مہنگائی پاکستان ۔انڈیا اور بنگلہ دیش

 آج کل پاکستان میں ہر چیز کا گراف اوپر جا رھا ہے ھماری کرکٹ ٹیم جو آج تک ورلڈ کپ میں انڈیا سے نہیں جیتی تھی اس نے ورلڈکپ میں نہ صرف انڈیا کی ٹیم کو شکست دے کر اپنی تاریخ  نہیں بدلی ہے بلکہ پہلے پول میں تمام کے تمام میچ جیت کر اپنے کارکردگی کےگراف کو بے حد بلند کر دیا ہے اور کئی ریکارڈ بھی اپنے نام کئے ہیں  شعیب ملک نے ورلڈکپ کی تیز ترین نصف سنچری بنا ڈالی بابر اعظم نے ٹی ٹونٹی میں ایک سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ کوہلی سے چھین کر  اپنے نام کر لیا ہے اور اسی طرح ٹی ٹونٹی میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی شراکت میں سب سے زیادہ سنجریاں  بنانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا ہے اسی طرح ملک میں احتجاج کا گراف بھی بڑا اونچائی پر جا رھا ہے تحریک لبیک نے اپنے اسیروں کی رھائی کے لیے کئی دنوں تک دھرنا دیے رکھا جس سے پورے ملک میں کہرام مچا رھا رینجرز کو بلا لیا گیا اللہ اللہ کر کے چند لوگوں کی دانشمندی سے ایک پوشیدہ معاھدے کے ذریعے صلح صفائی ھو گئی اور ملک ایک نئے بحران سے تو بچ گیا لیکن حکومت نے تحریک لبیک کی بحالی کا فیصلہ کیا یہ احسن فیصلہ ہے لیکن اس نے ایک نئے بحران کو بھی جنم  دے دیا ہے جس کی آہٹ آہستہ آہستہ سنائی دے رہی ہے اور کسی بھی وقت اس میں شدت آسکتی ہے کافی عرصہ سے پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف تحریک شروع کر رکھی تھی پیپلز پارٹی کی علیحدگی کے بعد اس میں وہ جوش خروش نہیں رھا تھا لیکن اب اس میں دوبارہ نئی روح ڈال دی گئی ہے اور  جسم بھی انتہائی دلکش اور خوشنما دے دیا گیا ہے وہ روح اور جاذب نظر جسم کسی اور نے نہیں بلکہ خود حکومت نے مہیا کیے ہیں اب وہ نئی روح کی تازگی طاقت اور نئے جسم کی دلکشی کے ساتھ عوام کو لبھائیں گے اور نئے دم خم  نئے حوصلے جوش ولولے کے ساتھ میدان میں آئیں گے ان کو پارلیمنٹ میں پہلی کامیابی کی نوید بھی مل چکی ہے جو حکومتی مشکلات میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں اسی تسلسل میں  پاکستان میں مہنگائی کا گراف بھی بہت اوپر جا پہنچا ہے پاکستان میں جو بھی حکومت آئی جس کی بھی حکومت آئی اس نے غربت مکاؤ کے بجائے غریب مکاؤ پالیسی اختیار کیے رکھی اس نے کوئی ایسی ترکیب نہیں سوچی جس کے ذریعے غریب کے لیے روز مرہ کے مسائل کم ھوں اس کی مشکلات میں کمی ھو بلکہ انہوں نے غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی ھی کوشش کی ہے بڑی مزے کی بات ہے سب سے زیادہ ان کو اقتدار میں لانے کی جدوجھد غریب ھی کرتا ہے وہ دن رات ایک کر کے آپس میں دشمنیاں ڈال کر ان کو اقتدار میں لاتا ہے صرف اس لیے کہ شاید ملک و ملت کا فائدہ ھو شاید یہ سچے ھوں وہ ھر وقت دھوکا کھاتا ہے لیکن بھر بھی کوشش جاری رکھتا ہے اس کی اس کوشش سے فایدہ یہی بے وفا لوگ اٹھاتے ہیں ھر دفعہ نئی ڈگڈگی اور نیا بندر لے کر سامنے آتے ہیں اور غریب سمجھتا ہے کہ شاید اب نیا تماشا دکھائیں گے وقت گزرنے کے ساتھ پتہ چلتا ہے کہ صرف ڈگڈگی اور بندر ھی نئے تھے مداری اور تماشا وہی پرانا تھا جیسے اس حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے اس بھولی بھالی قوم کو یہ باور کرا کر کہ پہلے جتنے بھی حکمران تھے وہ چور لٹیرے ٹھگ تھے وہ کمیشن مافیا تھاملک اس لیے ترقی نہیں کر سکا ھم صادق و امین ہیں ھم آپ کی حالت بدلیں گےاس طرح اتنے سپنے دکھائے اتنے سپنے دکھائے کہ وہ جاگتے ھوے بھی خواب دیکھنے لگی کہ دودھ اور شھدکی نہریں بہ رھی ہیں عوام الناس کو روٹی کپڑا مکان انصاف علاج تعلیم ھر سہولت میسر ھے ھر چیز کی فراوانی ہے ھمارا ملک دنیا کی سپر پاور بن گیا ہے لیکن ھوا سرا سر اس کے بر عکس ہے جب یہ حکومت آئی تھی تو ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے کہا تھا یہ نظام اتنا کرپٹ ہے کہ لوگ دیکھتے رہ جائیں گے اور تبدیلی ھوا میں اڑ جائے گی اور آج وہی کچھ ھو رھا ہے تبدیلی ھوا میں اڑ گئی ہے تبدیلی کی ساری امیدیں دم توڑ چکی ہیں اپنے پرائے دھائیاں دے رہے ہیں کیونکہ مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے ھر چیز کے ریٹ آسمان کو چھو رہے ہیں عوام کا گزر اوقات مشکل ھو گئی ہےاس سارے پس منظر میں جب کوئی صحافی مقتدر حلقوں سے اس حوالے سے بات کرتا ہے تو جواب موصول ھوتا ہے بھائی پوری دنیا میں مہنگائی ھو رہی ہے ایسی باتیں بھی کی جاتی ہیں کہ پڑوسی ممالک میں زیادہ مہنگائی ہے ھم سستی چیزیں مہیا کر رہے ہیں پھر ایک دو چیزوں کے ریٹ بتا دیتے ہیں  اکنامکس کے اشاریے تو مجھے معلوم نہیں میں ایک سادہ انداز میں حقیقت آپ کے سامنے رکھتا ھوں پاکستان میں کم ازکم تنخواہ جو مقرر ہے وہ بیس ھزار ہے جبکہ انڈیا اور بنگلہ دیش میں 16000 مقرر ہے ھم نہ ان کی تنخواہ کو پاکستانی روپے میں بدلیں گے اور نہ ہی ان اشیاء کی قیمتوں کو آپ نے خود دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے کہ مہنگائی کھاں ہے تنخواہ میں صرف چار ھزار کا فرق ہے جبکہ روزمرہ کی اشیاء میں کتنا فرق ہے اس کا اندازہ آپ کو ابھی ھو جائے گا ھم صرف ایشیائے خوردونوش کا تقابل کریں گے چاول پاکستان 140 انڈیا 30سے 100 بنگلہ دیش 80 چینی پاکستان 145 انڈیا 32  بنگلہ 69 گھی پاکستان 300 انڈیا 140بنگلہ 150 آٹا پاکستان60  انڈیا 28 بنگلہ 42 زندہ مرغی پاکستان210  انڈیا 120  چھوٹا گوشت پاکستان 1100 انڈیا 600 بنگلہ 850 بجلی فی یونٹ پاکستان 15 انڈیا 6 بنگلہ6.5 دودھ پاکستان 100 انڈیا 70 بنگلہ 95 دالوں کے ریٹ میں تقریباً معمولی فرق ہے جو چیزیں زیادہ استعمال ھوتی ہیں اگر ان کا ایک مہینہ کا حساب لگایا جائے مثلاً بجلی200 یونٹ چاول 5 کلو چینی 5 کلو آٹا 40 کلو گھی 5کلو دودھ 30 لیٹر تو انڈیا کا خرچ 5570 بنگلہ 7250 اور پاکستان 11300 روپے بنتا ہے اس کے علاؤہ انڈیا کے اندر راشن کارڈ (AAY. PHH. BPL. APL.AY یہ راشن کارڈز کے نام ہیں جن )کے ذریعے غریبوں اور عمر رسیدہ لوگوں کو دس کلو سے پینتیس کلو راشن 50 فیصد سے لے کر سو فیصد تک  سبسڈی پر دیا جاتا ہے وہ الگ ہے سبزی اور فروٹ کے ریٹ بھی انتھائی کم ہیں ھر چیز 25 ,30 روپے کلو ہے آپ نے دیکھا کہ مہنگائی کہاں پر ہے اور ھمارے لیڈران صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کی خاطر سرے عام کتنا جھوٹ بولتے ہیں اور پھر صادق و امین بھی بنتے ہیں جب تک یہ دیمک زدہ نظام موجود ہے غریب کی حالت نہیں بدل سکتی

ReplyForward

اپنا تبصرہ بھیجیں