تحریر:خالد محمود مرزا
ساگری ضلع راولپنڈی کا تاریخی گاؤں ہے، اس کی تاریخ ہے، اس گاؤں میں اپنے اپنے شعبہ ہائے زندگی کے اندر بہترین کارکردگی دکھانے والے انسان پیدا ہوئے، آج جس شخصیت کا تذکرہ کرنے چلا ہوں، انھوں نے سماجی اور تعلیمی شخصیت کی حیثیت سے ساگری گاؤں میں گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں، یہ شخصیت جناب منور حسن شاد کی ہے، سر منور حسین شاد بروز جمعہ 13 ربیع الاول 25 اگست 1961 حاجی غلام قمر کے گھر ساگری تحصیل و ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے، ان کے والد صاحب منسٹری آف ڈیفنس میں بطور سٹینوگرافر سروس کررہے تھے، وہ پی اے ٹو جوائنٹ سیکرٹری تھے،1996 میں ریٹائر ہوئے
اس کے بعد بچوں کو ٹائپنگ اور شارٹ ہینڈ مفت کورس کرواتے تھے تاکہ بچے روزگار کے قابل ہوسکیں، اپنے محلے کی مسجد کے بطور فنانس سیکرٹری کئی سال تک ڈیوٹی دیتے رہے، ساگری اور گردونواح میں بیوہ خواتین ودیگر بزرگ پنشنروں کی کی پنشن کے معاملات میں معاونت فرماتے تھے، وہ بہترین سماجی اور سیاسی شخصیت تھے، 25مئی 2012 ان کی وفات ہوئی، باپ کی تربیت میں منور حسن شاد نے پرائمری کا امتحان فرسٹ پوزیشن میں پاس کیا اپنے سنٹر میں ٹاپ کیا، میٹرک کا امتحان 1981 میں ساگری سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا اس کے بعد 1984 میں ان ٹرینڈ ٹیچر کے طور پر تدریس کے میدان میں قدم رکھا
اس کے بعد PTC کا امتحان 1986 میں پاس کیا، ایف اے کا امتحان راولپنڈی بورڈ سے 1987 میں پاس کیا، سی ٹی 1990 میں کیا، بی اے کا امتحان پنجاب یونیورسٹی سے 1994 میں پاس کیا، بی ایڈ 1998 کیا،MA پولیٹیکل سائنس پنجاب یونیورسٹی سے 2000 میں پاس کیا ایم ایڈ کا امتحان بھی 2003 میں علامہ اقبال یونیورسٹی سے پاس کیا، بطور استاد پہلی پوسٹنگ مڈل سکول ونی ٹیکسلا میں ہوئی، 1986 توپ مانکیالہ میں پوسٹنگ ہوئی،1998 میں SV گریڈ ملا ،گورنمنٹ مڈل سکول تخت پڑی پوسٹنگ ہوئی، 2000 میں گورنمنٹ ہائی سکول ساگری پوسٹنگ ہوئی، باقی سروس اسی سکول میں مکمل کرکے 60 سال کی عمر میں باعزت ریٹائر ہوئے، سروس کے دوران 1996 میں Best Teacher ایوارڈ ان کو ملا ‘ساگری ہائی سکول میں 2012: مطالعہ پاکستان کا بہترین رزلٹ پر چیف منسٹر پنجاب کی طرف سے بہترین ٹیچر ایوارڈ اور 24000 کیش ان کو ملی، ساگری سکول اس سے پہلے مانکیالہ سکول میں بزم ادب پروگرام کے انچارج کی حیثیت سے ربیع الاول میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروگرامات منعقد کرواتے، قائد اعظم ڈے اور علامہ اقبال ڈے، 14 اگست کو پروگراموں کو ترتیب دیتے تھے
ان کے فارغ التحصیل طلباءبہترین نعت خواں،مقررین،وکلائ، سول و عسکری اداروں میں تعینات افسران پیدا ہوئے،یوں کہا جاسکتا ہے کہ ان کی شخصیت ایک ایسے چراغ کی مانند ہے جو خود جل کر دوسروں کو راستہ دکھاتا رہا،وہ ایک مشنری استاد تھے وہ استاد بھی تھے اور راہنما بھی تھے ان کی تدریسی محفلیں آج بھی شاگردوں کی کے دلوں میں اجالے بھرتی ہیں ان کی سماجی خدمات بستی کی فضاوں میں اعتماد و اخلاص کی خوشبو بن کر باقی ہے یہ ایک ذندہ ورثہ ہے جو آنے والی نسلوں کو محبت اور خدمت کا پیغام دیتا رہے گا، اوپن یونیورسٹی میں بطور ٹیوٹر کوآرڈینیٹر زمہ داریاں سر انجام دیتے رہے،40 سال تک علاقے کے خصوصی بچوں کے حوالے سے داخلہ جات میں راہنمائی فرماتے رہے،الیکشن کمیشن راولپنڈی میں 20 سال تک ARO کی معاونت کی، پنجاب ٹیچرز یونین تحصیل راولپنڈی کے نائب صدر اور مرکز بسالی کے صدر رہے، بعد از ریٹائرمنٹ بطور سماجی کارکن اپنی مدد آپ کے تحت ساگری بازار، گلیاں اور قبرستان کا کام کیا
1989 میں ان کی شادی ہوئی،پہلی اولاد بیٹی سدرہ بتول ایم اے انگلش ہے، وہ بھی باپ کے نقش قدم پر ایک استاد کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہی ہے، دوسری بیٹی اقراءبتول ایم اے اردو ہے وہ ہاؤس وائف ہے، بیٹا حماد الحسن نے سول انجینئرنگ کی ہے، وہ ایک پرائیویٹ ادارے میں جاب کررہا ہے، سب سے چھوٹا بیٹا فیروز حیدر ایم ایس سی فزکس ہے وہ بیرون ملک UAE میں جاب کررہا ہے، ان کی بیوی ہاؤس وائف ہے، لیکن اپنے میاں کی بہترین مشیر اور معاون ہے، ان کی والدہ محترمہ ان پڑھ تھیں لیکن ایک دین دار اور سلجھی ہوئی عورت تھیں، وہ اپنے خاوند کی بہترین مشیر اور ساتھی تھیں،اس نے اپنی اولاد کو ہمیشہ حلال رزق کھلایا، وہ 2007 میں اللہ کو پیاری ہوگی تھی، ان کے دادا ایک ٹیلر ماسٹر تھے لیکن بہت ہی خود دار انسان تھے انھوں نے اس دور میں اپنے تینوں بیٹوں اور ایک بیٹی کی بہترین تربیت کی، سر منور حسن شاد کے ایک بھائی کا نام اشفاق حسین ہے وہ پاکستان نیوی سے چیف پی ٹی آفیسر ریٹائر ہوئے، دونوں آپس میں کلاس فیلو بھی تھے، دوسرے بھائی کا نام اشتیاق حسین ہے، اس وقت منسٹری آف ڈیفنس میں بطور اسسٹنٹ فرائض اسر انجام دے رہیں ہیں، ان کی ایک ہی بہن ہے نسیم اختر ہیں، وہ ڈاکٹر ہیں، وہ
بہن کی حیثیت سے اور ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنے بھائیوں اور خاندان اور عام انسانوں کے ساتھ بہت ہی شفیق خاتون ہے، ان کے پرائمری کے استاد صوبیدار عبدالکریم تھے،وہ بہترین استاد تھے، دوسرے چوہدری عبد المجید آف کلاڑی بہترین استاد تھے، ساگری ہائی سکول میں قاضی نظیر الحق جیسے بہترین استاد ان کو ملے اور ماسٹر احمد شاہ ہمدانی ان کی میٹرک کی کلاس کے پسندیدہ استاد تھے،وہ ساہنگ تحصیل گوجر خان کے رہنے والے تھے، ان بہترین اساتذہ اکرام کی محنت کا کمال تھا، ان کی شخصیت کو بنانے، سنوارنے والدین کے بعد ان کے اساتذہ کا اہم کردار ہے، ویسے تو ان کا حلقہ احباب بہت وسیع ہے لیکن کچھ بہت ہی قریبی ان کے دوست ہیں،ان میں سید زوار حسین کاظمی، ملک جہانگیر، نعیم اکرم, راجہ شوکت تسلیم، فرحت سلطان، سعید منہاس، ملک نصیر، مظہر علی، سجاد محمود،قاضی نسیم اعجاز ان کے بہترین دوست ہیں ہر مکتبہ فکر کے ساتھ ان کے بہت ہی دوستانہ تعلقات ہیں
ان کے اندر رواداری، برد باری، تحمل و برداشت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے، گفتگو کے دوران الفاظ کا چناؤ بہت ہی خوبصورت ہے، ہر فرد کی عزت کرتے ہیں، چھوٹے بڑے کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات ہیں، پہلے دوسرے کی بات سنتے ہیں پھر بڑے تحمل کے ساتھ بہترین الفاظ کا چناؤ کرکے جواب دیتے ہیں، دین کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہے، ملک ندیم صاحب کی والدہ محترمہ کے ایصال ثواب کے پروگرام میں میرا خطاب پہلی دفعہ انھوں نے سنا،اس کا ذکر کئی جگہ کیا کہ ایسا خطاب میں نہیں پہلے کبھی نہیں سنا یہ ان کا بڑا پن ہے حلانکہ وہ خود ایک اچھے خطیب ہیں، میں یہ کہ سکتا ہوں وہ ایک بڑی علمی شخصیت ہیں ہر طرح کی اختلافی گفتگو سے مکمل پرہیز کرتے ہیں سب کا احترام اپنے زمہ فرض سمجھتے ہیں اپنی تدریس کے دوران وہ محض ایک استاد نہیں بلکہ کردار ساز معمار تھے
جنہوں نے کئی نسل نو کے دلوں میں علم کی حرارت اور اخلاق کی روشنی منتقل کی، اپنی تدریس میں خلوص، محنت اور بلند ظرفی کو شعار بنایا، طلباءکو صرف کتابی علم ہی نہیں بلکہ عملی زندگی کے تقاضے بھی سکھائے، بطور سماجی راہنما انھوں نے اپنی بستی اور گردونواح میں شعور‘ اتحاد‘ پیدا کیا اور لوگوں دلوں میں خدمت کے جذبے کو پیدا کیا،ان کی شخصیت میں استاد کا وقار، اور خدمت خلق کا عزم یوں یکجا تھا، وہ جہاں بھی گئے وہاں علمی چراغ روشن ہوا اور سماجی خدمت کی خوشبو پھیلی،وہ بلاشبہ ان اساتذہ میں سے ہیں جن کی یادیں شاگردوں اور اہل علاقہ کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی، اللہ تعالیٰ ان کو ایمان وصحت والی زندگی عطا فرمائے آمین ان کے گھر پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرمائے آمین
راولپنڈی(اویس الحق سے)وارث خان پولیس کی فوری کارروائی,گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو…
اسلام آباد(اویس الحق سے)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے…
اسلام آباد(اویس الحق سے)ولی عہد و وزیرِاعظم سعودی عرب محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل…
تفصیلات کے مطابق جہلم سے ایک لڑکی اغوا ہو گئی جسے آئسکریم بیچنے والے نے…
تفصیلات کے مطابق سرکاری سکول کی ٹیچر چھٹی کے بعد اپنی بیٹی کی ہمراہ کار…
پروفیسر محمد حسینگیارہ ستمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اٹھہترویں برسی…