دنیا ایک بار پھر ایک عظیم روحانی رہنما اور مفکرِ اسلام سے محروم ہو گئی۔ برطانیہ میں اہلِ سنت و جماعت کے سرپرستِ اعلیٰ، ممتاز عالمِ دین، مفسر، محقق اور مبلغِ اسلام ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانیؒ18 اکتوبر 2025 میں اس دارِ فانی سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات سے نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری امتِ مسلمہ میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی۔ ان کی زندگی علم، تقویٰ، برداشت، اور خدمتِ دین کا ایک روشن استعارہ تھی۔
ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر
ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانیؒ 14 دسمبر 1935 کو ضلع راولپنڈی کے گاؤں ساندھو سیداں میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک قدیم روحانی خانوادے سے تعلق رکھتے تھے، جس کا سلسلہ نسب براہِ راست حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ سے ملتا ہے۔ آپ کے والدِ گرامی پیر سید ولایت علی شاہ گیلانیؒ ایک جید عالمِ دین اور باعمل صوفی بزرگ تھے، جنہوں نے اپنے بیٹے کی تربیت قرآن و سنت کی روشنی میں کی۔
بچپن ہی سے پیر صاحب کے اندر علم حاصل کرنے اور خدمتِ خلق کا جذبہ نمایاں تھا۔ انہوں نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے علاقے میں حاصل کی اور بعدازاں ممتاز دینی اداروں سے علومِ دینیہ، فقہ، حدیث، اور تفسیر میں اعلیٰ اسناد حاصل کیں۔
علم و تحقیق کا سفر
ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانیؒ نے علم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم میں بھی نمایاں مقام حاصل کیا۔ آپ نے مختلف یونیورسٹیوں سے اسلامیات اور تقابلِ ادیان کے موضوعات پر تحقیق کی، اور بعد میں برطانیہ منتقل ہوئے جہاں آپ نے علمی و دینی میدان میں نئی تاریخ رقم کی۔
آپ نے لندن میں دارالعلوم قادریہ جیلانیہ کی بنیاد رکھی، جو آج برطانیہ میں اہلِ سنت کا ایک نمایاں علمی مرکز ہے۔ یہاں قرآن و حدیث، عربی زبان، فقہ اور سیرتِ نبوی ﷺ کی تعلیم جدید نصاب کے ساتھ دی جاتی ہے۔
پیر صاحب کی تعلیمات کا بنیادی محور قرآن و سنت، سیرتِ مصطفیٰ ﷺ، اور اولیائے کرام کی تعلیمات کا عملی نفاذ تھا۔ ان کا اندازِ خطابت سادہ مگر دل نشین ہوتا، جس میں روحانی تاثر، فکری گہرائی، اور قرآنی استدلال نمایاں نظر آتا۔
تبلیغ و تنظیمی خدمات
ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانیؒ برطانیہ میں مرکزی جماعتِ اہلِ سنت یوکے کے سرپرستِ اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی قیادت میں یہ جماعت برطانیہ میں اہلِ سنت کے اتحاد و استحکام کی علامت بن گئی۔
ان کے زیرِ اہتمام ہر سال میلادُ النبی ﷺ کے عظیم جلوس، دروسِ قرآن، بین المذاہب ہم آہنگی کے پروگرام، اور روحانی اجتماعات منعقد ہوتے۔ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے کہ اسلام امن، محبت، اور انسانیت کا مذہب ہے، اور مسلمانوں کو مغربی دنیا میں اپنے کردار اور اخلاق سے اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرنا چاہیے۔
ان کے ادارے سے فارغ التحصیل طلبہ آج یورپ، امریکا، افریقہ، اور پاکستان میں دین کی خدمت کر رہے ہیں۔
شخصیت و اخلاق
ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانیؒ کی شخصیت میں علم و عرفان کے ساتھ ساتھ عاجزی، محبت، اور خلوص کی جھلک نمایاں تھی۔ وہ ہر فرد سے مسکرا کر ملتے اور ہمیشہ نوجوانوں کو علم و عمل کی راہ اختیار کرنے کی تلقین کرتے۔ ان کے شاگرد بیان کرتے ہیں کہ ان کی مجلس میں بیٹھنے والا شخص روحانی سکون محسوس کرتا، گویا ان کی شخصیت سے نور ٹپکتا تھا۔
وہ نہ صرف ایک مذہبی رہنما بلکہ ایک حقیقی مصلحِ امت تھے۔ وہ تفرقہ بازی سے نفرت اور اتحادِ امت سے محبت کرتے تھے۔ ان کی گفتگو میں اعتدال، توازن، اور دلیل کی قوت پائی جاتی تھی۔
فکری و تعلیمی ورثہ
پیر صاحب نے اپنی زندگی میں درجنوں لیکچرز، تقاریر، اور علمی نشستیں منعقد کیں جن میں انہوں نے جدید چیلنجز کے تناظر میں اسلامی فکر کو پیش کیا۔ ان کی چند تصانیف اور دروس آج بھی دارالعلوم قادریہ جیلانیہ کے نصاب اور ریسرچ مواد کا حصہ ہیں۔
انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ اسلام کو صرف عبادات تک محدود نہ سمجھا جائے بلکہ اسے زندگی کے مکمل نظام کے طور پر اپنایا جائے۔ وہ قرآنِ کریم کی عملی تفسیر کو زندگی میں نافذ کرنے کے قائل تھے۔
وصال اور غم کی فضا
ٓآج اٹھارہ اکتوبر 2025 میں ان کے وصال کی خبر بجلی بن کر پھیلی۔ برطانیہ بھر کی مساجد، دارالعلوم اور دینی اداروں میں ان کے ایصالِ ثواب کی محافل منعقد ہوئیں۔ علما، مشائخ، طلبہ، اور عقیدت مندوں نے ان کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ان کے انتقال کے بعد برطانوی مسلم کمیونٹی نے انہیں ایک ایسی شخصیت قرار دیا جنہوں نے اہلِ سنت کو منظم اور متحد کیا۔
🌺 میراث اور اثرات
ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانیؒ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے مغربی معاشرے میں رہتے ہوئے اسلام کی روحانی اقدار کو زندہ رکھا۔ ان کا قائم کردہ دارالعلوم آج بھی سینکڑوں طلبہ کو علم و دین کی روشنی دے رہا ہے۔
ان کی تعلیمات آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعلِ راہ ہیں۔ ان کا یہ پیغام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ:
“اسلام محبت، خدمت اور انسانیت کا دین ہے۔ جو شخص دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرتا ہے، وہی اللہ کے قریب ہوتا ہے۔”
ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانیؒ نے اپنی پوری زندگی قرآن و سنت کی سربلندی، انسانیت کی خدمت، اور روحانی اصلاح کے لیے وقف کر دی۔ وہ بلاشبہ ایک عہد ساز شخصیت تھے جنہوں نے علم و عمل کے ذریعے اسلام کی شمع کو مغربی دنیا میں روشن رکھا۔
ان کی جدوجہد ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اخلاص، محبت اور خدمت کے جذبے سے کی جانے والی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے مشن کو تادیر قائم و دائم رکھے۔
اسلام آباد(اویس الحق سے)عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے…
راولپنڈی(اویس الحق سے)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے موبائل پولیس اسٹیشن اینڈ لائسنسنگ یونٹ پراجیکٹ کا…
اسلام آباد(اویس الحق سے)وفاقی دارالحکومت میں قائم نجی شاپنگ مال کے رہائشی اپارٹمنٹ میں خاتون…
تھانہ ڈومیلی کے علاقہ پھڈیال کے گاٶں سمبلی راجگان کے قریب جنگل سے نومولود بچہ…
لاہور (پنڈی پوسٹ نیوز) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سعد رضوی…
اسلام آباد (پنڈی پوسٹ نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن نے آزاد جموں و کشمیر حکومت…