188

موہڑہ چھپر میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

جواد اصغر شاد/سبھی جانتے ہیں کہ خدمت خلق ہی سب سے بڑا صدقہ جاریہ ہے۔اسی تناظر میں موہڑہ چھپر نزد الکریم سی این جی چکری روڈ نجی اکیڈمی کے زیر اہتما م امراض چشم اور دیگر بیماریوں کا 3روزہ فری کیمپ لگایا گیا۔پنڈی پوسٹ کی ٹیم سے تفصیلی بات چیت کرتے ہوئے اکیڈمی کے پرنسل اور کیمپ کے منتظم شہزادہ الطاف نے بتایا کہ2016سے ہر سال یہ فری کیمپ منعقد کیا جا تا ہے۔مریضوں کو چیک کیا جا تا ہے اور انہیں ادویات فراہم کی جاتی ہیں اور کسی قسم کا معاوضہ وصول نہیں کیا جاتا۔ اسی حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ پانچویں فری آئی کیمپ میں جنرل میڈیکل کے چار سو سے زائد مریضوں کا معائنہ کیا گیا اور انہیں کیمپ کی طرف سے مفت ادویات فراہم کی گئی۔ جب کہ امراض چشم کے 6سو سے زائد مریضوں کی آنکھو ں کے ٹیسٹ کئے گئے اور 23 مریضوں کی آنکھوں کے آپریشن کرکے لینس ڈالے گئے اور5 مریضوں کی آنکھوں کے مائنر آپریشن ہوئے۔اس موقعے پر کورونا ایس او پیز کا خصوصی خیال رکھا گیا۔کیمپ میں آنے والے ہر فرد کو فری ماسک دیے گئے اور سینی ٹائزر کا استعمال یقینی بنایا گیا۔ اکیڈمی کے زیر اہتمام پانچویں سالانہ کیمپ کی اختتامی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب کے مہمان خصوسی آل پاکستان پرائیویت سکول اینڈ کالج ایسوسی ایشن کے پنجاب کے صدر راجہ محمد الیاس اور راولپنڈی کے صدر عرفان مظفر کیانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیمپ کے پرنسپل اور ڈاکٹر کیپٹن خالد محمود ڈوگر آئی اسپیشلسٹ اور ان کی چھ رکنی ٹیم‘ میڈیکل اسپیشلسٹ ڈاکٹر عثمان حمید اور ڈاکٹر حسنات قریشی کو کیمپ کے انعقاداور انتظامات پر سراہا۔ کرنل ابرار اور انکی اہلیہ جو کہ اس کیمپ کے تمام تر اخراجات اٹھاتے ہیں اُ ن کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔ راجہ الیاس اور عرفان مظفر نے اپنے خطاب میں تعلیمی اداروں کی بندش کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے فوری طور پر تعلیمی اداروں کو کھولنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کی سہولت ہر شہری کو دینا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر یہاں مارکیٹیں‘ ٹرانسپورٹ شادی ہال بند کرکے ملک کو ترقی دینے کے خواب دیکھے جا رہے ہیں۔ تعلیم کے بغیر ملک کی ترقی ممکن ہی نہیں۔ایک طرف کورونا سے جانی و مالی نقصان ہورہا ہے تو دوسری طرف تعلیم کا بے حد نقصان ہورہا ہے جس کا خمیازہ موجودہ اورآنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔ وقت کے ساتھ ساتھ معیشت کی بحالی تو ممکن ہے لیکن تعلیم کی بحالی کس طرح ہوگی؟ اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود ڈوگر نے بھی تعلیمی اداروں کی بندش پراپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ ڈوگر ویلفئیر ٹریسٹ کے بانی کا تعلق بھی شعبہ تعلیم سے ہے۔ تقریب کے اختتام پر مریضوں کی پٹیاں کھولی گئی اور انکو ادویات اور کلر کلاسز فراہم کئے گئے۔ پنڈی پوسٹ کی ٹیم سے بات کرتے ہوئے مریضوں نے کیمپ کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ فلاحی کاموں کو مزید فروغ دیا جائے۔حکومت کو چاہیے کہ چوں کہ سکولوں اور کالجوں اور مدرسے کی شکل میں ہمیں بلڈنگز میسر ہیں اگر حکومت اس جگہوں پر کیمپوں کا انعقاد کرئے تو مسائل کافی حد تک ختم ہو سکتے ہیں۔ مخیر حضرات تو اس ضمن میں پہلے سے ہی سرگرم ہیں اگر اس کے ساتھ حکومتی مدد بھی شامل ہو جائے تو وطن عزیز کے بہت سارے صحت سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے میں کافی حد تک مددد مل سکے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں