پاکستان کے عوام کے مقدس ایوان قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران تین روز تک ہونے والی ہنگامہ آرائی‘شور شرابے‘گالی گلوچ اور ہاتھا پائی کے مناظر دیکھ کر پوری قوم کو ندامت اور شرمندگی کا احساس ہوا بلوچستان اسمبلی کے اندر اور باہر جو کچھ ہوا وہ بھی انتہائی افسوس اور ندامت کا باعث بناان حالات واقعات سے خوف بھی محسوس ہوا کیونکہ ان مناظرسے ان قوتوں کے بیانیے کی تصدیق ہوتی ہے جو سیاست اور سیاستدانوں کوتمام تر خرابیوں کا ذمہ دار قرار دیتی ہیں دنیا کے مختلف جمہوری ملکوں کے منتخب ایوانوں میں اس سے بھی بد ترین واقعات رونما ہوتے ہیں مگر وہاں سیاست اور جمہوریت کو پاکستان جیسے خطرات نہیں ہیں اس طرح کا رویہ عوام کے منتخب نمائندوں کے شایان شان نہیں ہے انہیں انتہائی مہذب اور اعلی جمہوری رویوں کا پاسبان ہونے کا کردار ادا کرنا چاہیے اور ایسے واقعات کو جواز بنا کر جمہوری اور سیاسی نظام کی بساط لپیٹنے کو قوتوں کے بیانیے کو درست قرار نہیں دیا جانا چاہیے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف تین دن تک اپنی تقریر نہ کر سکے لیکن اس بات کو بھی سراہنا چاہیے کہ منتخب ارکان نے اتنی تلخیوں کے باوجود ایوان کو چلانے کیلئے پھر سے ایک فارمولے پر اتفاق کرلیا اور ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کرایک دوسرے کی تنقید سننے اور برداشت کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ورنہ آمریت نواز قوتیں جائز تنقید برداشت نہیں کرتیں اور تنقید کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیتی ہیں افسوس اس وجہ سے ہوا کہ سیاست گالی بن رہی ہے جو عوام اور قانون کی حکمرانی کا واحدذریعہ ہے قومی اسمبلی میں حالیہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کا غیر جانبداری سے جائزہ لیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کے رویوں پر زیادہ سوالات اٹھ سکتے ہیں ویسے تو جمہوریت میں ہر ایک کو اپنی بات کہنے کی آزادی ہے لیکن کسی پر بلا جواز الزامات عائد کرنا اور گالی دینے کی ہر گز اجازت نہیں ہے انتہائی معذرت کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے قائدین اور کارکنوں کو اپنے سیاسی بیانیے پر نظر ثانی کرنی چاہیے یہ بیانیہ پاکستان کے جمہوری اور سیاسی عمل کو نئے خطرات سے دوچار کر رہا ہے تحریک انصاف کی قیادت نے ابتدا سے ہی سیاستدانوں کو کرپٹ‘چور‘ڈاکو اور لٹیرے قرار دینے والا بیانیہ اختیار کیا اور خاص طور پر پاکستان کی سیاسی تحریک کے بنیادی دھارے کی بڑی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا یہ بلکل ایسا ہی بیانیہ ہے جس کا اظہار آمر اقتدار پر قبضے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں اختیار کرتے رہے تحریک انصاف کا یہ سیاسی بیانیہ جمہوری اقدار اور رویوں کے منافی ہے اس بیانیے نے سیاست اور سیاستدانوں کو گالی بنا دیا ہے اور یہ بات پاکستان میں سیاسی اور جمہوری استحکام کیلئے انتہائی خطرناک ہے سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ سیاست اور سیاست دانوں پر عوام کا اعتماد ختم ہو رہا ہے اس سے نہ صرف عوام خود کمزور ہو رہے ہیں بلکہ آمریت پسند قوتیں مضبوط ہو رہی ہیں تحریک انصاف کی حکومت میں مبینہ کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈلزسامنے آئے اور حکومت سے عوامی توقعات پوری نہ ہونے کے بعد تحریک انصاف کا بیانیہ خود تحریک انصاف کی عوامی مقبولیت کو بھسم کر رہا ہے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ نہ صرف سارے سیاستدان ایک جیسے ہوتے ہیں بلکہ ساری سیاسی پارٹیاں بھی ایک جیسی ہی ہوتی ہیں اس وقت پاکستان سیاسی قیادت کے بحران میں مبتلا ہے اور یہ بحران خوفناک اور تشویشناک سیاسی بحران میں تبدیل ہو گیا ہے قومی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی کے حالیہ واقعات سے اس بحران کی شدت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور حکمران جماعت تحریک انصاف مبینہ کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈلزکی وجہ سے بحیثیت سیاسی جماعت اندرونی خلفشار کا شکار اور کمزور ہو چکی ہے تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے اندرونی تضادات اور ناراض دھڑوں سے ہر وقت خطرہ ہے اور دوسری طرف تحریک انصاف کے بیائیے کی آڑ میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو طاقتور حلقوں نے احتساب کے شکنجے میں جکڑ لیا ہے اور انہیں مجبورکیا جا رہاہے کہ ان طاقتور کے ایجنڈے کو پورا کرنے میں ساتھ دیں جو قوتیں ملک میں صدارتی نظام لانے اور این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی لانے سمیت اپنے دیگر ایجنڈوں پر عمل کرنا چاہتی ہیں تحریک انصاف کے بیانیے نے جو صورت حال پیدا کر دی ہے اس سے نکلنا سیاسی قوتوں کیلئے بہت مشکل ہے۔
اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…
راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…
معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…
عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی "زیرو…
کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آئیسکو کی کارروائی موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت…