منتخب نمائندے کرپٹ ٹھیکیداروں کے آڑے آگئے/آصف شاہ

بلدیاتی الیکشنوں کے بعد اصل مرحلہ تھا بلدیاتی نمائندوں کو ان کے حقوق اور اختیارات کی منتقلی لیکن بدقسمتی سے ایسا مکمل طور پر نہیں کیا گیا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان کو مکمل طور پر ہینڈ فری دیا جائے اور ان سے وہ عوامی خدمت کے نتائج حاصل ہو سکیں لیکن اس میں بھی کہی نہ کہی ایک

مافیا موجود تھا جو ان نمائندوں کو کھل کر کام کرنے کا موقع نہیں دے رہاتھا اس کی جو بھی وجوہات ہوں وہ اپنی جگہ پر لیکن آج جو چیز حاصل بحث ہے وہ ہے کہ ان نمائندوں کو جو اختیارات دیے گے انہوں نے ان کو استعمال کرتے ہوئے کون سے کام کیے سب سے پہلے ایک نظر چیئرمین یوسی بشنڈوٹ زبیر کیانی پر نظرڈالی جائے تو ن لیگ کے ٹکٹ پر کامیابی نے ان کے قدم چومے اور ان کا نعرہ عوامی خدمت تھا اس کا اندازہ ان کی سیاست میں آنے سے ہی ہو را تھاو انہوں نے فنڈز رکی فراہمی کے باوجود اپنے زور بازو پر بے اختیار ترقیاتی کام کر واے اور عوام نے ان کو سر آنکھوں پر بٹھایا لیکن جب حکومتی فنڈز جاری ہوئے تو پارٹی کے اندر کے مافیا نے ایک کرپٹ ٹھیکدار کو ان پر مسلط کرنے کی کوشش کی لیکن زبیر کیانی ایک آئینی چٹان بن کر ڈٹ گے انہیں یہاں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے کہا کہ عوام کی دی ہوئی عزت پر کوئی سودا ہو نہیں سکتا اور آخر کار اس ٹھیکدار سے ٹھیکہ واپس لینے کا قانونی چارہ جوئی کا پراسس مکمل کیا اورنہ صرف یوسی کی عوام بلکہ پورے حلقہ کی عوام میں انہوں نے پزیرائی حاصل کی اور ان کے اقدام کو عوامی حلقوں میں ان کو جگہ جگہ سراہا جا رہا ہے چیئرمین یوسی لوہدرہ نوید بھٹی کا انہوں نے بھی ترقیاتی کاموں کا آغاز کروایا تو اس کام کا ٹھیکدار ابرار کو سونپا گیا لیکن کام کے20ہو فیصد کام کے بعد ہی اندازہ ہوگیاکہ وہ کام سے زیادہ اپنے بینک بیلنس کو بڑھانے کے چکر میں ہے تو چیئرمین یوسی لوہدرہ نے اس کے خلاف ایکشن لیا اور ٹھیکیدار کو تبدیل کروادیا اور اس کے بعد آنے والے ٹھیکدارحسیب نے باقی کام کو مکمل کروایا اور اس کو بھی مکمل میرٹ پر کروایا گیا یہاں پر ایک بات قابل ذکر ہے کہ یوسی لوہدرہ میں اس وقت بڑے منصوبے اپنی راہ تک رہے ہیں اوران میں بھی وہی مافیا روڑے اٹکا رہا ہے جوہر جگہ اپنے کمیشن کے چکر میں ہوتا ہے نوید بھٹی سے اپنی یوسی میں درجنوں ایسے کام کروائے جو ناممکنات میں شمار ہوتے تھے ان میں راستوں کے مسائل تھے جن سے جگہیں لیکر ان پر راستے بنائے گئے ہر وہ کام جو عوامی فلاح بہبود کا تھا انہوں نے اور ان کے وائس چیئرمین راجہ یونس نے دن رات ایک کر کے کیا اور اس کا برملا اظہار ان کی یوسیز کی عوام کر رہی ہے لیکن ایک بات قابل غور ہے کہ پارٹی کے اندر سے ہی ایک گروپ ان منتخب نمائندگان کو سائیڈ لائن کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے وہ تھانہ کچہری کی سیاست میں ن لیگی کا نام استعمال کر کے اس یوسی میں عوام کے اندر ایک کیفیت پیدا کر رہا ہے لیکن چیئرمین اور وائس چیئرمین نے ایک تہیہ کر لیا ہے کہ وہ پارٹی کو یرغمال نہیں بننے دیں گے ایک نظر اب چیئرمین یوسی ساگری راجہ شہزاد یونس کی کارگردگی پر انہوں نے ایک ریکارڈ ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی اور انتہائی شریف النفس ہیں ان کی یوسی میں بھی ترقیاتی کام بھی شروع کیے گئے اور وہ کرپٹ ٹھیکیدار تھا جو اپنی من مرضی سے کام کر رہا تھا لیکن انہون نے اس بار بار سمجھانے کی کوشش کی لیکن لاتوں کے بھوت باتوں کو کب مانتے ہیں باآخر انہوں نے بھی اس کے کاموں کے خلاف درخواست دے دی اب ایک بات یہاں سامنے آئی کہ منتخب چیئرمین نے اپنا زور لگا دیا لیکن دوسری طرف جس ایکسین کو درخواست دی گی مذکورہ ٹھیکدار ان کا بھائی بتایا جاتا ہے تو اس کے خلاف کوئی ایکشن ہو سکتا ہے یہاں بھی ایک بات قابل زکر ہے کہ اس یوسی میں بھی وہی مافیا نظر آیا جو ہر جگہ ترقیاتی کاموں میں نظر آتا ہے لیکن راجہ شہزاد بھی ان کے سامنے ڈٹ گئے اب دیکھتے ہیں کہ میٹریل چیک کرنے والے کیا کرتے ہیں اور ایک ماہ کی انکوائری کیا رنگ لاتی ہے ایک بات جو عوام کی زبان زد عام ہے کہ اگر منتخب نمائندے مزکورہ کرپٹ ٹھیکدارون کے خلاف کھڑے ہو سکتے ہیں تو چوہدری نثار علی خان کو کون سی مجبوری ہے کہ ان کے خلاف ایکشن نہیں لیتے اور وہ جب بھی حلقہ میں آتے ہیں تو کرپٹ لوگوں کو للکارتے ہیں لیکن عملی طور پران کے خلاف ان کا ایکشن اب تک زیروہے اس کی کیا وجہ ہے اور اگر وہ اپنے دائیں بائیں نظر ڈالیں تو ان کو اندازہ ہو جائے گا عوام میں اس بات کی چہ میگویاں شروع ہیں اور آواز خلق نقارہ خدا ہو تا ہے۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں