نثار کی سیاست اور نئی حلقہ بندیاں

ساجد محمود
چوہدری نثار علی خان کا شمار مسلم لیگ نواز کے سینیر ترین اور ملکی سیاست کے نبض آشنا سیاسی راہنماؤں میں ہوتا ہے وہ میاں محمد نواز شریف کے وفادار قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں تاہم حالیہ برسوں کے دوران پارٹی کے اندر تیسرے درجے کی سیاسی قیادت کی جانب سے انہیں شدید مزاحمت کا سامنا رہا ہے اور دوسری طرف میاں محمد نواز شریف بھی انکی اعلیٰ عسکری قیادت کیساتھ بڑھتی ہوئی قربت سے خاصے نالاں نظر آتے ہیں چوہدری نثار علی خان سابق وزیراعظم کی عدالت کے زریعے نااہلی کے فیصلے کے بعد انکی بزریعہ جرنیلی سڑک لاہور روانگی کے حق میں نہ تھے سابق وزیراعظم نے عدالتی فیصلے کو متنازع بنانے کی غرض سے جی ٹی روڈ پر سفر کے دوران راستے میں مختلف مقامات پر عوامی اجتماع سے خطاب میں جارحانہ طرز عمل اپناتے ہوئے عدلیہ اور فوج کو شدید ہدفِ تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ اس کے برعکس چوہدری نثار علی خان اداروں کیساتھ تصادم اور ٹکراؤ کی پالیسی کے خلاف تھے وہ سیاسی ہداف کے حصول کیلیے متوازن قانونی راستہ اختیار کرنے کے حامی تھے جوکہ عدالتی حکم کے تناظر میں ایک درست فیصلہ تھا چوہدری صاحب جب سے میدانِ سیاست میں جلوہ افروز ہوئے ہیں انہوں نے ملکی و قومی مفادات کے تحفظ کو ہمیشہ اولیت دی ہے اور الزام تراشی کی بجائے مہذب تعمیری اور فکری سیاست کے نظریے کو فروغ دیا چوہدری صاحب کی جانب سے حلقہ این اے 52 اور پی پی 5 میں فلاحی خدمات اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تکميل انکی عوامی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ کلرسیداں تا روات ڈبل روڈ اور دیگر رابطہ سڑکوں کی تعمیر کلرسیداں تا راولپنڈی ائیر کنڈیشنز بس سروس کی شروعات نادرا آفس کا قیام اور ریسکیو 1122سروس کا اجراء مستقبل میں روات کے مقام پر جدید ہسپتال کی تعمیر جیسے میگا پراجیکٹ کی تکمیل سے براہ راست اس حلقے کی عوام مستفید ہونگے چوہدری صاحب نے طویل اقتدار میں رہنے کے باوجود ہمیشہ تعمیری تنقید کو نہ صرف خندہ پیشانی سے قبول کیا بلکہ وہ ہمیشہ سیاسی مخالفین سے انتقامی اور تھانہ کچہری کی سیاست سے کوسوں دور رہے انکے ان خصائل کی بنا پر انکے سیاسی مخالفین بھی انکی شرافت اور سیاسی بصیرت کے معترف ہیں چوہدری نثار علیخان اپنے سیاسی سفر کے مختلف ادوار میں وفاقی وزیر کے عہدہ پر فائز رہے اور سابقہ کابینہ میں ملک کے وزیرِ داخلہ کے منصب پر اپنی ذمہ داریاں بطریقِ احسن سرانجام دیں جب آپ نے وزیرِ داخلہ کا منصب سنبھالا تھا تو ملک میں دہشتگردی کی لہر اور خون آشام واقعات کا سلسلہ جاری تھا تاہم آپ دہشتگردی کے منظم نیٹ ورک کو توڑ کر ملک کے اندر امن و امان بحال کرنے میں کامیاب رہے انہوں نے نہ صرف ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بلکہ اپنے حلقے کی عوام کی فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کے حوالے سے بھی گرانقدر اور ناقابلِ فراموش خدمات سرانجام دیں ہیں تاہم نئی حلقہ بندیوں کے تعین کے بعد تحصیل کلرسیداں کی تین یونین کونسلز بشندوٹ گف غزن آباد اور بشمول ایم سی کلر سیداں کو این اے 50 اور پی پی 2 میں ضم کرنے کی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں تو ایسی صورت حال میں ایک طرف تو تحصیل کلرسیداں کے اکثریتی میدانی علاقے میں رہائش پذیر عوام کو اپنے روزمرہ کاموں کے سلسلے میں مری کہوٹہ کے دشوار گزار بل کھاتے ہوئے پہاڑی راستوں کی مسافت طے کرنا ایک تکلیف دہ مرحلہ ہوگا تو دوسری طرف تحصیل کلرسیداں کی عوام چوہدری نثار علی خان جیسے ایک نڈر خود دار اور دانشمندانہ سیاسی قیادت سے بھی محروم ہو جائے گی تاہم مختلف فورم پر اس نئی حلقہ بندی کے خلاف سیاسی سماجی اور صحافتی حلقے اور عوام سراپا احتجاج ہیں اور اس سلسلے میں تحصیل کلر سیداں کی بار کونسل کے وکلا بھی اپنے مشترکہ اعلامیے میں اس حلقے کے بٹوارے کو مسترد کر چکے ہیں تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ موقف صرف مذمتی بیانات تک محدود رہے گا یا پھر اس الحاق کو روکنے کیلئے کوئی عملی اقدامات یا قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کرنے کی غرض سے عدالتی دروازے پر بھی دستک دی جائے گی اس ضمن میں تمام سیاسی برادری اور عوام کو موجودہ حلقے کی جغرافیائی حدبندی میں ممکنہ ردوبدل کو روکنے کیلئے مضبوط موقف اور متفقہ حکمتِ عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں