نااہل قیادت‘تحصیل گوجرخان لاوارث ہوگئی

تحریر:عبدالستارنیازی

معزز قارئین کرام!پورے پاکستان میں اگر لاوارث تحصیلوں کی فہرست مرتب کی جائے تو پہلی 10تحصیلوں میں گوجرخان کا نام بہرطور موجود ہوگا کیونکہ سندھ میں جو حالت ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے، سندھ کی تحصیلوں کے پہلے نمبر ہوں گے، گوجرخان وہ واحد تحصیل ہے جہاں سے منتخب ایم این اے وزیراعظم، ممبر صوبائی اسمبلی صوبائی وزیر رہے،یم این اے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری، منتخب ایم پی اے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رہے، لیکن مسائل جوں کے توں ہیں، کہیں بجلی کے مسائل ہیں کہیں گیس کے، کہیں سڑکوں کے ٹوٹے ہونے کی وجہ سے حادثات مسلسل، اندرون شہر ٹوٹے جنگلے اور ان سے موٹرسائیکل سواروں کی غیرقانونی کراسنگ، پارکنگ پلازہ نہ ہونے کی وجہ سے پارکنگ کے مسائل، پیدل چلنے والوں کی سڑک کراسنگ سمیت بے پناہ مسائل کی آماجگاہ کا نام ”گوجرخان“ ہے۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ کثیر زرمبادلہ بیرون ممالک سے بھیجنے والے پاکستانیوں کا تعلق بھی گوجرخان سے ہے، گوجرخان شہر میں جی ٹی روڈ پر ہونے والے حادثات میں روز بروز اضافہ ہورہاہے، صحافی، وکلاء، عام شہری ان حادثات میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، اندرون شہر جی ٹی روڈ کی حالت قابل رحم ہے، جگہ جگہ پڑے گڑھوں کے باعث موٹرسائیکل سوار حادثات کا شکار ہوتے ہیں، جی ٹی روڈ کے درمیان لگے جنگلے جگہ جگہ سے ٹوٹے ہوئے ہیں اور ان ٹوٹے جنگلوں کا فائدہ اُٹھا کر موٹرسائیکل سوار غیرقانونی طور پر روڈ کراس کرتے ہیں، پیدل افراد بھی غیرقانونی طور پر روڈ کراس کرتے ہیں جن کو پوچھنے والا کوئی نہیں، حکومت نے لاکھوں کروڑوں روپے لگاکر اوورہیڈبرج اور انڈر پاس تعمیر کیا کہ روڈ کراس کرنے والے یہاں سے گزریں مگر گوجرخان کی تاجر برادری اور اس کے نام نہاد رہنما یہ کہتے ہیں کہ جنگلے بند کرنے سے شہر دوحصوں میں تقسیم ہوجاتاہے، حالانکہ جنگلے بند کرنے سے حادثات میں کمی اور قیمتی جانوں کا ضیاع رُک سکتاہے لیکن انہیں اپنے کاروبار سے غرض ہے کسی کی جان سے نہیں،،، دوسری جانب اندرون شہر ہیوی ٹریفک، اور تیزرفتار گاڑیوں کا گزرنا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے، تکیہ بابا رحیم شاہ کے بالمقابل یوٹرن میں روزانہ حادثات ہوتے ہیں، تیزرفتار گاڑیاں اونچائی سے اُترتی ہیں اور بغیر کسی بریک کے سامنے آنے والی گاڑی اور فرد کو چڑھ دوڑتی ہیں، کوئی بڑا حادثہ رونما ہوتو عوام، افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے موٹروے پولیس اہلکار دو چار دن کیمرے لگاکر بیٹھ جاتے ہیں پھر وہی روٹین بن جاتی ہے جیسے لاقانونیت کا راج ہو،،، اندرون شہر اور پوری تحصیل میں چوری ڈکیتی کی بھرمار نے شہریوں کی نیندیں غارت کررکھی ہیں، پورے پنجاب اور بالخصوص گوجرخان میں پنجاب پولیس کے بہادر جوانوں نے چوروں ڈکیتوں کیساتھ یا تو مُک مُکا کررکھا ہے یا پھر کھلی چھوٹ دے رکھی ہے یا پھر یہاں نااہل بھرتی ہوئے ہیں، سابق صوبائی وزیر کو لاہور کے قریب ڈاکوؤں نے لوٹ لیا، معروف کاروباری شخصیت راجہ طاہر کیانی کو بحریہ ٹاؤن میں گھر کے اندر لوٹ لیا گیا، جی ٹی روڈ پر لوگوں کو سرعام لوٹا جارہاہے، فائرنگ کر کے لوگوں کو خوف میں مبتلا کیا جارہاہے، یعنی ”لاقانونیت“ کی انتہاء ہے، دوسری جانب حکومت پنجاب نے 6آئی جی کارکردگی بہتر نہ دکھانے پر تبدیل کر دیئے ہیں، پنجاب پولیس میں اصلاحات اور ان کو سہولیات کی فراہمی کی جانب کوئی قدم نہیں اُٹھایا جاتا، بس ٹرانسفر اور ٹرانسفر در ٹرانسفر انہوں نے واحد حل سمجھا ہواہے، گوجرخان میں پارکنگ کا مسئلہ انتہائی شدت اختیار کر گیا ہے، جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ گاڑیوں کی پارکنگ سے ٹریفک روانی میں خلل پڑنے کے ساتھ ساتھ حادثات میں بے پناہ اضافہ ہوچکاہے، 2019؁ء میں بہت شور سنا تھا کہ پارکنگ پلازہ تعمیر ہونے جا رہاہے، پھریوں ہوا کہ مفاد پرست عناصر جو ہر حکومت کیساتھ موجود ہوتے ہیں انہوں نے پارکنگ پلازے کے زبانی جمع خرچ کو بھی مکمل نہ ہونے دیا، حالانکہ بلدیہ گوجرخان کے بجٹ میں رقم بھی مختص ہوئی تھی۔بات اختتام کی جانب بڑھاتے ہوئے لکھنا چاہتاہوں کہ قیادتیں جب نااہل ہوں تو مسائل حل نہیں ہوسکتے، گوجرخان میں تاجر قیادت کا فقدان ہے، عوامی قیادت کا فقدان ہے، پنجاب میں حکومتی قیادت کا فقدان ہے اور پاکستان میں سربراہی قیادت کا فقدان ہے، اس صورتحال میں عوام کو اپنے مفادات کا خود تحفظ کرنا ہوگا۔ والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں