تحریر:ایس طاہرہ جمیل
پاکستان میں لاکھوں معذور افراد بنیادی سہولیات اور حکومتی توجہ سے محروم ہیں۔ تحریکِ بحالیِ معذوراں پاکستان نے حکومتِ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ معذور افراد کے لیے پائیدار اور شفاف نظام قائم کیا جائے تاکہ وہ معاشرتی اور معاشی طور پر بااختیار بن سکیں۔اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں تقریباً 44 لاکھ معذور افراد موجود ہیں مگر محض 3 لاکھ 80 ہزار افراد کا سرکاری اندراج ہے۔
یہ فرق نہ صرف حکومتی نظام کی خامیوں کو ظاہر کرتا ہے بلکہ معذور طبقے کی زندگیوں میں پائی جانے والی مشکلات کا بھی آئینہ دار ہے۔تنظیم کے نمائندوں کے مطابق پنجاب حکومت کے سپیشل افراد پروگرام میں رجسٹریشن کا عمل غیر مؤثر اور پیچیدہ ہے۔ بیشتر معذور افراد‘ خاص طور پر دیہی علاقوں میں‘ سہولیات اور آگاہی کی کمی کے باعث اندراج نہیں کروا پاتے۔
تحریک نے مطالبہ کیا ہے کہ رجسٹریشن کا عمل یونین کونسل سطح تک لایا جائے اور نادرا کے اشتراک سے ڈیجیٹل ڈیٹا بیس تیار کیا جائے۔مزید برآں‘ تنظیم نے نشاندہی کی کہ متعدد معذور افراد کو فیکٹریوں‘ دفاتر اور تعلیمی اداروں میں ملازمتوں سے محروم رکھا جاتا ہے حالانکہ قانون کے مطابق ہر ادارے میں 2 فیصد کوٹہ مختص ہے۔ عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔تعلیم کے میدان میں بھی معذور بچوں کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
خصوصی تعلیمی اداروں کی تعداد ناکافی ہے جبکہ عام اسکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے۔ تحریکِ بحالیِ معذوراں نے تجویز دی کہ تمام سرکاری اسکولوں میں ریمپ، قابلِ رسائی واش رومز، اور ٹرانسپورٹ سہولیات کو لازمی قرار دیا جائے۔تنظیم نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ متعدد افراد، جو حکومتی امداد یا پنشن حاصل کر رہے ہیں، درحقیقت معذور نہیں۔ اس دھوکہ دہی کے باعث حقیقی مستحقین محروم رہ جاتے ہیں۔ اس حوالے سے بایومیٹرک تصدیق پر مبنی ایک نیا شفاف نظام لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
تحریک نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ معذور افراد کے لیے ہیلتھ کارڈ میں خصوصی کوٹہ رکھا جائے اور ہر ضلع میں ری ہیبیلیٹیشن سینٹر قائم کیا جائے جہاں مفت فزیوتھراپی، مصنوعی اعضاءاور کونسلنگ کی سہولت دستیاب ہو۔سماجی رویوں میں تبدیلی کے لیے تنظیم نے میڈیا‘ سول سوسائٹی اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ معذور افراد کے ساتھ ہمدردی کے بجائے برابری اور احترام کا رویہ اپنائیں۔تحریکِ بحالیِ معذوراں پاکستان نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے ان سفارشات پر عمل درآمد نہ کیا تو صوبائی اور قومی سطح پر آگاہی مہم اور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ آخر میں تنظیم کے رہنماؤں نے کہا کہ معذور افراد معاشرے کا کمزور نہیں بلکہ قابل فخر طبقہ ہیں، انہیں سہارا دینے سے معاشرہ مضبوط اور انسانیت سرخرو ہوتی ہے۔