کالم

نوجوانوں کی اسمگلنگ کا شرمناک دھندہ


نوجوانوں کو نوکری کا لالچ دے کر کس طرح بیرون ملک فروخت کیا جارہا ہے راولپنڈی کے نواحی علاقے چک بیلی خان اور اس سے ملحقہ گردونواح کے دیہاتوں میں کچھ ایجنٹ سر گرم ہیں جو کہ نوجوانوں کو کمبوڈیا میں ڈالرز میں پر کشش تنخواہوں اور کمپیوٹر آپریٹر کی آسان نوکری کا لالچ دے کمبوڈیا لے کر جا رہے ہیں اس سلسلے چکوال کا ایک گروہ کافی سرگرم ہے دراصل کمبوڈیا اور ویت نام جیسے مشرقی ایشائی ممالک میں آن لائن فراڈ کرنے والی چائینیز کمپنیاں موجود ہیں جو کہ پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے نوجوان کو ایجنٹ کے ذریعے خریدتی ہیں اور انہیں زبردستی کام کرنے پر مجبور کرتی ہیں آن لائن سکیمنگ کمپنیاں وہاں کی گورنمنٹ کو ٹیکس دیتی ہیں اور ان کے قانون کے مطابق یہ کوئی غلط کام نہیں ہیں (مثال کے طور پر چائنہ میں مکاو شہر میں دنیا کے سب سے زیادہ جوا کھیلا جاتا ہے اور اپنے کیسینو کی وجہ سے مشہور شہر نے پچھلے سال 2023 میں 47 ارب ڈالرز کا ریوینیو جمع کیا ہے وہاں کے گورنمنٹ کے لیے یہ ایک انڈسٹری جس کو وہاں سہولیات اور مراعات میسر ہیں)
لیکن مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے نزدیک دھوکہ کرنا اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی حرام ہے آن لائن سکیمنگ یا فراڈ دراصل انٹرنیٹ کے ذریعے ٹیلی گرام یا جعلی وٹس ایپ اکاؤنٹ کے ذریعے کسی بھی شخص سے لڑکی بن کر دوستی کی جاتی ہے پھر اس کو بزنس کرنے کی دعوت دی جاتی ہے جو کہ مختلف اقسام کا ہے جس میں زیادہ تر کرپٹو یا بائنیس کی طرح آن لائن ٹریڈنگ کی دعوت دی جاتی ہے پھر اس میں سے اس کو کچھ رقم منافع کے طور پر بھیجی جاتی ہے اور بڑی رقم اس سے لے کر اس سے دھوکہ کیا جاتا ہے آن لائن چیٹ کرتے ہوئے اس کو شک ہو جائے تو کمپنی نے خوبصورت ماڈل اس مقصد کے لیے ملازمت پر رکھی ہوئی ہیں کہ وہ اس شخص سے ویڈیو کال کر کے اس کو یقینی دلائے اور بزنس کرنے پر اس کو راضی کر سکے۔ حال ہی میں چک بیلی خان ور اس سے ملحقہ گردونواح کے دیہاتوں کے کچھ نوجوان ایجنٹ کے ذریعے کمبوڈیا میں چائنیز کمپنیز میں فروخت ہوئے ہیں اور اب اپنے دوستوں کو بھی کمبوڈیا آنے کی دعوت دے رہے ہیں چائینیز کمپنیوں سے منسلک پاکستانی ایجنٹ جو کہ اپنے ہم وطن پاکستانیوں کی مجبوریوں اور بیروزگاری کا فائدہ اٹھا کر نوجوانوں کو ایک ہزار ڈالر تنخواہ اور بارہ گھنٹے نوکری کا جھانسہ دے کر بارہ سے پندرہ لاکھ میں ویزہ فروخت کر رہے ہیں حالانکہ یہی ویزہ انڈیا اور بنگلہ دیش کے لوگ پاکستان روپوں میں ساڑھے چار لاکھ روپے کا خرچ کر کے حاصل کرتے ہیں۔ پھر یہی ایجنٹ کمبوڈیا میں چائنیز کمپنیز کو چار سے ہزار ڈالر میں ایک بندہ فروخت کرتے ہیں وہ کمپنی اپنے ملازمین کا پاسپورٹ ایک سال یا آٹھ مہینے کے دورانیہ کے لیے ضبط کر لیتی ہیں اور ان سے تحریری طور ان سے وہاں کام کرنے کی گارنٹی لی جاتی ہے انہیں ایک ہی بلڈنگ یا کمپاونڈ میں رکھا جاتا ہے جہاں وہ کام کرتے ہیں اور ساتھ ہی ان کی رہائش ہوتی ہے اور انہیں باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ کمبوڈیا میں حلال کھانے کے حصول ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور ہوٹل بھی کافی مہنگے ہیں وہاں جاب کے لیے جانے والے کو صرف کمپنی کے میس پر گزارا کرنا پڑتا ہے جہاں دن کے تین اوقات میں چاول ہی کھانے کو دستیاب ہوتے ہیں
اس کے علاوہ وہاں پر مساجد کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ وہاں کی مقامی آبادی مسلمان نہیں ہے وہاں جانے والے جمعہ تک نہیں پڑھ سکتے اور نہ ہی کبھی اذان سنتے ہیں یہ ملک عیاشی کا اڈا ہے وہاں پر یورپ سے لوگ چھٹیاں منانے کے لیے آتے ہیں ہر کسی کا نشہ وہاں بہت سستا اور با آسانی دستیاب ہوتا ہے پہلے ایک ہزار ڈالر تنخواہ کا لالچ دیا جاتا ہے لیکن چائنیز کمپنیز اپنے ملازمین کے ساتھ انتہائی سختی اور غیر انسانی سلوک اپناتی ہیں کمپنی کے مالکان اپنے ملازمین پر تشدد سے گریز نہیں کرتے بلکہ اس کے علاوہ وہ نفسیاتی تشدد اور ٹارچر بھی کرتے ہیں اور اس کام سے تسکین حاصل کرتے ہیں۔ یوٹیوب پر چائنیز کمپنی کا اپنے ورکرز پر کیے جانے تشدد کی ویڈیوز موجود ہیں دوران ملازمت چھوٹی چھوٹی غلطی کرنے پر پچاس پچاس ڈالر کا جرمانہ کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ ان کے اہداف نہ پورا کرنے پر تنخواہ میں کٹوتی کی جاتی ہے اور بارہ گھنٹے جاب کے علاوہ اوور ٹائم بھی لگا دیا جاتا ہے۔ اور ملازمین سے اٹھارہ گھنٹے تک کام کروایا جاتا ہے۔ اور ان کی تنخواہ پانچ یا چھ سو ڈالر تک کم کر دی جاتی ہے جس سے وہاں جاب کرنے والوں کچھ بچت نہیں ہوسکتی۔یہ سب تفصیلات بیان کر کا مقصد اپنے علاقے دوستوں اور بھائیوں کو اس فراڈ سے بچانے کے لیے کی گئی ہیں۔ کیونکہ انٹرنیٹ کے اس دور میں لوگ بآسانی فراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں
کمبوڈیا میں آن لائن فراڈ کرنے کے علاؤہ کوئی نوکری نہیں ہے کیونکہ وہاں کے معاشی حالات ہمارے ملک کی طرح اتنے اچھے نہیں ہیں اس لیے وہاں پر ڈالرز چلتا ہے وہاں کی مقامی کرنسی پاکستان سے بھی کم ہے۔مزید معلومات کے لیے یوٹیوب پر سرچ کر کے دیکھیں آپ کو معلوم ہوگا کہ انڈیا نیوز چینلز پر اس کا کافی تذکرہ ہے اس کے علاوہ الجزیرہ کی ایک مکمل ڈاکومنٹری موجود ہے اور بی بی سی اور وائس آف امریکہ کی اردو سروس نے اس معاملے پر کالم لکھ چکے ہیں۔لہذاء دوستوں سے گزارش ہے کہ جو لوگ وہاں پہلے پہنچ چکے ہیں اور فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں وہ اپنے ساتھ ہوئے فراڈ کا خرچہ پورا کرنے کیلیے اپنے قریبی عزیز اور دوستوں کو استعمال کرکے انہیں بھی اس جہنم میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔اپنے گردونواح میں دیکھیں جو کوئی کمبوڈیا جانے کا سوچ رہا ہے یا جانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے اس کو منع کریں کیونکہ یہ پوسٹ پڑھنے کے بعد آپ اس شخص کو اور اس کے اہل وعیال حرام کی کمائی کھانے سے بچا سکتے ہیں کیونکہ حرام کی کمائی کے اثرات نسلوں تک پہنچتے ہیں۔

عبدالبصیر ملک

admin

Recent Posts

دھمیال کلیال روڈ صدر بیرونی کے علاقہ میں پیدل چلتے دو افراد پر موٹر سائیکل سوار کی فائرنگ

راولپنڈی عادل جان بحق اور جابر نامی بندہ زخمی زخمی اور ڈیڈ باڈی کو ھسپتال…

1 hour ago

کہوٹہ کار اور سوزوکی میں تصادم متعدد زخمی

کہوٹہ(نمائندہ پنڈی پوسٹ)کہوٹہ کے علاقہ جیوڑہ میں رانگ سائیڈ سے آنے والی کار نے سوزوکی…

4 hours ago

مسرت شیریں کے نام ایک شام

اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…

10 hours ago

*کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ ہیں اور رہیں گے: وزیراعظم

راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…

13 hours ago

معذور افراد کو محض ہمدردی کے مستحق نہیں بلکہ بااختیار شہری تسلیم کیا جائے

معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…

14 hours ago

ٹرمپ کا امن منصوبہ: گریٹر اسرائیل کی طرف ایک بڑا قدم

عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…

17 hours ago