نئی حلقہ بندیاں تحصیل کلرسیداں دو حصوں میں تقسیم

تحریر ثاقب شبیر شانی

نئی حلقہ بندیوں سے قبل کلر سیداں تحصیل دو قومی  اور دو صوبائی حلقوں میں منقسم تھی مردم شماری کا مرحلہ طے پایا تو الیکشن سے قبل آبادی میں اضافےسے نئی حلقہ ناگزیر ہو گئیں نئی حلقہ بندیوں نے حلقے کی سیاسی کایا پلٹ دی، قومی حلقہ میں تحصیل کلر سیداں یکجا ہوکر این اے ستاون میں تحصیل ہائے مری کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کے ساتھ شامل ہوئی تو دو صوبائی حلقوں میں تقسیم ہو گئی چوآ خالصہ قانون گو حلقہ پی پی آٹھ حلقہ این اے اٹھاون گوجرخان میں جبکہ باقی تمام تحصیل پی پی سات کہوٹہ کے حلقہ میں شامل ہوئی، سیاسی جماعتیں حلقوں کی اکھاڑ پچھاڑ پر متفکر ہوئی تحفظات کا اظہار کیا اعتراضات اٹھائے، ن لیگ کے کارکن چوھدری کامران ایڈووکیٹ، چوھدری صداقت اور چوھدری فیصل حفیظ کی درخواستوں  پر الیکشن کمیشن کے سامنے معترض ہوئے، اعتراضات منظور ہوئے چوآخالصہ قانون گوئی پی پی سات میں شامل ہوگئی مگر دوسری جانب سابق وزیر اعظم پرویز اشرف اپنے حلقے کی یکجائی کے لئے بھی الیکشن کمیشن میں مصروف عمل تھے، سو چوآخالصہ قانون گوئی کو اپنے قومی حلقے میں شامل کروانے میں کامیاب رہے، ادھر ایم سی کلر سیداں تو پی پی سات میں رہی مگر حلقہ قانون گو کلر سیداں سےیو سی بھلاکھر ، گف، غزن آباد این اے انسٹھ کےپی پی دس میں شامل ہوگئے جبکہ اسی قانون گوئی سے پٹوار سرکل  اراضی خاص اور بشندوٹ پی پی نو این اے اٹھاون گوجرخان حلقہ میں شامل ہوئے، گویا اب تحصیل دو قومی اور تین صوبائی حلقوں میں تقسیم ہے۔ اب اس صورتحال پر بھی سیاسی حلقوں بحث چھڑنا فطری ہے مگر سوال تو یہ ہےن لیگی صاحبان اقتدار کے حلقوں میں جانے والے تحصیل کے نئے حصوں کی یکجائی کی عملی کوشش بھی ن لیگیوں کی جانب سے ہوئی گو کے اس کے نتائج سے شاید سب مطمئین اور متفق نہ ہوں مگر یہ کوشش تو پی پی پی کی بھی ہونی چاہئے تھی جیسے پرویز اشرف نے کی اور کامیاب رہے، پی ٹی آئی ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے پاس  بھی قانونی چارہ جوئی کا اختیار تھا اور اب بھی ہے عوامی سماجی حلقے بھی تحصیل کلر سیداں کو بکھرنے سے بچانے کےلئے معترض ہو سکتے تھے سو میرے خیال میں ایک دوسرے پر معترض ہونے کے بجائے متعلقہ فورم میں معترض ہوا جائے اگر کوئی قانونی گنجائش ہے تو، تاش کے کھیل میں منجھے ہوئے کھلاڑی اپنے پتے خوبی سے چھپائے رکھتے ہیں اور درست وقت پر ہر پتہ پھینک کر بازی پلٹ دیتے ہیں ، تحصیل کلر سیداں سے معترضین نے غلط پتے نہیں کھیلے اور حلقہ قانون گوہ چوآ خالصہ پی پی سات میں شامل کروایا، مگرحکم کا اکاِ راجہ پرویز اشرف کی جانب سے آیا اور یہی حلقہ قومی نشست کے لئے لے اڑے پٹوار سرکل  اراضی اور بشندوٹ پی پی نو کی چال میں سمٹ گئے۔۔ منجھا ہوا سیاست دان گفتار با رفتار کے ساتھ سیاسی بساط پراپنے اور مخالف کے مہروں اور ان کی چالوں گہری نظر رکھتا ہے، حریف کی غلط چال اس کی خوش بختی ہو سکتی ہے مگر پیادے سے شاہ تک ایک ایک مہرے کی درست چال شے اور مات پر منتج ہوتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں