مٹی سے پیار

دنیاوی مصروفیت سے وقت نکال کر ایک طویل عرصہ بعد آبائی گاؤں کے مادرعلمی میں جانے کا اتفاق ہواسابقہ طالبعلم ہونے کا تعارف کرواتے ہوئے اساتذہ کرام کو سکول آنے کے مقصد سے آگاہ کیا چند منٹ کی نشست کے بعد صدر مدرس نے سکول کا وزٹ کروانے کاکہہ کر ساتھ چلتے ہوئے سب سے پہلے نرسری کے بچوں کے لیے مخصوص ای سی ای (Early childhood Education) کلاس روم دکھایا تو میں ماضی میں کھوگیا

مجھے یاد آرہا تھا 80 ء کی دہائی میں جب میں پہلی جماعت میں داخل ہوا تو اس وقت ہم گھر سے کھل چوکھر والی خالی بوریاں ل لا کربطور ٹاٹ استعمال کرتے صحن میں لگے دیو قد ٹاہلی کے درخت کی چھاؤں آتی تو سردی سے بچنے اور دھوپ میں رہنے کے لیے سارا دن ٹا ٹوں کو آگے پیچھے کرتے رہتے تفریح ہوتی تو قریبی تالاب میں جاکر تختیاں دھوتے جلدی خشک کرنے کے لیے ایک ہاتھ میں پکڑ کر ہوا میں لہراتے تختی سلیٹ قلم دوات اور سلیٹی کا استعمال عام تھا

ہر مضمون کے لیے الگ الگ کاپی ہونے کی بجائے ایک ہی رجسٹرڈ یا رف کاپی پر ہی سیاہی والا پن اور پنسل استعمال ہوتی تھی فرنیچر وغیرہ کا دور دور تک نشان نہ تھا صرف اساتذہ کرام کو ہی کرسی اور ٹیبل کی سہولت میسر ہوتی تھی۔ای سی ای کلاس روم میں بچوں کی لرننگ کے لیے سہولیات دیکھ کر عقل دنگ رہی گئی سردی کے موسم میں بچے دھوپ میں بیٹھنے کی بجائے کلاس رومز میں نئے فرنیچر کو استعمال کررہے تھے بلیک بورڈ کی بجائے وائٹ بورڈ استعمال کیا جارہاتھا در و دیوار پر رنگ برنگ کارٹون اوراقوال زریں سے بھری ہوئیں نظر آئیں بجلی کی سہولت فراہم ہونے کی وجہ سے کنواں میں الیکٹراک موٹر ٹھنڈے اور صاف پانی کی فراہمی کے لیے واٹر فلٹریشن پلانٹ و واٹر کولر جب کہ کمرے برقی پنکھوں اور لائٹس کی سہولیات سے بھی مزین تھے

سکول مثالی اور ماڈل ہونے کا نمونہ پیش کررہا تھا دل میں حسرت پیدا ہورہی تھی کہ کاش ہمیں بھی ماضی میں ایسی سہولیات میسر ہوتیں دل میں خوشی بھی پیدا ہورہی تھی کہ میرے گاؤں کے بچے سرکاری سکول میں جدید سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں میرے استفسارپر بتایا کہ اب تو گورنمنٹ نے بھی سکولوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے لیکن یہاں پرسہولیات فراہمی کا ایک الگ ہی قصہ ہے میں یہ سن کر تھوڑا حیران ہو کر پوچھا کیا مطلب جی تو ایک استاد محترم گویا ہوئے چند سال قبل ایک صاحب یہاں سکول تشریف لائے

انہوں نے بتایاکہ بڑے بھائی برطانیہ میں مقیم ہیں ان کے ایریا میں ہندوستان سے آنیوالے سکھ ڈاکٹر صاحب بھی رہائش پذیر ہیں پوٹھوہاری زبان ولہجہ ہونے کی وجہ سے ان کی آپس میں قرابت داری پید ا ہونے سے دوستی ہوگئی تو انہوں نے بتایا کہ برصغیر پاک وہند کی تقسیم سے قبل میرے آباؤ اجداد پوٹھوہار کے علاقہ میں آباد تھے وہاں کے پرائمری سکول میں میرا دادا جی ماسٹر تھے اور اس کی زمین بھی انہوں نے ہی عطیہ کی تھی میں چاہتا ہوں کہ اس کو ڈھونڈ کر اس کو مثالی بنایا جائے جس پر میرے بھائی نے حامی بھرلی

انہوں نے میری ڈیوٹی لگائی سب سے پہلے انہوں نے گاؤں میں موجود تین اہم نشانیوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا جس کی تصدیق کے بعد ہی میں سکول میں پہنچا ہوں لہذا سکول کی جوضروریات ہیں اس کی فہرست کر بنا دی جائے چند تصاویر بنائیں چند دن کے بعد انہوں گاؤں کی عوامی شخصیت کے ساتھ رابطہ کرکے بجلی کنکشن سے لیکر پانی اور پنکھوں کی فراہمی تک ہر قسم کی سہولت فراہم کردی

جس سے آج بھی طالب علم بچے مستفید ہورہے ہیں یہ سن کر مجھے بھی خوشی ہوئی ایک شخص کو اس علاقہ کو خیر باد کہہ چھوڑے ہوئے آٹھ دہائیاں ہونے کو ہیں انہیں آج بھی اپنی مٹی سے پیار ہے اور آج بھی اپنے آباؤ اجداد کے ہاتھ سے لگائے جانے والے پودے کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ اس سے مستفید ہونے والوں کا ان کے خاندان ونسل سے کوئی تعلق نہیں ہے اگر پیار ہے تو اپنی اس مٹی کی خوشبو سے ہے جس پر ان کے اسلاف نے وقت گزارا ہے انہوں نے مٹی سے حقیقی پیار کا عملی نمونہ پیش کرکے میرے جذبات کو بھی تقویت بخشی

دل میں ارادہ مصمم کیا کہ آبائی گاؤں کے سماجی و فلاحی کاموں پر نظر رکھوں گا جب میں نے پوچھنے کی کوشش کی کہ ان کا کوئی نام یا رابطہ نمبرہے تو استاد محترم نے منفی میں سرہلا دیا مجھے افسوس ہوا کہ کاش اگرمیں یہاں موجود ہوتا تو ان سے رابطہ رکھتا انکا شکریہ ادا کرتا سوشل میڈیاکے اس دور میں ان کو اپنے آبائی گاؤں و علاقہ اور سکول کے حالات سے باخبر و آگاہ رکھتا پس وقت گزر گیا لیکن ان کا عمل دوسروں کے لیے ترغیب کا درس دے گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں