دنیامیں چندایک مقامات ایسےجواللہ کواوراللّہ کےرسولﷺکوبہت محبوب ہیں ان مقدس مقامات کی فضیلت اہمیت مقام ومرتبہ,عزت وعظمت,احترام سب جگہوں سےجداہےجیساکہ مکہ مکرمہ اوراسکےاردگردکےمقامات ان مقامات کےساتھ مسلمانوں کاتعلق مذہبی،دینی،اسلامی قلبی اوراجروثواب کےلحاظ سےمضبوط ایمان کی نشانی ہےاسی وجہ سےدنیابھرسےپوراسال مسلمان ان مقامات کی زیارت کرنےکےلئےاپنےسفرکوجاری رکھےہوئےہوتےہیں ان میں سرفہرست مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ ہے.
دنیامیں پہلاگھراللہ کاجوانبیاءکرام علیہم السلام کےہاتھوں تعمیرہوا وہ بھی یہی بیت اللہ ہےجسےمسجدالحرام کہیں،بیت اللہ کہیں،خانہ کعبہ کہیں یا مسلمانوں کاقبلہ اول کہیں روزاول سےہی اسکی اہمیت وعظمت اس وجہ سےبھی ہےکہ یہ تاقیامت مسلمانوں کاقبلہ ہےاوررہےگایہاں فرض نمازکےاوقات کےعلاؤہ ہمیشہ سےطواف جاری رہتاہےبیت اللّٰہ کی اونچائی 15میٹرجبکہ چوڑائی 12میٹرہےخانہ کعبہ کادروازہ مشرقی جانب ہےجسکی لمبائی 318سینٹی میٹرجبکہ چوڑائی171سینٹی میٹرہےخانہ کعبہ کی چھت پر شمالی سمت میزاب رحمت بھی نصب ہےجسکامقصدپانی کی نکاسی ہےیہاں آب زمزم کابابرکت چشمہ بھی ہےجوپانچ ہزارسال سےمسلسل اپنی آب و تاب سےجاری ہے.
بیت اللّٰہ کےاندرتین ستون ہیں جنہیں صحابی رسول حضرت عبداللہ بن زبیررض نےلگایاتھاخانہ کعبہ کافرش سنگ مرمر کاہےخانہ کعبہ اورحجراسودکےدرمیانی حصہ کوملتزم کانام دیاگیا ہےجہاں لوگ گڑگڑاکردعائیں کرتےہیں یہاں نمازپڑھنےوالوں،طواف کرنےوالوں اورخانہ کعبہ دیکھنے والوں پراللہ اپنی خاص رحمتوں کانزول کرتاہےایک حدیث شریف میں ہےخانہ کعبہ پرپہلی نظرپڑتےہی جودعامانگی جائےوہ قبول ہوتی ہےیہاں حطیم،حجراسود،ملتزم،رکن یمانی،مقام ابراہیم،صفاءمروہ،منی،عرفات،مزدلفہ،جمرات،مولدالنبی،غارثور،غارحراکےعلاوہ جنت المعلیٰ بھی اسی شہر میں ہےجہاں ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ عنہاسمیت دیگرصحابہ کرام تابعین،تبع تابعین اوراولیاءکرام مدفون ہیں .
نبی کریم روف الرحیم ﷺکےارشادمبارک کےمطابق جن تین مساجدکی طرف سفرکرنےکی ترغیب دی گئی ان میں نمازکےاجروثواب کوکئی گنابڑھادیاگیاہےان میں مسجدحرام،مسجدنبوی،اورمسجداقصی شامل ہےمسجدالحرام میں ایک نمازکاثواب ایک لاکھ نمازوں کےبرابرہےبیت اللّٰہ کو اللّٰہ تعالیٰ نےحرم قراردیاروئےزمین پراللہ کی عبادت کےلئےبنایاجانےوالاپہلاگھریہی ہےمسلمانوں کےایمان کےساتھ ساتھ محبت وتوجہ کامرکزبھی یہی ہےحج وعمرہ کےعلاؤہ باہمی تعلق کی آماجگاہ بھی یہاں ہےاس بیت اللہ کوحرم بھی قراردیاگیاامن وسکون اورسلامتی کاذریعہ قراردیاگیایہاں شکارکوبھی منع کیاگیاہےاسی جگہ کاثواب دیگر مقامات سےکئی گنازیادہ اور افضل ہےیہاں اداءکی گئی ایک نماز ایک لاکھ نماز کےبرابرہےیہاں خیروبرکت کی برسات ہوتی ہےیہاں اللہ کے انوارات کی تجلیات کاظہورہوتاہےیہاں رحمت کانزول ہوتاہے.
یہاں دعاؤں کی مقبولیت کایقین ہرمسلمان کےدل میں ہےمکہ مکرمہ کاشمار اسلامی مذہبی اورمقدس ترین شہرمیں ہوتاہےیہ شہرجدہ سے73کلومیٹردورسطح سمندرسے277کلومیٹربلنداور بحیرہ احمر سے80کلومیٹرکی دوری کےفاصلہ پرہےحرم کےاندربیت اللّٰہ کی تعمیرنو سیدناابراہیم خلیل اللّٰہ علیہ السلام اورسیدنااسماعیل ذبیح اللّٰہ علیہ السلام نےکی اسی شہر میں نبی اکرم شفیع اعظمﷺکی آمدہوئی وحی کی ابتداءہوئی اسلام کانورپھیلا سچائی واچھائی کااجالاہوااسی مقدس اوربابرکت شہرمیں آسمان سےرشدوہدایت کےفرمان مبارک آئےاسی شہرمیں تاجدار ختم نبوت کےسرختم نبوت کاتاج سجایاگیایہاں پہلی وحی الٰہی کانزول ہوااسی مقدس شہرسےنبی اکرم شفیع اعظمﷺنےشمع توحیدروشن کی یہاں سےظلم وشر،جبروستم،شرک وبدعت،اوربت پرستی کےخاتمہ کی ابتداءہوئی یہاں سےہی عالمی تحریک کی ابتداء ہوئی جس نےپوری دنیا کواسلام کی تعلیمات سےآشناکیااس شہرمیں کعبۃ اللّٰہ ہےجومسلمانوں کاقبلہ ہونےکےساتھ ساتھ رشدوہدایت کامرکزومحورہے.
یہ وہ شہرہےجسکی قسم رب العالمین نے اٹھائی جسکاذکرقرآن مجیدکی سورہ البلد میں ہےیہ وہ شہرہےجسکےمتعلق نبی کریم روف الرحیم ﷺہجرت کےموقع پرفرمایااللہ کی قسم تم اللّٰہ کی بہترین اور اسکی محبوب زمین ہواگرمجھےتجھ سےنکالاناجاتاتومیں تجھےکبھی بھی ناچھوڑتاحضرت عبداللّٰہ بن عباس رض سے روایت ہےوہ فرماتے ہیں رسول اللّہﷺنےمکہ کو مخاطب کرکہ فرمایاتوکتنااچھاشہرہےمجھےکتنامحبوب ہےاگرمیری قوم مجھےتجھکوچھوڑنےپرمجبورناکرتی تومیں تیرے علاؤہ کسی اورجگہ سکونت اختیار ناکرتایہ وہی شہرہےجسکواللہ نےامن والاشہرکہا.
ابراہیم علیہ السلام نےامن کی دعاکی اللّٰہ نےاپنےخلیل کی دعاکوقبول کیااورمکہ معظمہ بنانےکےساتھ ساتھ عزت وعظمت اورامن والابنایاحضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاکی بدولت آج تک یہاں چہل پہل کےساتھ ساتھ کبھی بھی دین ودنیا کی نعمتوں میں کمی ناآئی اس بیت اللہ کےمتعلق قرآن مجیدمیں جگہ جگہ اللّٰہ نےنام لیکراسکی عظمت واضح کی یہی وہ بیت اللہ ہےجسکی حفاظت رب نےابابیل کےذریعہ سےکرکہ بتلائی ہاتھی جیسے مضبوط قدآور جسامت والےجانورکوایک ننھےپرندےابابیل سےنیست ونابود کرکہ سورہ فیل میں اسکا تذکرہ کیا
پہلی بار فرشتوں نےاسکی تعمیر کی دوسری مرتبہ حضرت آدم علیہ السلام نےانکےبعدحضرت شیث علیہ السلام پھرحضرت ابراہیم علیہ السلام انکےبعدقوم عمالقہ پھربنی جرہم انکےبعدقصی بن کلاب نےپھرقریش نےخانہ کعبہ کی تعمیرکی اس تعمیر میں حجراسودرکھنےپرفیصلہ نبی کریم روف الرحیم ﷺنےدیااسکےبعدصحابی رسول حضرت عبداللہ بن زبیر نےاسکی تعمیرکی بعدمیں عبد الملک کےحکم پرحجاج بن یوسف نےاسکی تعمیرکی جبکہ 1040ھ میں آخری مرتبہ سلطان مرادعثمانی نےاسکی تعمیر کی جو ابھی تک چلی آرہی ہے