97

نوائے خیال: ایک فکری جمالیات کی پذیرائی

ادب کی زمین کبھی بنجر نہیں ہوتی۔ جہاں فکر و احساس کا بیج بو دیا جائے، وہاں تخلیق کا گلشن مہکنے لگتا ہے۔ ایسا ہی ایک خوشبو بکھیرتا لمحہ ضلع اٹک کی ادبی فضا میں اس وقت نمودار ہوا جب تحصیل پنڈی گھیب کی مٹی سے اُبھرنے والے صاحبِ طرز شاعر، محقق اور نقاد عبدالرحمن عبد کی تیسری کتاب نوائے خیال (منظومات) کی تقریب رونمائی حلقۂ صاحبانِ ذوق کے زیرِ اہتمام ڈپٹی ڈی ای او (زنانہ) کے میٹنگ ہال میں منعقد ہوئی۔

تقریب کا حسن اس کی سادہ مگر پر اثر ترتیب میں پنہاں تھا۔ نظامت کے فرائض دو باوقار خواتین، پنڈی گھیب کی معروف شاعرہ آنسہ مظہر آنسی اور ماہرِ تعلیم ثمینہ شاہین (ہیڈ مسٹریس، گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول، اخلاص) نے نہایت سلیقے سے انجام دیے۔

آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا، جس کی سعادت حافظ محبوب الٰہی (وائس پرنسپل، آکسفورڈ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول) نے حاصل کی۔ بعد ازاں مس فرزانہ نے نوائے خیال سے انتخاب کرتے ہوئے حمدِ باری تعالیٰ پیش کی، اور زین ظہور نے نعتِ رسولِ مقبول ﷺ کے نذرانے سے سامعین کے دلوں کو منور کیا۔

تقریب کی صدارت معروف شاعر، ادیب اور کئی کتب کے مصنف ابرار شاکر صاحب (ایڈمنسٹریٹر، آکسفورڈ پبلک اسکول اینڈ کالجز سسٹم) نے کی، جب کہ مہمانانِ اعزاز میں داؤد تابش (فتح جنگ کے معروف شاعر) اور پروفیسر بشیر احمد رضوی (پنڈی گھیب کے ممتاز نعت گو اور عالمِ دین) شامل تھے۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی شوکت محمود شوکت، اپنی شاعری کی مانند دلوں کو چھو لینے والی گفتگو سے یادگار لمحات چھوڑ گئے۔

اس موقع پر ضلع بھر سے علمی و ادبی شخصیات نے اظہارِ خیال کیا، جن میں سمیرا تنویر (ڈپٹی ڈی ای او زنانہ پنڈی گھیب)، پروفیسر عبدالغفار (پرنسپل، ایسوسی ایٹ ڈگری کالج)، اور شاہد لطیف (پرنسپل، دی ولیج پبلک اسکول، اخلاص) قابل ذکر ہیں۔

مقررین نے “نوائے خیال” میں علمِ بیان، صنائع و بدائع، اور معنوی حسن کے نازک امتزاج کو سراہتے ہوئے اسے موجودہ دور کی ایک معتبر شعری کاوش قرار دیا۔

شرکائے محفل میں صفی حیدر، طاہر الطاف، مسز نئیر سلطانہ، یونین لیڈر شفیق احمد، عدنان احمد، شاہدہ اعوان، عقیل احمد، افتخار احمد، محمد سلیمان (عبدالرحمن عبد کے برادرِ محترم)، غلام محی الدین (ماموں)، انوار الحسن (پرنسپل آکسفورڈ بوائز)، اور وحید احمد (معروف صحافی) سمیت شعر و ادب کے کئی قدردان موجود تھے۔ یہ اجتماع نہ صرف عبد الرحمن عبد کی ادبی خدمات کا اعتراف تھا، بلکہ ایک علمی ماحول کی روح پرور جھلک بھی۔

اختتام پر مصنف عبدالرحمن عبد نے تمام شرکائے محفل، منتظمین، اور حلقۂ صاحبانِ ذوق کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ دعا کے الفاظ قاضی محمد عمران (سرپرستِ اعلیٰ، حلقہ صاحبانِ ذوق) نے محبت، اخلاص اور امید کے چراغوں کے ساتھ ادا کیے۔

نوائے خیال صرف ایک کتاب نہیں، بلکہ ایک فکری نقش ہے جو اردو ادب کے افق پر اپنی روشنی بکھیرنے کو تیار ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں