محبت وہ جذبہ ہے جو رشتوں کو پہچان دیتا ہے‘ باپ اور اولاد کا رشتہ، ماں اور اولاد کا رشتہ، بھائی اور بہن کا رشتہ، میاں اور بیوی کا رشتہ، بھائی سے بھائی کا رشتہ، دوست سے وفا کا رشتہ، آج ایک ایسی شخصیت کا ذکر کرنے چلا ہوں جو محبت کا پیکر ہے جو اپنے ہر رشتے سے محبت کرتا ہے
جس کے اندر وفا ہے جو اس ناچیز کا مخلص دوست اور محبت کرنے والا ساتھی ہے، اس شخصیت کا نام ملک بشارت حسین ہے، اپ پنڈوڑی گاؤں یوسی چک بیلی خان،تحصیل راولپنڈی میں 20 جون 1969 ملک امجد حسین کے گھر پیدا ہوئے، اپ بچپن سے ہی بہت سنجیدہ اور ذہین بچے تھے
انکے والد ملک امجد حسین آرمی میں سروس کررہے تھے پھر وہ ریٹائرمنٹ کے بعد گاؤں میں اپنی زمینوں کی دیکھ بھال اور کھیتی باڑی میں مصروف ہوگئے،
ملک امجد حسین نہایت ہی ملنسار اور صلح جو انسان تھے بڑے بڑے جھگڑے وہ بیٹھ کر حل کردیتے تھے، ملک بشارت حسین کی والدہ محترمہ سکول ٹیچر تھیں اور گاؤں میں بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتی تھیں
ان کی والدہ صاحبہ کی بیشتر سروس حکیمال گاؤں میں گزری ان کے سینکڑوں شاگرد ہیں گاؤں کے لوگ ان کی بہت ہی عزت کرتے ہیں
اپنے گاؤں میں ان کی والدہ صاحبہ نے اپنے گاؤں کے سینکڑوں بچوں اور بچیوں کو قرآن کی تعلیم دی ان عظیم والدین کی گود میں پلنے والے ملک بشارت حسین نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں پنڈوڑی سے اپنے محسن اساتذہ اکرام ملک فیروز خان اور ملک نواز حاصل کی
اور کلاس 6th سے میٹرک تک تعلیم چک بیلی خان سے حاصل کی۔ اس وقت چک بیلی خان ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر ملک ضیاء الرحیم صاحب جیسے بااصول اور محنتی انسان تھے
ان کے بہترین استاد بشیر احمد قریشی، امداد حسین اور محمد سلیمان جیسے عظیم انسان تھے ملک بشارت حسین نے میٹرک 1985؛ میں گورنمنٹ ہائی سکول چک بیلی خان سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا،
انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن گورنمنٹ کالج چکوال سے کی اس دوران وہ اسلامی جمعیت طلبہ کے ساتھ وابستہ ہوگئے والدین کی تربیت، گھر کا ایک پڑھا لکھا اور دین دارانہ اور سنجیدہ ماحول پھر ابتدائی تعلیم سے میٹرک تک اور میٹرک سے لیکر گریجویشن تک بہترین اساتذہ اکرام کی تربیت
اور پھر اسلامی جمعیت طلبہ کی رفاقت نے نوجوان ملک بشارت حسین کی زندگی بالکل ہی بدل دی تھی اب ان کے سامنے والدین کے خواب، خاندان کی امیدیں اور پھر اسلامی جمعیت طلبہ کی رفاقت نے زندگی کو بالکل بدل دیا
اب ان کے سامنے ایک واضح منزل تھی چکوال کالج میں ان کے اساتذہ پروفیسرز صاحبان حافظ محمد رفیع صاحب، حافظ عبد الشکور صاحب انگلش، ملک مسعود صاحب پولیٹیکل سائنس جیسے عظیم اساتذہ اکرام کی تربیت ملی۔
اس کے بعد انھوں نے ایم اے پولیٹیکل سائنس میں پوسٹ گریجویٹ کالج گوجرانولہ سے 1993 ء میں پاس کیا ان کی خصوصی دلچسپی سیاست اور آئین کا مطالعہ تھا اس کے بعد بی ایڈ کی
ڈگری علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے حاصل کی اور 30 مئی 1995 ء کو پرائمری سکول رنوترہ میں انگلش ٹیچر کے طور پر تقرری ہوئی ان کی محنت سے رنوترہ سکول کا شمار بہترین سکولوں میں ہوتا تھا وہیں
ان کے بہترین شاگرد ملک حمزہ علی اور ملک رضا علی ہے ان کے دور سکول میں بچوں کی تعداد دو سو تک پہنچ گی تھی 2007 میں ان کا پروموشن ہوا پھر ان کی پوسٹنگ گورنمنٹ سکول دھندہ ہوگی وہاں وہ 13 سال رہے بعد ازاں روہڑی کلاں میں پوسٹ ہوگئے
ابھی تک وہاں ہی ہیں ان کی اہلیہ بھی سکول ٹیچر ہے وہ گورنمنٹ ہائی ادھوال میں پڑھا رہی ہیں ملک بشارت حسین کے تین بھائی ہیں
بڑے بھائی ملک ضیاء حسین آرمی سے ریٹائر صوبیدار ہیں ان سے چھوٹے ملک رضا حسن آرمی سے ریٹائرڈ کلرک ہیں ان سے چھوٹے عبدالواحد بھی ایک سرکاری ادارہ میں اہم پوسٹ پر جاب کررہیں ہیں
ان کے تینوں بھائیوں کی بیگمات سرکاری سکول ٹیچرز ہیں اور ان کے تینوں بھائی جماعت اسلامی سے محبت کرتے ہیں، ملک بشارت حسین کے تین بچے ہیں ان کا بڑا بیٹا ملک عبدالواسع MBBS کا تیسرے سال سٹوڈنٹ ہے
وہ اس ناچیز اور جماعت اسلامی سے جذباتی محبت کرتا ہے چھوٹا بچہ محمد ابوبکر ملک دسویں کلاس کا طالب علم ہے اور صوم و صلوٰۃ کا پابند ہے بیٹی دعافاطمہ ملک کلاس سوم کی سٹوڈنٹ ہے میرے بھائی ملک بشارت حسین کالج سے فارغ ہونے کے 1995 میں چوہدری امداد علی خان کے رابطے کے ذریعے جماعت اسلامی کے رکن بن گئے تھے
میں نے ملک بشارت حسین سے پوچھا آپ کے سب سے اچھے دوست کون کون سے ہیں کہنے لگے، خالد محمود مرزا، ملک خورشید محمود روپڑی کلاں، قاضی غلام مصطفیٰ، قاضی خالد محمود، قاضی عزیز الرحمن، راجہ محمود احمد، جمیل احمد، بشارت حسین برجی، نعمان الرحیم، ملک منصور خالد، ملک حق نواز ماسٹر مظہر مسعود ہیں
اس طرح ایک سنجیدہ، باوقار اور اعلی تعلیم یافتہ ملک بشارت حسین ایک مقصد کے تحت زندگی گزار رہا ہے ایک طرف والدین کے خوابوں کی تعبیر کرنی ہے
معاشرے میں علم عام کرنا ہے اپنی اولاد کو اعلی تعلیم سے آراستہ کرنا ہے اور سید مودودی رحمہ اللہ کے مشن کو آگے بڑھانا ہے ان کے اس مشن میں ان کی اہلیہ اور ہماری بہن ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں
اور تمام زمہ داریاں ادا کرنے میں اپنا پورا حصہ ڈال رہی ہے کیونکہ دونوں میاں بیوی جانتے ہیں زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں منزل اس کو ملے گی جو تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو گا
اللہ تعالیٰ اس گھرانے پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے آمین ان دونوں میاں بیوی کی زندگیوں میں برکت عطا فرمائے اور اور ان کی اولاد کو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے مجھے فخر ہے میں بھی ان کے خاندان کا ایک فرد ہوں الحمدللہ