مقاصدمیں تفریق کے نتائج

بامقصدانسان کی زندگی ایک طویل مسافت طے کرنے والی ریل گاڑی کی مانندہوتی ہے۔یہ ٹرین ایک خاص رفتارسے ایک خاص تواترکے ساتھ راستے میں آنے والے چھوٹے اسٹیشن پررکنے کی بجائے اپنی آخری اورکامیابی والی منزل کی طرف رواں دواں رہتی ہے۔ اس کے راستے میں آنے والے خوبصورت مناظر اسے اپنی منزل مختصر کرنے یا ترک کرنے کے لئے مجبور تو کرتے ہیں مگر اس کا عزم اتنا جوان اور پائیدار ہوتا ہے کہ کوئی لالچ اورفائدہ اسے اپنی منزل پرپہنچنے سے روک نہیں سکتا۔اس تیزدوڑتی ہوئی ٹرین کوخوبصورت دنیا،خوشنمامناظر،پستی وبلندی اوردیگرمناظریانظارے اپنے مقصدسے لاپرواہ نہیں کرسکتے۔بالآخریہ ٹرین وہاں پہنچ جاتی ہے جہاں پریہ اعلان کیاجاتاہے کہ الحمدللہ!ایک طویل اورکامیاب مسافت کے بعدہم سب اپنی منزل مقصود پر پہنچ چکے ہیں۔یہ منزل وہ منزل ہوتی ہے کہ جس کے بعدٹرین سے اترنے والے،ان کو ریلوے اسٹیشن پرخوش آمدیدکہنے والوں سے لے کرٹرین کے عملے اور ڈرائیورسمیت ہرکوئی اس کامیاب ترین سفرکے اختتام پرپرمسرت نظرآتاہے۔ایک بامقصدانسان کی ساری زندگی اس طویل مسافت طے کرنے والی ریل گاڑی کی مانندہوتی ہے کہ جس کاسفرلمباضرورہوتاہے مگراس کی کامیابی پراس کی زندگی کی کامیابی ظاہرہورہی ہوتی ہے۔اورجوشخص اپنی زندگی کے مقصد کو پا لیتاہے وہ سفرآخرت میں کامیاب ہوکرہی رہتاہے۔کیونکہ ایک انسان کوزندگی اس کی اپنی ہی زندگی میں صرف ایک بارملتی ہے اس کی زندگی کی طرح۔ اب یہ ایک انسان پرمنحصرہے کہ وہ اپنی زندگی کوبامقصدبناتاہے یابے مقصد۔وہ اپنی زندگی کوکامیاب بناتاہے یاناکام۔اب یہ ایک انسان پرمنحصرہے کہ وہ اس پہلے مگرآخری موقع کوبہترین مقاصدکے لئے استعمال کرتاہے یاناکام ہوجاتاہے۔زندگی اوراس رنگین دنیاکے مناظراورلالچ اسے اس کی منزل سے ہٹانے کے لئے بارباراس کے راستے کی دیواربنتے ہیں مگریہ بامقصدانسان ان تمام دیواروں کوتوڑتے ہوئے آگے بڑھتاجاتاہے۔کیونکہ ان عارضی رنگوں اور آسائشوں کے بعددائمی آسائشیں اس کا انتظار کر رہی ہوتی ہیں۔اوریہ دائمی آسائشیں صرف اس خاص انسان کی زندگی اورآخرت ہی کو نہیں نکھارتیں بلکہ اردگردبسنے والے انسانوں کے سکون،تعلیم وتربیت اورخوشی کاباعث بنتی ہیں۔ یاد رہے کہ ایک بامقصدانسان دوسروں کی زندگی کو بامقصد بنانے کے لئے اپنادن رات ایک کردیتاہے۔بظاہروہ بہت کٹھن زندگی گزاررہاہوتاہے مگرحقیقت میں وہ دنیاکے پرسکون افرادکے طورپرزندہ رہتاہے۔یہ وہ لوگ ہوتے ہیں کہ جب بسترپرسونے کے لئے جاتے ہیں تواپنی زندگی کے مقصدکی تکمیل کوسوچتے سوچتے جس کروٹ سوئے تھے صبح اسی کروٹ اٹھتے ہیں۔ ورنہ ہم نے دیکھاکہ دنیاکے بڑے بڑے کروڑپتی ساری ساری رات کروٹیں بدلتے رہتے ہیں مگرنیند ہے کہ آتی ہی نہیں۔ ایسے بے مقصد زندگیوں والے افراد اپنے لئے اوراردگردبسنے والوں کے لئے نشان عبرت بن کرزندہ رہتے ہیں۔اوریوں یہ اردگرد بسنے والے عام سے لوگ اللہ کے حضورجب پیش ہوتے ہیں تو بہت خاص ہو کر حاضرہوتے ہیں۔اوریہ بے مقصدلوگ دنیامیں بھی بے مقصداورآخرت میں بھی بے معانی ہو جاتے ہیں۔دنیاکی ساری دولت آپس میں اتحادکرتے ہوئے ان بے مقصد زندگیوں والے افرادکے لئے اجتماعی ایندھن کاکرداراداکرتے ہوئے اپنے وجودکوجلاتے ہوئے اس کی تباہی اوربربادی کا سبب بن جائے گی۔اورپھرایک ویڈیومیں بامقصدلوگوں کی زندگیوں کو دکھایاجائے گا۔اس ویڈیویافلم میں کوئی کمرشل بریک نہیں آئے گا۔کیونکہ یہ فلم بے مقصدانسانوں کے لئے سزااوربامقصدانسانوں کیلئے جزابن جائے گی۔یہ بے مقصدافراداپنے خونی رشتوں سے چھپنے کی کوشش کریں گے مگروہاں سے ایک قدم بھی اٹھانا ناممکن ہوجائے گا۔اپنی عارضی زندگی میں دنیائے ناپیدکودائمی بناکراردگردبسنے والے افراد کو ناخوش کرتے رہے، لہٰذا اللہ کی ذات دنیا میں تنگ

دست اور تکالیف یا آزمائشوں میں مبتلا افراد کو دائمی خوشی دیتے ہوئے ان عارضی مقاصدوالے افرادکوان کے اپنوں کے سامنے عیاں کردے گی۔اوراسے روزجزاوسزاکانام دیاجائے گا۔جہاں پررتی برابربھی ناانصافی نہیں ہوگی۔ یہاں پربامقصدافرادسے مرادوہ افرادہیں جن کی زندگیوں کا مقصد فلاح معاشرہ ہے نہ کہ ذاتی زندگی کی کامیابی اورفلاح۔اسلام ذاتی کامیابی اورخودغرضی سے بچنے کانام ہے۔ایک انسان جب اپنی ذاتی کامیابی کی بدولت ہرانسان کو کامیاب بناتا ہوا آگے بڑھتاہے تووہی اس کی ذاتی کامیابی ہے جسے رب کریم بھی پسندکرتاہے۔ایک ریل گاڑی ذاتی طورپرکامیاب ہوکرذاتی طورپراپنی منزل کوپاکراپنے اندربسنے والے تمام مسافروں کواپنی اپنی منزل مقصودپرپہنچاکرکامیاب ہوتی ہے۔بظاہریہ ہرمسافرکی کامیابی ہے اوریقیناہے مگرحقیقت میں یہ کامیابی اسی ٹرین کی کامیابی ہے جودوسروں کوکامیاب کرکے خودکوکامیاب کرتی ہے۔اوریہی اس ٹرین کامقصدحیات ہے۔خیروشرکے مقاصد میں کامیابی دراصل اخروی کامیابی یاناکامی کانام ہے۔جولوگ شرکی دنیاکے بے تاج بادشاہ ہوتے ہیں وہ جہنم کی آگ کاسب سے بڑاایندھن ثابت ہوں گے۔ اورجولوگ خیرکی دنیاکے بے تاج بادشاہ ہوں گے وہ جنت کے باغات میں سب سے نمایاں باغ ہوں گے۔اوردنیاکے مقاصدکی طرح آخرت میں بھی اپنے اردگردبسنے والوں کیلئے مسرت اورخوشی کاباعث بن رہے ہوں گے۔اورکوئی دکھ یاتنگی ان کے قریب تک نہیں آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں