آزاد کشمیر

مودی نے دوریاستی سمجھوتےکوسبوتاژ کیا‘سردار مسعود خان


مظفرآباد (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ دہلی میں نریندر مودی سے مذاکرات کے لیے جانے والے کشمیریوں کے نمائندے نہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو نسل در نسل اپنے اقتدار کے لیے کشمیریوں کے حقوق اور ان کی آزادی کا سودا کرتے رہے ہیں۔ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی جن خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ ہمیشہ فخر کے طور پر جے ہند اور بندے ماترم کے نعرے بلند کرتے رہے ہیں اور کشمیریوں کے حقوق کی نفی کرتے رہے ہیں۔ اگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کشمیر کے بارے میں مشاورتی عمل میں مخلص ہوتے تو وہ ان حریت رہنماؤں کو بلاتے جو اس وقت کشمیریوں کے حقوق کی آواز بلند کرنے کے جرم میں دہلی کی تہاڑ جیل اور دوسرے درجنوں جیلوں اور عقوبت خانوں میں قید ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اپنے ایک خصوصی بیان میں کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دہلی جانے والے کشمیریوں کے حقیقی نمائندے ہیں اور نہ ہی وہ وہاں مقدمہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق پیش کر سکتے ہیں کیونکہ اس کل جماعتی کانفرنس کے شرکاء میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو 1947 سے لیکر اب تک اپنے سیاسی مفادات کے لیے دہلی کے حکمرانوں سے سودے بازی کرتے ہوئے رہے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے ان قیاس آرا ئیوں کے بارے میں کہ شاید بھارتی وزیراعظم پانچ اگست سے پہلے والی مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بحال کر دیں گے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست سے پہلے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35-اے کے حوالے سے دو ریاستوں کے درمیان سمجھوتہ تھا جسے بھارت نے سبوتاژ کیا اور اب مقبوضہ کشمیر عملاً ہندوستان کی وفاقی اکائی بنا دی گئی اس صورت میں اگر کوئی سمجھوتہ ہوتا ہے تو اس کی کیا حیثیت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی دیکھنے کی بات ہے کہ دہلی جانے والے کشمیری سیاستدان کیا نریندر مودی کو اس بات پر قائل کر لیں گے کہ جن چالیس لاکھ ہندو شہریوں کو غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں لا کر آباد کر کے مقبوضہ ریاست کی آبادی کی ہئیت کو تبدیل کیا گیا ان کا انخلا کیسے کیا جائےگا ؟ اور ان ہزاروں کشمیریوں کو جنہیں شہید کیا گیا یا جنہیں بصارت سے محروم کیا گیا ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا ازالہ کیا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام اور پاکستان کو بھارت اور مودی حکومت کی ان مکارانہ چالوں سے دور رہنا چاہیے اور کوئی بھی سیاسی یا سفارتی عمل اخلاص پر مبنی اور کسی تیسرے فریق کی ثالثی سے ہونا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ اس عمل کے لیے بہتر ثالث ہو سکتی ہے اور ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ جو دہلی جانے والا گپ کار ہے اس میں کشمیریوں کی للکار شامل ہی نہیں ہے

admin

Recent Posts

*کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ ہیں اور رہیں گے: وزیراعظم

راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…

3 hours ago

معذور افراد کو محض ہمدردی کے مستحق نہیں بلکہ بااختیار شہری تسلیم کیا جائے

معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…

3 hours ago

ٹرمپ کا امن منصوبہ: گریٹر اسرائیل کی طرف ایک بڑا قدم

عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…

6 hours ago

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی “زیرو ویسٹ صفائی آپریشن”

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی "زیرو…

6 hours ago

موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت اور بدسلوکی پر مقدمہ درج

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آئیسکو کی کارروائی موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت…

6 hours ago

فلسطینی عوام اور صمود فلوٹیلا کے شرکاء سے اظہار یکجہتی، جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) فلسطینی عوام اور صمود فلوٹیلا کے شرکاء سے اظہار یکجہتی، جماعت…

6 hours ago