار جواب علی اے
ان کی نعت یا مناقب کا مطالعہ کریں تو ان میں اہل بیت کے متعلق کافی اشعار ملتے ہیں یہ شعر دیکھیں
وعدہ خوب نبھایا سید
حق نا چہھنڈا چایا سید
ان کی کتاب میں ایک ہی کافی ہے جو کافی ہے
پچھ حال کدے توں ماڑی ناں
اس کوہجی کملی ہاری ناں
کج حل نینہ تہاڑی دید بنا

نہ دارو اس بیماری ناں
پچھ حال کدے توں ماڑی ناں
اس کوہجی کملی ہاری ناں
کتاب کے آخری حصے میں سیف الملوک بحر کے اشعار بھی قابل تعریف اور داد طلب ہیں،چند اشعار ملاحظہ فرمائیں۔
لکھ صفتاں وچ ہونڑ کسے،اہل بیت اچیرے
اے روشنائی حق نے رہ وچ،انھاں باہج ہنیرے
،،
دلبر جانی کر مہربانی،دو کہھڑیاں رل بہھیے
اکھیاں نال ملائیے اکھیاں،مونہوں کجھ نانہہ کہیے
بقول جنید غنی راجہ ان کو سارا فیض لفظوں اور خیالوں میں پاکیزگی اہل بیت و صحابہ کرام اولیا سے محبت اپنے مرشد سید جابر حسین شاہ کی نظر کرم اور قربت سے ملا ہے،ان کا سیف الملوک بحر میں لکھا شعر بھی ان کے اپنے مرشد اپنے رہبر سے والہانہ محبت اور عقیدت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
مہاڑے مرشد جابر شاہ جی،میں تے کرم کمایا
میں عیبی بدکاراں کی رنگ فقیری لایا
یہ شعر بھی قابل غور ہے
چہوٹھے۔ ملاں ہک دوئے نل کرنے زور زمائیں
کوس کسے کی کافر آکھی،آپوں کرن کمائیاں
جنید غنی راجہ پوٹھوہاری زبان اور اوزان کو بخوبی سمجھتے ہیں،اس کتاب میں کئی بحور میں کلام پڑھنے کو ملتا ہے،اس خوبی کی وجہ سے ان کی شاعری بہت متاثر کرتی ہے، ان کی شاعری روایتی ہونے کے باوجود پڑھنے کی دعوت دیتی ہے، یہ اہم بات ہے انھوں نے پہلی کتاب اپنی پوٹھوہاری زبان میں شائع کی ہے جو اپنے خطہ پوٹھوہار اور پوٹھوہاری زبان سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے،ان کی یہ بھی خوش نصیبی ہے کہ ان کی کافی نعتیں اور مناقب کئی اہم اور مشہور نعت خوان مختلف محافل میں پڑھتے رہتے ہیں، امید ہے کہ یہ اسی طرح لکھتے رہیں گے اور ہمیں مزید اچھی اور معیاری کتابیں پڑھنے کو دیں گے۔
گوجر خان 12 اکتوبر 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں