پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے ایک انتہائی بحرانی کیفیت والے حالات سے گزر رہا ہے ملک میں پہلے ہی سیاسی اور معاشی حالات نے مایوسی کے ڈھیرے ڈالے ہوئے تھے کہ ایسے میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے تو ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے اور اس وقت ملک کے تمام صوبے اس کی تباہ کاریوں کا شکار ہیں اور اسکی سنگینی میں روز بروز اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے لاکھوں لوگ سیلاب کی تباہ کاریوں سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں اور کئی لاکھ افراد اپنے خاندان کے ہمراہ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اس صورتحال میں جہاں بے گھر افراد کے گھروں میں فاقوں کی نوبت تک آگئی ہے اوراس کڑے وقت میں انسانی زندگیاں بچانے کے لیے غریب افراد تک راشن، ادویات اور ضروری سامان پہنچانا ضروری ہوگیا ہے اس وقت جب حالات سے نبٹنے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں امداد کے محض اعلانات کرتی نظر آرہی تھیں تو اس مشکل وقت میں وہاں پر فلاحی اداروں کی خدمات انتہائی لائق ستائش اور قابل تحسین رہی ہیں اگر فلاحی اداروں کی خدمات پر نظر ڈالیں تو خاص طور پر اس مشکل گھڑی میں مذہبی جماعتوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں جماعت اسلامی کے ذیلی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات قابل ستائش رہی ہیں الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتال،میڈیکل سینٹرز، جدید ترین لیبارٹریز، ایمبولینسز، طبی عملے اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار لاکھوں کارکن اس وقت میدان عمل میں ہیں مشکل کی اس گھڑی میں پورے پاکستان میں جس طرح سے یہ فاونڈیشن کام کر رہی ہے وہ لائق تحسین ہے ماضی میں بھی نگاہ دوڑائیں تو بھی نظر آئے گا کہ جب بھی کبھی اس ملک و قوم پر کٹھن وقت آیا الخدمت فاؤنڈیشن نے سب سے پہلے اور سب سے آگے بڑھ کر ہر ذات پات، رنگ و نسل، فرقہ سے بالاتر ہو کر قوم کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے جس کا برملا اعتراف پاکستان سمیت دنیا بھر کا عالمی میڈیا بھی کرتا ہے اب بھی سیلاب جیسی صورتحال نے جب اس ملک کے بیشتر حصے کو اپنی لپیٹ میں لیا تو اسکی روک تھام کے لیے اور متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کے لیے الخدمت فاونڈیشن کے رضاکار جس میں خواتین و مرد بھی شامل ہیں امدادی کاموں میں مصروف عمل نظر آئے الخدمت فاؤنڈیشن اب تک متاثرین پر اربوں روپے سے زائد کی خطیر رقم خرچ کر چکی ہے اسی طرح سے الخدمت فاؤنڈیشن کے بعد کوئی سیاسی یا مذہبی جماعت متحرک نظر آئی تو وہ تحریک لبیک پاکستان ہے جس کے کارکنان اور ذمہ داران نے اس مشکل وقت میں عوام کا جس طرح سے ساتھ دیا وہ بھی لائق تحسین ہے انکی جماعت کے ہزاروں رضاکار لوگوں کی مدد کر رہے ہیں نہ صرف کارکنان بلکہ اس جماعت کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی اپنی مرکزی شوری کے ہمراہ خود ساری صورتحال کو مانیٹر کرتے رہے وہ تمام صوبوں میں خود سیلاب زدگان کے پاس گئے اور انکی دلجوئی کے علاوہ انکی مدد کرتے نظر آئے سیلاب متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ سمیت راشن اور دیگر اشیاء کی فراہمی یہ تحریک یقینی بنا رہی ہے ملک بھر میں بھی انکی جماعت نے جگہ جگہ سیلاب متاثرین کے لیے کیمپ لگائے جس میں لوگوں نے ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کروڑوں روپے کے عطیات جمع کروائے جو انھوں نے سیلاب زدگان تک پہنچائے اسی طرح المدرار فاونڈیشن کے سربراہ شیخ عاطف احمد جو ایک موٹیویشنل اسپیکر ہے اور دنیا بھر میں اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں وہ خود سیلاب زدہ علاقوں میں تاحال موجود ہیں انکا ادارہ پنجاب سمیت سندھ کے دور افتادہ علاقوں میں کام کرتا ہوا نظر آرہا ہے اسی طرح دیگر مذہبی جماعتیں یا تنظیمیں ان میں اللہ اکبر تحریک، دعوت اسلامی پاکستان کے ذیلی ادارے فیضان گلوبل ریلیف، علامہ طاہر القادری کی منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے زیر انتظام چلنے والے ادارے زم زم فاونڈیشن، سابقون، سہر فاؤنڈیشن، سنی تحریک، مجلس وحدت مسلمین سمیت دیگر مذہبی جماعتیں میدان میں ہیں اور متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہی ہیں اگر گورنمنٹ ایسی تنظیموں کو اور انکے رضاکاروں کو اپنے ساتھ شامل کرے تو یقینی طور پر سیلاب متاثرین تک امداد پہنچانے میں آسانی ہوگی اور ایسی تنظیموں کے ذریعے امداد مستحق خاندانوں تک پہنچ بھی سکے گی!!
130