ڈاکٹر تنویر سجاد/ برکتوں اور رحمتوں والے مہینے کا آخری عشرہ ہے عید الفطر کی آمد آمد ہے، مساجد میں وہ رونق دیکھنے کو نہیں ملتی، جیسے پہلے کبھی ہوا ک تھی بازاروں میں پولیس اور افواج کے گشت، انتظامیہ اور دکانداروں میں گرماگرمی، ہاتھا پائی، کاروباری طبقہ دکانیں کھولنے کو بضد اور انتظامیہ حکومتی احکامات پر عمل درآمد کروانے کے لئے متحرک ہے.
درد کیا لکھوں درد کی دوا کیا لکھوں
ہر سو وباء ہے وبا کے سوا کیا لکھوں
گزرتے ایام میں ہم ایسے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں نہ تو ہم اپنے پیاروں کی عیادت کو جا سکتے ، نہ گزشتہ برسوں کی طرح ماہ رمضان میں برکتیں سمیٹ سکتے، (اجتماع پر پابندی ہے، انتظامیہ کی طرف سےمساجد میں اعتکاف سے منع کیا گیا ہے) اور نہ ہی آنے والے مذہبی تہوار کے لئے شاپنگ اور خریدوفروخت بغیر خوف کے کر سکتے ہیں کرونا کی وبا بیسویں صدی کا بھیانک باب ہے جس نے ترقی یافتہ ممالک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، جس نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا، لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کیا اور لاکھوں لوگوں کے خوابوں اور امیدوں کو چکنا چور کیاکرونا (Covid-19) کی پہلی دو لہروں میں برصغیر پاک و ہند اور بشمول افغانستان پر اس کے اثرات بہت کم دیکھنے کو ملے ، یورپین ممالک کے مقابل بہت کم کیسز رپورٹ ہوئے اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سرفہرست سہولیات)(Covid _PCR) کا فقدان تھا، اول تو عام عوام میں اس بیماری کے متعلق ذیادہ شعور اور آگاہی نہیں تھی اور دوسری طرف اسلحے کی دوڑ میں لگی دونوں حکومتوں کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ وہ آفت کی اس گھڑی میں اسلحہ اور گولہ بارود کی بجائے اپنی عوام کو صحت جیسی بنیادی سہولیات فراہم کر سکیں اور میرے نزدیک سب سے اہم وجہ اس خطے کے لوگوں پر اللہ کا خاص کرم رہا اموات کی شرح یورپین ممالک کی نسبت بہت کم رہی کرونا کی new strain, تیسری لہر ذیادہ مہلک اور جان لیوا ہے. کرونا کی تیسری لہر آگ کی طرح پھیل رہی ہے،ہر گلی محلے سے کرونا کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں. کہتے ہیں جب لاپرواہی انتہا کو چھوتی ہے تو وہ اپنے اثرات لازمی چھوڑ جاتی ہے. بھارت کے حالات ہمارے سامنے ہیں، سڑکوں پر بلکتے مریض ، ڈاکٹر کے اک نظر دیکھنے کے لئے منتظر بے بس آنکھیں اور اکھڑی ہوئی سانسیں آکسیجن کی منتظر، ابھرتی ہوئی معیشت کا دعویٰ کرنے والے، خود کو ایشیاء کا ٹائیگر (Tiger) کہلانے والے اور مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ فوج مسلط کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے. ہم شاید اسلحہ کی دوڑ میں تو بہت آگے نکل گئے لیکن انسانیت کہیں پیچھے ہی منہ تکتی رہ گئی بعض مولوی حضرات کا ماننا ہے کہ بھارت میں کرونا کی وجہ سے جو کچھ ہو رہا وہ کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کا نتیجہ ہے. ہو سکتا ہے ایساہی ہو لیکن کیا بھارت میں بسنے والے 25 کروڑ مسلمانوں کو کرونا متاثر نہیں کر رہا، پاکستان میں کرونا کے لاکھوں کیسز ہیں. کل مسجد اقصٰی پر حملہ ہو، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا اس کے بعد مسلمان کرونا سے متاثر نہیں ہو رہے. سوال یہ ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان کشمیر اور فلسطین کے لئے کیا کر رہے ہیں ، سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات کیسے ہیں، ہم نے پچھلے 25 سال سے کشمیر کے لئے کیا کیا؟ ، یہ ایک سوالیہ نشان ہے. لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب وباء آتی ہے وہ دین و دھرم کو نہیں دیکھتی. پچھلی صدیوں میں آنی والی وبائیں مثلاً طاعون اس کی واضع مثال ہےانسان کے لئے بہتر وہی ہوتا جو وہ دوسروں کے تجربات سے سیکھ لے وگرنہ حالات انسان کو خود سکھا دیتے ہیں لیکن اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی. اور نہیں تو ہمیں اپنے ہمسائے ملک سے ہی سبق سیکھ لینا چاہئیے. بحثیت ڈاکٹر میں نے گزشتہ چند ماہ میں کچھ والدین کی لاپروائی کی وجہ سے ان کے نوجوان بیٹوں کو موت کے منہ میں جاتے دیکھا ہے. بے حسی کی انتہا ہے ہم میں بیشتر صاحب بہادر ابھی تک کرونا کے وجود کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، اسے ابھی تک انگریز کی ملی بھگت تصور کیا جا رہا ہے. وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس دو رائے سے باہر نکلا جائے حکومتی اداروں سے تعاون کیا جائے ، کرونا ویکسینیشن کا عمل جاری ہے، پچاس سال سے ذیادہ عمر والے افراد کی ویکسینیشن کا عمل مکمل ہو چکا ہے، جو ابھی رہتے وہ بمعہ شناختی کارڈ کسی بھی قریبی سنٹر سے ویکسینیشن کروا سکتے. ویکسینیشن کے بارے عوام میں بہت سی غلط افواہیں گردش کر رہی ہیں لیکن ان میں کوئی صداقت نہیں ہے. ویکسین کو بہت سے مراحل سے گزارا جاتا ہے، اس کے انسانی جسم پر اثرات کو تجربات سے گزارا جاتا ہے پھر مارکیٹ میں لایا جاتا ہے. اپنے اور اپنے پیاروں کی زندگی کا تحفظ یقینی بنائیں تاکہ ہم جلداز جلد اس آزمائش سے باہر نکل سکیں،ملکی معیشت مضبوط ہو سکے، بچے اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں، اور بنا کسی خوف کے، mask کے بغیر، پہلے جیسے معمول کے مطابق زندگی گزارنے سکیں. آمین
Tanveersajjad7861@gmail.com
ڈپٹی کمشنر جہلم کا تمام تحصیل انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور عوام کو الرٹ رہنے کا…
ایس ایچ او تھانہ سول لائنز کی اہم کاروائی،جسم فروشی کے مکروہ دھندے میں ملوث…
راولپنڈی عادل جان بحق اور جابر نامی بندہ زخمی زخمی اور ڈیڈ باڈی کو ھسپتال…
کہوٹہ(نمائندہ پنڈی پوسٹ)کہوٹہ کے علاقہ جیوڑہ میں رانگ سائیڈ سے آنے والی کار نے سوزوکی…
اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…
راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…