دولتالہ (نجیب جرال‘نمائندہ پنڈی پوسٹ)خدا را مجھے میرے سابق شوہر کے ظلم سے بچایا جائے،طلاق کے با وجود میرے جینے کا ہر راستہ وہ بند کرنا چاہتا ہے،جس سکول میں بھی جاب کے لیے جاتی ہوں میرا سابق شوہر افضال اور پولیس چوکی سکھو کا اہلکار عرفان میری کردار کشی کرنے پہنچ جاتے ہیں،ونگز سکول سکھو کے مالک کی بزدلی کو استعمال کرتے ہوئے وہاں سے مجھے نکلوا دیا،اب وہ وزڈم سکو ل د ولتالہ جہاں میں ٹیچنگ کر رہی ہوں کے مالک کو بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں،یہ لوگ میری زندگی میں تو زہر گھول چکے ہیں اب مجھ سے چھت کے ساتھ ساتھ روزگار بھی چھیننا چاہتے ہیں،میرے اور میری بچیوں کے پاس خود کشی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا، چک دولت (تھانہ مندرہ)کی رہائشی پینتیس سالہ خاتون لبنٰی کنول کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام سے فریاد، لبنیٰ کنول نے بتایا کہ میرا سابق خاوندافضال پرائمری پاس جبکہ میں ایم اے انگلش / ایم ایڈ ہوں، افضال نے شادی کے سولہ سال بعد جب میں دو بچیوں کی ماں تھی مجھے طلاق دے دی،سولہ سال بعد اسے پتہ چلا کہ میں بد کردار ہوں،میری ذاتی آمدن سے خریدا گیامیرا گھر بھی مجھ سے چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے،مقامی پولیس چوکی سکھوموڑ کا اے ایس آئی عرفان اپنی ڈاکٹر بیوی کے لیے کلینک کے لیے افضال سے دکانیں حاصل کرنے کے لیے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اس کا ساتھ دے رہا ہے،میں جہاں بھی جاب کرنے جاتی ہوں یہ دونوں وہاں پہنچ جاتے ہیں اور سکول مالکان کو بلیک میل کرتے ہوئے مجھے جاب سے نکلوا دیتے ہیں،اب جب کہ میں وزڈم سکول دولتالہ میں جاب کر رہی ہوں یہ وہاں بھی پہنچ گئے ہیں اور میری کردار کشی کرتے ہوئے میری ملازمت چھیننا چاہتے ہیں،میری قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام سے فریاد کرتی ہوں کہ مجھے ان کے مظالم سے بچایا جائے ورنہ میرے پاس بچیوں سمیت خودکشی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔