میرایہ خواب

شاہد جمیل منہاس/میراایک خواب کہ جس کی تعبیرایک طویل جہد مسلسل کی عکاس ہے۔ میں ہروقت سوچتاہوں کہ کاش میرا یہ خواب شرمندہ تعبیرہوجائے تودنیا والوں کومیں بتا سکوں کہ میرا پاکستان یہ ہے۔ میری خوبصورت اورچمکتی دمکتی بے بہاسہولیات سے مزین دھرتی یہ ہے۔میراگھر،میراباغ اورمیراسوہناپاکستان!ایک ایساپاکستان کہ جس کاخواب قائداعظمؒنے دیکھااوریقین کرلیاکہ میراپاکستان دنیاکابہترین سکون آفرین گہوارہ ہوگا۔جہاں کالے،گورے،عربی اورعجمی بلاامتیازہنسی خوشی زندگی گزاریں گے۔دن رات محنت کرکے قدرتی ذرائع کابہترین استعمال کرتے ہوئے اس ملک کواقوام عالم میں مقبول بنائیں گے۔میرایہ خواب کچھ ایسے ہی جگ مگ جگ مگ کرتے ہوئے پاکستان کی عکاسی کرتاہے۔علامہ اقبالؒکے خواب کومزیدپختہ کرتے ہوئے سنہری ڈھیرسارے خوابوں کوایک گروہ کی صورت میں گلدستہ بناتے ہوئے پاکستان کی عزت وناموس کوقائم ودائم رکھنے کاخواہش مندہے۔کاش میرایہ خواب ایک دفعہ شرمندہئ تعبیرہوجائے کہ جس میں ہماری ماں،بہن،بیٹی بلاخوف و خطرملک کے کونے کونے کومسخرکرے اورہرمردوزن اس ملک کانام بتاتے ہوئے کبھی شرمندہ نہ ہو۔دہشت گردی توبہت دورکی بات ہے،اس ملک کاہرباسی زمین پرقدم اس طرح رکھے کہ کوئی چیونٹی بھی اس کی زدمیں نہ آئے کہ وہ ذی روح ہے۔ یہ توہم سب جانتے ہیں کہ یہ تیراپاکستان ہے اوریہ میراپاکستان ہے،یہ اس کاپاکستان ہے بلکہ یہ توسب کاپاکستان ہے مگرسوال یہ ہے کہ اس پاکستان کوہم اپناگھربھی سمجھتے ہیں یامطلب پرستی اوردولت کی ہوس ہی ہمارااوڑھنابچھونااورجستجوئے زندگی ہے؟اس کے لئے ہمیں اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکناہوگا۔ایک بات طے ہے کہ سچے خواب حقیقت بن کرہی دم لیتے ہیں۔لہٰذامیرایہ خواب آج بھی حقیقت ہے اورکل جب اس ملک کی کایاپلٹے گی تواقوام عالم میں اس کی دھوم ہوگی۔اوراس کے بعدمیں اس قابل ہوں گاکہ یہ کہہ سکوں کہ یہ میراپاکستان ہے۔
خدایا مجھے اتنا تو معتبر کر دے
میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے
کاش ہمیں یہ باورہوجائے کہ مکان اورگھرمیں بہت فرق ہے۔اللہ سے دعاہے کہ ہمارے اس پاکستان کوایک گھربنادے۔آمین اغیارکے ہاتھوں لی گئی بھیک سے ہم اس گھرکی تعمیرکرناچاہتے ہیں،بھلابھیک میں کبھی برکت ہوسکتی ہے؟اگرہم سرفخرسے بلندکرناچاہتے ہیں توسراٹھاکرچلنے والوں کے اصول بھی اپنانے ہوں گے کہ جن کایہ دعوٰی ہے کہ
اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹا سکتے نہیں
سرکٹا سکتے ہیں لیکن سر جھکا سکتے نہیں
آئیں ہم سب مل کرآج سے سچے اورکھرے خواب دیکھناشروع کرتے ہیں۔آئیں آج ذروں کوگوہرکرنے کاعزم لے کرملک کے دروبام کواستحکام بخشیں۔ آئیں ماؤں کے راج دلاروں کی جوانیوں کے محافظ بن جائیں۔آئیں آج بہنوں کے سروں پردوپٹے مہیاکردیں اورشیرخواراورمعصوم بچوں کوموت کے گھاٹ اتارنے والوں کے لئے ہم سب ایک قوم ہوکروبال جان بن جائیں۔آئیں اس ملک کی طرف اٹھنے والی آنکھ نکال کریہ ثابت کردیں کہ ہم اس پاک وطن کے شہداء کی نسل سے ہیں کہ جنہوں نے اس ملک کی طرف بڑھنے والے ہرقدم کوکاٹ ڈالا۔چلیں آئیں!ذراآگے آئیں اورہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں اور کلمہئ حق کاپرچارکرتے ہوئے حسین خوابوں کی دلفریب تعبیربن جائیں۔آئیں اس سب کے پاکستان کوواقعی سب کاپاکستان اوررب کاپاکستان جان کراس کی قدروقیمت سمجھنے کی کوشش کریں اورآنے والی نسلوں کوعملی طورپریہ پیغام دے ڈالیں کہ یہ ملک ہے توہم ہیں۔کاش میرایہ خواب حقیقت کاروپ دھارے اور جب میری آنکھ کھلے تومیں ایک ایسے پاکستان میں پایاجاؤں کہ جس کی خواہش دشمن بھی کرے۔میں اس پاکستان میں آنکھ کھولوں کہ جس میں تعلیم کادوردورہ ہو،صنعت وحرفت کے میدان میں ہم اپنی مثال آپ ہوں،زراعت اقوام عالم کوخوراک مہیاکرے اورذرائع نقل وحمل ایسے ہوں کہ دنیابھی رشک کرے۔ایک ایساپاکستان کہ جس میں غربت وافلاس کانام ونشان نہ ہو۔ماضی کے ادوار اورموجودہ حالات میں تویہ حال ہے کہ
صحن غربت میں قضاء دیرسے مت آیا کر
خرچ تدفین کا لگ جاتا ہے بیماری پر
آئیں منافقانہ پالیسیاں ترک کرکے سچااورکھرامسلمان اورپاکستانی ہونے کاثبوت دے کراس ملک کوگل وگلزاربنادیں۔اور جب بھی وطن عزیزکوہمارے خون کی ضرورت پڑے توہم سب دُنیا کی بہادر ترین فوج، پاک فوج کے ساتھ مل کراس وطن عزیزکی ناموس پرقربان ہوجانے کوترجیح دیں۔اے رب کریم!بیان کردہ خواہش کی تکمیل کے لئے میں شاہد جمیل کوسب سے پہلے پیش کرتاہوں۔یارب غفور!ہم سب کواس گھر،اس گلشن پاکستان کاخدمتگاربنادے کیونکہ یہ دھرتی ماں،ہماری اپنی ماں ہے اورماں کاخدمتگارکہیں ذلیل وخوارنہیں ہواکرتا۔جانے سے قبل ایک خواہش،ایک جستجواورایک آرزویہ ہے کہ اے خالق ومالک!اے کل کائنات کے رب!میرایہ خواب ابھی تک ادھوراہے‘اسے پوراکردے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں