اقوامِ متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، اگر دنیا نے ن ماحولیاتی تبدیلی پر قابو نہ پایا، تو 2050 تک دنیا کے کئی حصے رہائش کے قابل نہیں رہیں گے۔ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو کلائمیٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حالانکہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں حصہ صرف 0.9 فیصد ہے حالیہ حقائق:
• 2022 کے تاریخی سیلاب میں 33 ملین (3 کروڑ 30 لاکھ) پاکستانی متاثر ہوئے۔
• 1700 سے زائد اموات ہوئیں اور 30 بلین ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔
• 2023 میں پاکستان کے کئی شہروں میں گرمی کی شدت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گئی، جو ایک خطرناک حد ہے۔
• عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے ہر سال دنیا بھر میں 250,000 اضافی اموات ہو سکتی ہیں۔
اضافی اموات ہو سکتی ہیں۔
پاکستان میں کلائمیٹ چینج کے نمایاں اثرات:
•شدید موسم: گرمی کی لہر اور غیر متوقع بارشیں معمول بنتی جا رہی ہیں۔
•سیلاب اور خشک سالی: ایک طرف بے وقت بارشیں، دوسری طرف کئی علاقے پانی کو ترس رہے ہیں۔
•زرعی معیشت پر دباؤ: پنجاب اور سندھ میں کپاس، گندم، چاول کی فصلیں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
•شہری آلودگی: لاہور، کراچی اور فیصل آباد دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہو چکے ہیں۔
جذباتی پہلو:
•کیا کبھی آپ نے ایک بچے کو سیلاب میں اپنا گھر بہتے دیکھتے ہوئے روتے دیکھا ہے؟
•کیا آپ جانتے ہیں کہ ہزاروں اسکول تباہ ہو چکے ہیں، جہاں بچے تعلیم حاصل کرتے تھے؟
•یہ صرف خبریں نہیں، بلکہ زندہ حقیقتیں ہیں جو ہر پاکستانی کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔
عوامی کردار:
•نوجوان طبقہ سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم چلا سکتا ہے۔
•گھریلو سطح پر بجلی کی بچت، پلاسٹک کے استعمال میں کمی، اور درخت لگانے جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
•اسکول اور کالجز “Green Campus” پروگرامز متعارف کرائیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کوئی نظری مسئلہ نہیں، بلکہ ایک زندہ اور جان لیوا حقیقت ہے۔ اس وقت ہمیں صرف حکومتی پالیسی نہیں، بلکہ قومی شعور کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے ماحول، اپنے پانی، اپنی زمین، اور اپنی آئندہ نسلوں کے لیے آج ہی فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔