پروفیسر محمد حسین / حضرت امام مہدی کے بارے میں امت مسلمہ کا چودہ سو سالہ یہ نظریہ ہے کہ وہ آخری دور میں تشریف لائیںگے اور اللہ تعالیٰ کی زمین پر جہاد و قتال کے ذریعے امت مسلمہ کی قیادت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا قانون نافذ کریں گے حضرت ام مسلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم کو یہ فرماتے سنا کہ مہدی میرے خاندان میں سے حضرت فاطمہ ؓ کی اولاد میں سے ہوں گے حضرت ابو سعید خذری ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ مہدی میری اولاد میں سے ہوں گے روشن و کشادہ پیشانی والے اور اونچی ناک والے وہ روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی وہ سات برس تک زمین پر برسر اقتدار رہیں گے حضرت ابو سعید خذری ؓ سے روایت ہے کہ حضرت محمد نے فرمایا کہ تم ضرور پہلے لوگوں کی روش اور طریقہ کی مکمل طور پر اتباع کرو گے یہاں تک کہ وہ اگر کسی کو ہ کے سوراخ میں داخل ہوں گے تو تم بھی ان کی اتباع کروگے ۔آج مسلمانوں کے اندر بھی وہی برائیاں پائی جاتی ہیں جو پہلی امتوں میں موجود تھیں مثلا شراب‘ جوا ‘ناحق قتل ‘زنا اللہ کی کتاب میں تحریف نبی پاک کی سنت و تعلیمات کو مسلح کر کے پیش کرنا یہودیوں کی طرح دین کی ان باتوں پر عمل کرنا جو اپنے آپ کو اچھی لگیں اور ان باتوں کو پس پشت ڈال دینا جو اپنے آپ کو بری لگیں وغیرہ وغیرہ ۔حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک مسجدوں میں آنے اور بنانے میں ایک دوسرے سے دکھاوانہ کرنے لگیں ،مطلب یہ کہ لوگوں کے مسجد میں آنے کا مقصد ایک دوسرے کو اپنی دولت و سطوت دکھانا ہو گا اور مسجد یں بنانے میں بھی دکھاوا ہوگا ہر علاقے والے ایک دوسرے سے خوبصورت مسجد بنانے کی کوشش کریںگے ۔حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ قریب ہے کہ لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ اسلام کا صر ف نام باقی رہ جائے گا اور قرآن کے صرف الفاظ باقی رہ جائیں گے وہ مسجدیں تعمیر کریں گے حالانکہ وہ اللہ کے ذکر سے خالی ہوں گی اس خانے کے سب سے بدترین لوگوں میں علماءہوں گے انہی سے فتنے نکلیں گے اور انہی سے واپس لوٹ جائیں گے ،اس روایت میں علماءسے مراد علماءسوءہیں علماءسوءکے بارے میں حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ فرماتے ہیں کہ اگر بنی اسرائیل کے علماءکا حال دیکھنا ہو تو علماءسوءکو دیکھ لو نیز آج مسجدوں کی حالت ہمارے سامنے ہے عمارتیں تو بہت بلند اور خوبصورت ہوتی ہیں مگر نمازی نہ ہونے کے برابر ارو جس علاقے میں مسجد خوبصورت نہ ہو تو یوں سمجھا جاتا ہے کہ اس علاقے والوں کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے حضرت ابوموسیٰ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ جن باتوں پر میں اپنی امت کی طرف سے خطر ہ محسوس کرتا ہوں اگر ان کے لیے قرآن پڑھنا آسان ہو جائے گا چنانچہ اس قرآن کو ہر فاسق فاجر اورمنافق پڑھے گا اور یہ لوگ فتنے پھیلانے اور اس کی تاویل کی غرض سے اس کے ذریعے مومن سے جھگڑا کریں گے حالانہ اللہ تعالیٰ کے سوا اس کی تاویل و تفسیر کوئی نہیں جانتا ،آج کے دور میں قرآن کا پڑھنا آسان ہو گیا ہے کہ اب اس کو مختلف ٹی وی چینلز عوامی رسم الخط کے ساتھ انگریزی اردو اور دیگر زبانوں میں پیش کر رہے ہیں ہر فاسق و منافق قرآن پڑھتا اور علم کے بغیر اس میں رائے زنی کرتا نظر آتا ہے اور قرآن کی تفسیر و ہ لوگ کرتے ہیں جن کو ذرہ برابر بھی علم نہیں ہے ۔مختلف ٹی وی چینلز پر جن حضرات کو دین کے موضوعات پر اظہار خیال کے لیے بلایا جاتا ہے ان میں سے بڑی تعداد اس حدیث کے مصداق ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ بن خطاب نے خطبہ دیا کہ اس امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو رجم ،عذاب قبر اور
دجال کی آمد اور شفاعت اور مسلمانوں کے جہنم سے نکالے جانے کا انکار کریں گے ،آج یہود و نصاریٰ کے ٹکڑوں پر پلنے والی این جی اوز آئے دن اسلامی قوانین کا مذاق اڑاتی نظر آتے ہیں رجم اور دیگر اسلامی قوانین کو اس دور میں ناقابل عمل قرار دے رہی ہیں چو ر کے ہاتھ کاٹنے اور دجال کی آمد کے مفکر بھی موجو د ہیں نبی کریم نے فرمایا علماءپر ایک وقت ایسا ضرور آئے گا کہ ان کو ایسے قتل کیا جائے گا جیسے چوروں کو قتل کیا جاتا ہے تو کاش کہ اس وقت علماءجان بوجھ کر انجان بن جائیں آج ہمارے گردونواح میں کس سنگدلی سے انبیائے کرام کے وارثین کا قتل عام کیا جارہا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اس قتل کو کبھی سیاسی اور کبھی فرقہ وارانہ رنگ دیکر اصل دشمن کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ اس وقت تک قیامت نہیںہوتی جب تک زمانہ آپس میں قریب نہ ہو جائے چنانچہ سال مہینے کے برابر ،مہینہ ہفتے کے برابر اور ہفتہ دن کے برابر اور دن گھنٹے کے برابر ہو جائے،انسان خود سمجھ سکتاہے کہ کس طرح سے ہفتہ مہینہ اور سال گزر جاتا ہے اور خبر تک نہیں ہوتی ،حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی چاند کا چیل جانا ہے پہلی تاریخ کے چاند کو یہ کہا جائے گا کہ یہ دوسری تاریخ کا چاند ہے ،آج چاند کی تاریخوں میںاختلاف کی صورت حال آپ کے سامنے ہے ،حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب ہر قوم کے حکمران منافق نہیں بن جاتے ،اس حدیث کو آپ ستاون اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر چسپاں کرنے کی کوشش کریں تو خود اندازہ ہو جائے گا۔
176