مسکرائیں

٭ایک نابینا شخص کی شادی ہوئی۔ ایک دن اسکی بیوی شوہر کے سامنے اپنے حسن کی تعریف کرتے ہوئے بولی۔ میں بے حد حسین و جمیل ہوں لیکن افسوس تم مجھ کو نہیں دیکھ سکتے۔ جب بیوی کی تعریفیں اپنے بارے میں حد سے بڑھ گئیں تو نابینا شوہر بول اٹھا۔ کیوں فضول بکواس کئے جا رہی ہو اگر تم اتنی ہی خوبصورت ہوتیں تو آنکھوں والے کیسے برداشت کر لیتے کہ تم میری بیوی بنو؟ ٭ایک ماہر ازدوجیات چند شہریوں کو لیکچرار دے رہا تھا۔ اگر کسی شخص کی بیوی سادہ لوح ہو اور وہ شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کی بیوی چالاک ہو جائے تو وہ کھڑا ہو جائے۔ سب خاموش رہے‘ ایک آدمی اٹھا تو ماہراز دواجیات نے کہا۔ اچھا تو آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیوی چالاک ہو جائے؟وہ آدمی گھبرا کر بیٹھ گیا اور بولا۔میں یہ سمجھا تھا کہ وہ ہلاک ہو جائے۔ ٭ایک محفل میں کچھ لوگ اپنی بچپن کی خواہشات کا ذکر کر رہے تھے۔ ایک وکیل کی باری آئی تو انہوں نے کہا۔ میری خواہش تھی کہ میں بڑا ہو کر ڈاکو بن جاؤں۔ حاضرین میں سے ایک صاحب بولے۔ پھر تو آپ خوش نصیب ہیں ورنہ ہر شخص کی خواہش کب پوری ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں