میڈیکشن ایررز

میڈیکشن ایرر کے وجوہات اور تدارک۔۔۔
ڈاکٹر برکت علی خان۔
پاکستان میں معالج کے نسخوں میں غلطیوں کو عوام کی صحت کے لیے ایک اہم تشویش قرار دیا گیا ہے۔ ایک مستند سروے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 400،000 سے لیکر 500،000 تک میڈیکشن ایررز (ادویات میں غلطیاں) رپورٹ کی جاتی ہیں۔ یہ غلطیاں مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوسکتی ہیں جیسے:
غلط نسخہ: ڈاکٹر کی غلط تشخیص یا غلط طبی فیصلے کی وجہ سے غلط دوائی تجویز کی جاتی ہے۔
دوائی کی غلط خوراک تجویز کرنا بھی اس کے منفی اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح دوائی کی زیادہ مقدار انتہائی مضر جبکہ مقررہ مقدار سے کم خوراک بیماری میں طوالت کا باعث بن سکتی ہے۔
ڈاکٹر کا نسخہ اگر قابل سمجھ نہ ہو یا انتہائی بری ہینڈ رائیٹنگ میں لکھا گیا ہو تو میڈیکشن ایرر کا ہونا عام بات ہے۔
یہ وہ والی وجہ ہے جو کہ پاکستان میں کافی زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے ک پاکستان میں میڈیکل سٹور پر اکثر فارماسسٹ موجود نہیں ہوتا اور مڈل یا میٹرک پاس بندوں سے کام چلایا جاتا ہے۔
اگر مریض کو ایک سے زیادہ ادویات تجویز کی جائے اور ان کے درمیان ممکنہ تعامل کی جانچ پڑتال میں ناکامی ہو تو یہ منفی رد عمل کا سبب بن سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ڈاکٹر درد کش اور پیشاب کی ادویات ایک ساتھ تجویز کریں تو یہ ایک دوسرے کے اثر کو زائل کرکے صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اسی طرح اگر کسی مریض کو اینٹی بیوٹک ڈوکسی سیُکلین تجویز ہو اور اس کو یہ نہ بتایا جائے کہ دودھ یا دودھ سے بنے اشیاء کے ساتھ نہ لیا جائے اور وہ اس دوائی کو دودھ کے ساتھ لے تو دوائی کا کوئی اثر نہیں ہوگا اور انفیکشن ٹھیک ہونے کی بجائے انفیکشن طول پکڑے گا اور قوی امکان ہے کہ جراثیم کے خلاف مزاحمت پیدا ہو۔
اکثر اوقات ڈاکٹروں، نرسوں اور فارماسسٹ کے مابین باہمی ربط میں کمی یا خرابی کا نتیجہ غلط نسخوں کا سبب بن سکتا ہے۔
اسی طرح مریض اگر ناکافی معلومات صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کو فراہم کرے جیسے طبی تاریخ، الرجی یا موجودہ دوائیوں کے بارے میں کافی معلومات فراہم نہ کریں تو میڈیکشن ایرر واقع ہونا بعید از قیاس نہیں۔
ادویات کی غلطیوں کے نتائج صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ غلط ادویات یا خوراک، صحت پر منفی رد عمل علامات جیسے چکر آنا، متلی، یا شدید الرجک رد عمل کا سبب بن سکتے ہیں۔
جذباتی اور نفسیاتی اثرات مریضوں کو ادویات کی غلطیوں کے جسمانی اور جذباتی درد کی وجہ سے پریشانی، افسردگی یا بعد کے تکلیف دہ تناؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ادویات کی غلطیوں کو روکنے کے لئے، پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے مندرجہ ذیل اقدامات جیسے:
واضح ربط کو یقینی بنانا، ڈاکٹروں، فارماسسٹوں اور نرسوں کے مابین غلط فہمی کو روکنے کے لئے نسخوں کی چیکنگ اور نسخے کی درستگی اور ادویات کے درمیان ممکنہ تعامل کے لئے مسلسل اقدامات ہو۔
نئے مریضوں کے ریکارڈ کو برقرار رکھنا بھی ایک ممکنہ قدم ہو سکتا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کو یقینی بنانے کے لئے مریضوں کی درست اور مکمل معلومات تک رسائی حاصل ہو تو ممکن ہے کہ میڈیکشن ایرر سے بچا جا سکے۔
الیکٹرانک نسخے کے نظام کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنا انسانی غلطیوں کو کم سے کم کرنے کے لئے ایک بہتر متبادل ہو سکتا ہے۔
مریض ادویات کی غلطیوں کو روکنے میں بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں:
سوالات پوچھنا *: نئے نسخوں کے بارے میں، بشمول خوراک ، استعمال اور ضمنی اثرات کے بارے میں اگر مریض سوالات پوچھے تو ممکن ہے کہ میڈیکشن ایرر کو روکا جا سکے۔
صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو تمام موجودہ ادویات اور الرجیوں سے مطلع کرنا بھی ایک ممکنہ طریقہ ہو سکتا ہے کہ میڈیکشن ایرر کو روکا جا سکے۔
اسی طرح ادویات کے لیبل کو استعمال سے پہلے ڈبل چیکنگ اور منفی رد عمل کی اطلاع صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے کو فوری طور پر دینا سب سے بہترین عمل ہے جس سے میڈیکشن ایرر کو کم سے کم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں