مسلم امہ کا اتحاد وقت کی ضرورت/پروفیسر محمد حسین

یہ حقیقت ہے کہ ہنود و یہود و نصاریٰ پر مبنی تمام اسلام دشمن طاغوتی قوتیں مسلم امہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے ایجنڈے پر باہم متحد ہو چکی ہیں جن میں امریکہ ، بھارت ،اسرائیل پر مشتمل شیطانی اتحاد ثلاثہ اس خطہ میں ایٹمی قوت ہو نے کے ناطے مسلم امہ

کے اتحاد و سلامتی کی ضمانت بننے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درپے ہے جس کے خلاف اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر کاروائیوں کے لئے اس خطہ کے دوسرے ملک افغانستان میں اپنی کٹھ پتلی حکومت قائم کر کے افغان سرزمین کو اپنی دستبرد میں لا کر اسی شیطانی اتحاد نے نیٹو کی شکل میں دوسری طاغو تی قوتوں کو اپنے ساتھ ملا کر عراق کو تہس نہس کیا

ور پھر عرب ممالک میں؂؂ بادشوہتوں اور شخصی آمریتوں کے خلاف اٹھنے والی تحریک کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے مادی اور عسکری امداد فراہم کر کے الجزائر، مصر ،لیبیا میں کشت و خون کا بازار گرم کرایا فلسطین اور بیروت میں آزادی کی تحریکوں کو دبانے کے لئے ہر انسانیت کش حربہ اختیار کیا جبکہ شیطانی اتحاد ثلاثہ کے اہم کل پرزے بھارت کی جانب سے 1947سے کشمیری عوام کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے جبری ہتھکنڈے اور مظالم جاری ہیں گزشتہ تقریباََ تین ماہ سے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں زبر دست احتجاجی تحریک چل رہی ہے

مقبوضہ کشمیر کے لوگ ہندوستان کے تسلط ،ظلم و جبراور غیر انسانی رویوں کے خلاف سراپا احتجاج تھے بھارت جو کہ ہمیشہ سے طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی آواز دبانے اور انہیں قیدو بند کی صعوبتوں سے دو چار کرنے کے حربے استعمال کرتا رہا ہے

کشمیریوں کو مرنے مارنے پر تل گیا بھارتی قابض سیکیورٹی فورسز نے کشمیری مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور کشمیریوں کی جانوں سے کھیلنا شروع کر دیاکشمیر حریت پسندوں کی جانب سے آزادی کے حصول کے لئے کی جانے والی جدو جہد کے نتیجے میں اس وقت تک 111شہادتیں ہو چکی ہیں

اس طرح جنوبی اور وسطی ایشیا ،مشرق وسطیٰ اور شرق بعید میں موجود کو ئی بھی اسلامی ملک شیطانی طاغوتی قوتوں کے شر سے محفوظ نہیں مسلمانوں کی دھرتی ان کے ہی خون سے رنگین کی جا رہی ہے اور اس دھرتی پر موجود قدرتی قیمتی وسائل و ذخائرپر بھی ان طاغو تی قوتوں نے قبضہ جما کر مسلمانوں کو غربت و پسماندگی کی جانب دھکیلنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ان کے زہن میں مسلم امہ کو انتشار کا شکار رکھنے کے سوا کوئی شرارت نہیں سوجھتی اور ہماری یہ بد قسمتی ہے

کہ اپنے مفادات کے اسیر مسلم ممالک کے بیشتر سربراہان ان اسلام دشمن طاغوتی قوتوں کے آلہ کار کا کردار ادا کرتے ہوئے مسلم امہ کے اتحاد کی راہ میں خود ہی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں مسلم امہ کی قیادتوں میں موجود کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ہی شیطانی اتحاد ثلاثہ اور طاغوتی قوتوں کو مسلم امہ کے انتشار کی راہ ہموار کرنے کے لئے اپنی سازشوں کے جال پھیلانے کا موقع ملا ہے نتیجہ مسلم امہ انتشار کا شکار ہو کر غربت و افلاس اور بے چارگی و پسماندگی کی کی صورت میں تباہی کی جانب دھکیلی کا رہی ہے

2004کے شروع میں مہاتیر محمد نے امریکہ کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’اگر مسلم ممالک نے اپنا بلاک نہ بنایا ،اسلامی کرنسی نہ بنائی ،اسلامی بینک اور اسلامی اقوام متحدہ نہ بنائی تو 2025تک دنیا میں کوئی بڑااسلامی ملک نہیں بچے گا ‘‘اس بیان پر یہودی میڈیا نے انہیں دشمن کا اور دہشت گرد کا خطاب دیا ۔70کی دہائی تک اسلامی بلاک ،مشترکہ اسلامی فوج اور اسلامی تجارت کا منصوبہ محض رو مانوی خیال تھا اسلامی ممالک کے درمیان بے انتہا تہذیبی اور سماجی فرق تھا ان لوگوں کو کٹھا کرنا آگ اور پانی جمع کرنے کے مترادف تھا

یہ تہذیبی فرق امریکہ اور اس کے اتحادی یورپ نے پیدا کیا تھا ان ممالک نے ایسے اقدام کئے جس کے باعث مسلم دنیا کا اتحاد پارہ پارہ ہو گیا امریکہ کے ایجنٹوں نے غریب اسلامی ممالک کی کرنسی کی قدر کم کر دی جس سے ان ممالک میں بے روزگاری بڑھ گئی امریکہ نے ایک سازش کے تحت اسلامی دنیا کو کم قیمت پر مصنوعات دینا شروع کر دی عربوں کو پتا چلا کہ اگر وہ ایک چیز اپنے ملک میں تیار کرتے ہیں تو وہ مہنگی پڑتی ہے

جبکہ امریکہ اور یورپ سے اچھے معیار کی چیز اس سے کہیں کم قیمت پر انہیں گھر میں مل جاتی ہے تو عربوں نے فیکٹریاں لگانے کی بجائے امریکہ اور یورپ سے تیار مصنوعات خریدنا شروع کر دی اس کے نتیجہ میں اسلامی ممالک میں صنعت کاری پروان نہ چڑھ سکی پوری اسلامی دنیا گاہک بن کر رہ گئی آج اگر دیکھا جائے تو سعودی عرب میں جائے نماز تک غیر ممالک کی بنی ہوئی بکتی ہے عربوں کی دولت کے بارے میں تحقیق کریں تو پتا چلتا ہے کہ عربوں کی 45فیصد دولت امریکہ اور یورپ میں لگی ہوئی ہے اسی طرح بر اعظم ایشیا میں پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جس کے تقریباََتمام حکمرانوں کی دولت امریکہ اور یورپ کے ملکوں میں پڑی ہے

اعدادو شمار کی روشنی میں اس وقت 61اسلامی ممالک ہیں ان ممالک کی آبادی تقریباََ1ارب 41کروڑ ہے ان کے پاس 3کروڑ48لاکھ19ہزار8سو کلو میٹر رقبہ ہے یہ تمام ممالک ہر سال اپنے دفاع پر 77ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں صرف سعودی عرب اپنی فوج پر ہر سال 22ارب ڈالر خرچ کرتا ہے ایران اپنے دفاع پر پونے 16ارب ڈالر ۔پاکستان ساڑھے 3ارب ڈالر ،کویت ،ایتھوپیا اپنے دفاع پر سوا3ارب ڈالر جبکہ الجیریا اور مصر 3ارب ڈالر ،عراق اور مراکش ،عمان اور قطر 2,2ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں یہ 61ممالک اپنی مشترکہ فوج بنا لیں اور بجٹ کا یک چوتھائی حصہ اپنی فوج کو دیں تو یہ دنیا کی سب سے بڑی اور مضبوط فوج ہوگی

عالم اسلام عسکری آلات کی ایجاد کے لئے ایک یونیورسٹی اور تجربہ گاہ بھی بنائے یونیورسٹی میں تمام اسلامی ممالک کے طالب علموں کو داخلہ دیا جائے ذرا سوچئے اگر اس وقت امریکہ اور یورپ کی تمام بڑی لیبارٹریوں میں مسلم سائنسدان کام کر سکتے ہیں ناسا جیسا ادارہ مسلمان چلا سکتے ہیں تو یہ مسلمان اپنی لیبارٹریوں کا بندوبست کیوں نہیں کر سکتے ؟ اگر اسلامی ممالک نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو امریکہ اور یورپ انہیں اسی طرح روندتے چلے جائیں گے اور وہ وقت بھی آ جائے گا کہ مسلمانوں کی داستان بھی نہ ہو گی داستانوں میں ۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں