139

مساج سینٹرز کی آڑ میں غیر اخلاقی سرگرمیاں

اسلام آباد کے سوہان زون میں جرائم کی روز بروز بڑھتی ہوئی شرح اب تشویش ناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ زرائع کے مطابق اس زون میں روزانہ 100 سے 150 تک جرائم سے متعلق کالز موصول ہوتی ہیں، لیکن ان میں سے بڑی تعداد پولیس کے ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بن پاتی۔ رپورٹ نہ ہونے والے یہ جرائم شہریوں میں عدم تحفظ کے احساس کو مزید گہرا کر رہے ہیں اور پولیس کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا رہے ہیں۔ان ہی حالات کے پیش نظر حالیہ دنوں میں خرم اشرف کو ایس پی سوہان زون تعینات کیا گیا، جنہیں ایک متحرک اور فرض شناس افسر سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ان کی تعیناتی کے بعد اب تک عملی طور پر کوئی نمایاں بہتری سامنے نہیں آ سکی۔ زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ اگرچہ سوہان زون کا رقبہ اسلام آباد کے دیگر زونز، خصوصاً رورل زون سے چھوٹا ہے، مگر یہاں جرائم کی شدت اور تسلسل کہیں زیادہ ہے۔ یہ صورت حال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پولیس کی حکمت عملی یا تو ناکافی ہے یا پھر اس پر موثر عملدرآمد کا شدید فقدان ہے۔


عوامی حلقوں میں مایوسی اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب ماضی کے مقابلے سامنے آتے ہیں۔ سابق ایس پی سوہان زون پری گل کے دور میں بحریہ ٹاون میں قائم مشتبہ اسپا سینٹرز اور کیفے سیل کیے گئے تھے۔ یہ وہ اقدامات تھے جنہیں عوام نے سراہا، لیکن موجودہ ایس پی خرم اشرف کی جانب سے اب تک اس نوعیت کی کوئی موثر کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی، جو خود ان کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہی ہے۔مزید برآں، وفاقی دارالحکومت کے پوش علاقے بحریہ ٹاون فیز 4، سوِیکس سینٹر میں غیر قانونی اور لائسنس کے بغیر چلنے والے مساج سینٹرز کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک نیا سماجی بحران بن چکی ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ان سینٹرز کی آڑ میں مبینہ طور پر اخلاق سوز سرگرمیاں جاری ہیں، جبکہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی خاموشی نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مراکز میں سے بیشتر نہ تو کسی سرکاری ادارے سے رجسٹرڈ ہیں اور نہ ہی ان کے پاس باقاعدہ کاروباری لائسنس موجود ہے۔ ان پر جعلی ناموں کی آڑ میں کاروبار کرنے کا الزام ہے، جبکہ عینی شاہدین اور دکانداروں کا کہنا ہے کہ ان سینٹرز میں دن رات مشتبہ افراد کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے، جو نہ صرف علاقے کے ماحول کو خراب کر رہا ہے بلکہ نوجوان نسل کو بھی اخلاقی گراوٹ کی طرف دھکیل رہا ہے۔


شہریوں نے آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز، اور ایس پی سوہان زون خرم اشرف سے فوری نوٹس لینے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس مسئلے کو بروقت نہ روکا گیا تو بحریہ ٹاون جیسے پرامن اور خاندانی علاقوں کا سکون برباد ہو جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ اور بحریہ ٹاون کی انتظامیہ سے اس معاملے پر موقف لینے کی متعدد کوششیں کی گئیں، لیکن کوئی جواب موصول نہ ہو سکا۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ صرف غیر قانونی مراکز کو بند کرنا کافی نہیں، بلکہ ان کے پیچھے موجود سرپرست عناصر کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا، تاکہ نہ صرف موجودہ نسل بلکہ آنے والی نسل کو بھی ان رجحانات سے بچایا جا سکے۔یہ سب حالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سوہان زون میں پولیس کی موجودہ حکمت عملی ازسرِ نو جائزے کی محتاج ہے۔ خرم اشرف کی بطور ایس پی تقرری ایک اہم موقع تھا جس سے عوام نے امیدیں باندھی تھیں، لیکن اب یہ امیدیں کمزور پڑتی جا رہی ہیں۔ اگر فوری اور موثر کارروائیاں عمل میں نہ لائی گئیں تو یہ زون جرائم کا گڑھ بن سکتا ہے — اور اس کا بوجھ نہ صرف پولیس بلکہ پوری ریاستی مشینری کو اٹھانا ہوگا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں