18

مری: پولیس اہلکاروں کی مبینہ لوٹ مار، شناخت کے بغیر ناکہ لگا کر اوورسیز پاکستانیوں سے 10 ہزار روپے وصول

مری (خصوصی نمائندہ) — 20 جون 2025 کو رات تقریباً 12 بجے گلڈانہ چوک مری میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں نے بیرونِ ملک سے آئے پاکستانیوں کی گاڑی کو روک کر مبینہ طور پر دستاویزات کی فزیکل موجودگی نہ ہونے کی بنیاد پر 10 ہزار روپے نقد وصول کیے۔ متاثرین کے مطابق ان کے پاس گاڑی کے تمام قانونی کاغذات کی تصاویر موبائل فون میں موجود تھیں، مگر اہلکاروں نے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کیا۔زیادہ تشویشناک امر یہ تھا کہ مذکورہ اہلکاروں میں کسی کے پاس نیم پلیٹ (Name Plate) موجود نہ تھی، اور نہ ہی کوئی سرکاری شناختی کارڈ یا بیج ظاہر کیا گیا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے صرف پولیس یونیفارم پہن رکھی تھی، اور ان کی شناخت ممکن نہ ہو سکی۔فزیکل ڈاکیومنٹس نہ دو تو 10 ہزار دو — ورنہ قانونی کارروائی۔اوورسیز پاکستانی سیاحوں نے بتایا:“ہم نے اہلکاروں کو تمام اسکین شدہ دستاویزات دکھائیں، مگر انہوں نے زبردستی جرمانے یا مقدمے کی دھمکی دی اور 10 ہزار روپے لے کر ہمیں جانے دیا۔” شناخت کے بغیر ناکہ، کیا قانون اجازت دیتا ہے؟یہ واقعہ ایک اہم قانونی و اخلاقی سوال کو جنم دیتا ہے:“کیا پولیس اہلکار بغیر نیم پلیٹ اور شناخت ظاہر کیے ناکہ لگا سکتے ہیں یا ڈیوٹی انجام دے سکتے ہیں؟اس حوالے سے شہریوں نے آئی جی پنجاب سے واضح مؤقف طلب کیا ہے کہ کیا وردی تو پہنی جا سکتی ہے مگر شناخت چھپا کر کارروائی کرنا پولیس قوانین اور سروس رولز کے مطابق ہے؟ کیونکہ اس طرح کی صورتحال میں جعلی اہلکاروں اور اصل پولیس میں فرق کرنا عام شہریوں کے لیے ناممکن ہو جاتا ہے۔مقامی شہریوں، وکلاء اور سیاحتی حلقوں نے اس واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ:اوورسیز پاکستانی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، اور اگر انہیں ایسے سلوک کا سامنا ہو گا تو یہ وطن واپسی کے رجحان اور سیاحت دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔متاثرین اور شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ:واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں۔ ناکے پر موجود غیر شناخت شدہ اہلکاروں کو شناخت کر کے ان کے خلاف محکمانہ و قانونی کارروائی کی جائے۔آئی جی پنجاب واضح پالیسی بیان جاری کریں کہ پولیس اہلکاروں کے لیے نیم پلیٹ اور شناخت ظاہر کرنا کیوں ضروری ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں